• Sat, 28 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پرکاش پڈوکون: ہندوستان کے بہترین بیڈمنٹن اسٹار کھلاڑی

Updated: June 10, 2024, 11:42 AM IST | New Dehli

پرکاش نے۱۹۷۰ء میں قومی جونیئر چمپئن بن کر اپنی کامیابی کا آغاز کیا۔ وہ صرف۱۵؍ سال کی عمر میں قومی جونیئر چمپئن بنے۔ اگلے سال۱۹۷۱ء میں انہوں نے ایک منفرد کارنامہ انجام دیا۔ انہوں نے سینئر اور جونیئر دونوں قومی ٹائٹل جیتے۔

Prakash Padukone. Photo: INN.
پرکاش پڈوکون۔ تصویر: آئی این این۔

ہندوستان کے پاس ہمیشہ بیڈمنٹن سنگلز کے بہت عظیم کھلاڑی رہے ہیں لیکن پرکاش پڈوکون نے ہندوستانی بیڈمنٹن کے بارے میں دنیا کے تصور پر سب سے زیادہ گہرا اثر ڈالا ہے۔ اگر ان کو ہندستان کا اب تک کا بہترین بیڈمنٹن کھلاڑی کہا جائے تو شاید غلط نہ ہو گا۔ پرکاش پڈوکون نے اپنی بہترین کھیلوں کی کارکردگی سے ہندوستان اور بیرون ملک سب کو متاثر کیا۔ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر بیڈمنٹن کے میدان میں ہندوستان کو ایک نئی پہچان دی۔ پرکاش ۱۹۸۰ء میں عالمی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر رہے جو ہندستان کے لئے ایک قابل فخر بات ہے۔ 
بنگلورو کرناٹک میں ۱۰؍ جون۱۹۵۵ء کو پیدا ہونے والے پرکاش پڈوکون ایک ایسے وقت میں بڑے ہو رہے تھے جب ہندوستان کو بیڈمنٹن کے کھیل میں نہ تو زیادہ علم تھا اور نہ ہی دلچسپی تھی۔ پرکاش کے والد رمیش پڈوکون نے اس کھیل سے انہیں متعارف کرایا تھا۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلا کرتے تھے، پرکاش بھی اپنے والد کے ساتھ بیڈمنٹن کورٹ جایا کرتے تھے۔ یہیں سے ان کی دلچسپی اس کھیل کی طرف بڑھتی گئی۔ پرکاش پڈوکون نے بیڈمنٹن کھیلنے کی باریکیاں اپنے والد رمیش پڈوکون سے سیکھیں، جو کئی سال تک میسور بیڈمنٹن اسوسی ایشن کے سیکریٹری رہے۔ 
پرکاش نے۱۹۷۰ء میں قومی جونیئر چمپئن بن کر اپنی کامیابی کا آغاز کیا۔ وہ صرف۱۵؍ سال کی عمر میں قومی جونیئر چمپئن بنے۔ اگلے سال۱۹۷۱ء میں انہوں نے ایک منفرد کارنامہ انجام دیا۔ انہوں نے سینئر اور جونیئر دونوں قومی ٹائٹل جیتے۔ اس کے بعد انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور اپنی کامیابی کو جاری رکھا۔ بہترین انداز میں کورٹ کا احاطہ کرنا پرکاش پڈوکون کی طاقت سمجھا جاتا تھا۔ ۱۷؍ سال کی عمر میں وہ ہندوستانی شائقین میں  مقبول ہونے لگے۔ یہ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے دکھایا کہ چیلنجوں کا مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟کھیل پر اپنا کنٹرول، اپنی رفتار کو ہلکا اور تیز کرنا اور درستگی کا استعمال کرتے ہوئے حریف کھلاڑی کو اپنی چالاکی سے پریشان کرتے رہے۔ ان سے توقع تھی کہ وہ جونیئر ٹائٹل جیتیں گے اور انہوں نے یہ اعزاز حاصل کیا لیکن اسی سال انہوں نے نیشنل سینئر چمپئن شپ بھی جیت لی۔ کامیابی کی راہ پر گامزن پرکاش نیشنل جونیئر ڈبلز کے فائنل میں پہنچے لیکن وہ اسے جیت نہ سکے اور رنر اپ کے طور پر کامیابی حاصل کی۔ ۱۹۷۹ءکا سال پرکاش پڈوکون کیلئے اچھا نہیں رہا کیونکہ وہ ملائیشیا کے خلاف سیریز میں ٹانگ میں چوٹ لگنے کے سبب ٹورنامنٹ میں کھیل نہیں سکے، جس کی وجہ سے انہیں آل انگلینڈ اوپن سے دستبردار ہونا پڑا لیکن اس ایڈیشن کے بعد جب بھی پرکاش مقابلے میں واپس آئے، انہوں نے اپنی بہترین کارکردگی کا نمونہ پیش کیا۔ اس ہندوستانی شٹلر نے ہندوستانی بیڈمنٹن کے چیلنجوں کو مزید کم کیا اور خود کو بہتر بنانے کیلئے۱۹۸۱ء میں ڈنمارک چلے گئے اور یورپ کے بہترین کھلاڑیوں کے ساتھ ٹریننگ شروع کی۔ ۱۹۸۱ء میں انہوں نے گولڈ میڈل پر اپنے نام کی مہر ثبت کی جس کی وجہ سے انہیں ۱۹۸۲ء میں پدم شری سے نوازا گیا۔ ۱۹۷۷ء میں پرکاش پڈوکون بہتر تربیت لینے انڈونیشیا گئے، تاکہ وہ بین الاقوامی سطح پر بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔ اس تربیت نے پرکاش کی کھیلوں کی کارکردگی کا بہترین نتیجہ نکالا۔ ۱۹۷۸ء میں پرکاش کنیڈا کے ایڈمنٹن میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔ اس کامیابی نے انہیں بین الاقوامی شہرت عطا کی۔ ہندی فلموں کی مشہور اداکارہ دیپیکا پڈوکون ان کی بیٹی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK