ممبئی کی شناخت جن عمارات اور مقامات کی وجہ سے ہے ان میں مرین ڈرائیو پر واقع تارا پور والا ایکوریم (مچھلی گھر)بھی ایک ہے۔اس کا شمار ملک کے قدیم ترین مچھلی گھروں میں ہوتا ہے ساتھ ہی یہ ممبئی کے سب سے زیادہ دیکھنے والے پرکشش مقامات میں سے ایک ہے۔ مقامی لوگ اپنے خاندان کے ساتھ اس جگہ پر آتے ہیں، اور بہت سے طلبہ اسکول کی سیر کے دوران اس ایکوریم کا دورہ کرتے ہیں۔ تمام تصاویر: مڈڈے، انقلاب
ہندوستان کے پہلے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد نے ۱۹۵۱ءمیں تارا پور والا ایکوریم، ممبئی کا افتتاح کیا تھا۔ اس آبی نمائش کی تعمیر پر تقریباً ۸؍ لاکھ روپے لاگت آئی تھی جس میں سے۲؍ لاکھ روپے پارسی مخیر ڈی بی تارا پور والا نے دیئے تھے۔ ان کے اس اہم مالی تعاون کی وجہ سے حکام نے اس ایکوریم کا نام ان کے نام پر رکھ دیا۔انتظامیہ نے ۲۰۱۳ء میں، جب ایکوریم کی تزئین و آرائش کی جا رہی تھی، تب۱۲؍ فٹ لمبی اور ۱۸۰؍ ڈگری شیشے کی سرنگ کا ڈسپلے شامل کیا تھا۔
ایکوریم میں ۴۰۰؍ سے زیادہ پرجاتیاں اور۲؍ ہزار مچھلیاں ہیں۔۲۰۱۳ء کے بعد ایکوریم میں بیرون ملک سے آنے والی مچھلیاں بھی متعارف کرائی گئیں۔اس میں ۷۰؍ سمندری مچھلیوں کی نئی اقسام کے علاوہ ۴۰؍ میٹھے پانی کی مچھلیاں ہیں۔
۷۲؍ سالہ اس تاریخی عمارت کو منہدم کرکے جلد ہی عالمی معیار کا دوسرا مچھلی گھر تعمیر کیا جائے گا۔ اس مچھلی گھر کے انہدام کیلئے یہ جواز دیاگیاہے کہ اس کی عمارت مخدوش اور کمزور ہوچکی ہے جبکہ کوسٹل روڈ پروجیکٹ کی وجہ سے بھی اس کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
کورونا کی لہر کے وقت عوام کیلئے بند کئے جانے کے بعد سے مچھلی گھر کو سیاحوں کیلئے نہیں کھولا گیاتھا۔اس بیچ یہاں موجود مچھلیوں کو پونے، چندر پور اور احمد آباد کے عوامی مچھلی گھروں میں منتقل کردیاگیاتھا۔ تبھی سےیہ سوال گشت کررہاتھاحکومت کا اس کے تعلق سے آگے کا منصوبہ کیا ہے۔