اسٹار بلے باز وراٹ کوہلی اتوار کو پاکستان کے خلاف اپنی۵۱؍ ویں یک روزہ سنچری مکمل کی۔ اسی میچ میں وہ ایک روزہ کرکٹ میں ۱۴؍ہزار رن مکمل کرکے یہ کارنامہ انجام دینے والے تیسرے بلے باز بن گئے ہیں۔
EPAPER
Updated: February 25, 2025, 12:50 PM IST | Agency | Dubai
اسٹار بلے باز وراٹ کوہلی اتوار کو پاکستان کے خلاف اپنی۵۱؍ ویں یک روزہ سنچری مکمل کی۔ اسی میچ میں وہ ایک روزہ کرکٹ میں ۱۴؍ہزار رن مکمل کرکے یہ کارنامہ انجام دینے والے تیسرے بلے باز بن گئے ہیں۔
ہندوستان کے اسٹار بلے باز وراٹ کوہلی اتوار کو پاکستان کے خلاف اپنی۵۱؍ ویں یک روزہ سنچری مکمل کی۔ اسی میچ میں وہ ایک روزہ کرکٹ میں ۱۴؍ہزار رن مکمل کرکے یہ کارنامہ انجام دینے والے تیسرے بلے باز بن گئے ہیں۔
وراٹ کوہلی نے یہ ریکارڈ اتوار کو دبئی میں پاکستان کے خلاف چمپئن ٹرافی کے میچ میں بنایا۔ انہوں نے یہ تاریخی کارنامہ محض۲۸۷؍ اننگز میں انجام دیا۔ وراٹ کوہلی نے اس میچ میں ۴۳؍ویں اوور کی تیسری گیند پر چوکا لگا کر اپنی سنچری مکمل کی اور ہندوستان کو ٹورنامنٹ میں دوسری جیت دلائی۔ وراٹ نے اپنی سنچری۱۱۱؍ گیندوں پر۷؍ چوکوں کی مدد سے مکمل کی۔ وراٹ کو ان کی شاندار سنچری اننگز کے لئے ’پلیئر آف دی میچ‘ سے نوازا گیا۔ کوہلی نے ہندوستانی لیجنڈ سچن تینڈولکر کا ۳۵۰؍ اننگز کھیلنے کا ریکارڈ توڑ دیا۔ سری لنکا کے کمار سنگاکارا نے۳۷۸؍ اننگز میں اپنے۱۴؍ ہزار رن مکمل کیے۔ اس کے ساتھ ہی وراٹ ون ڈے کی تاریخ میں۱۴۰۰۰؍رن کا ہندسہ عبور کرنے والے تیسرے بلے باز بن گئے۔ وہ جون۲۰۱۷ء میں۱۷۵؍ اننگز میں۸؍ہزار ون ڈے رن مکمل کرنے کے بعد ایک ہزار رن کا سنگ میل عبور کرنے والے تیز ترین بلے باز ہیں۔ وہ جلد ہی کمار سنگاکارا (۱۴۲۳۴؍رن) کو پیچھے چھوڑ کر دوسرے نمبر پر پہنچ سکتے ہیں۔ سچن تینڈولکر ۱۸۴۲۶؍ رن کے ساتھ سرفہرست ہیں۔
۳۶؍ سال کی عمر میں ایک ہفتے کی چھٹی بہت اچھی ہوتی ہے : وراٹ
پاکستان کے خلاف چمپئن ٹرافی کے میچ میں ہندوستان کی جیت کے ہیرو سنچری اسکور کرنے والے وراٹ کوہلی نے کہا کہ سیمی فائنل میں جگہ بنانے کا فیصلہ کرنے والے اہم میچ میں اس طرح کی بیٹنگ کرکے بہت اچھا لگا۔ انہوں نے کہاکہ ۳۶؍ برس کی عمر میں کھیلنے کیلئے انرجی چاہئے اور یہ عمر میں ایک ہفتے کی چھٹی بہت اچھی لگتی ہے۔ `پلیئر آف دی میچ کوہلی نے ایوارڈ تقریب میں کہا کہ ایک اہم میچ میں اس طرح کی بلے بازی کرنا اچھا لگتا ہے۔ اس میچ میں سیمی فائنل کے لئے جگہ داؤ پر لگی تھی۔ روہت کے آؤٹ ہونے کے بعد میرا کام صاف ہو گیا تھا۔ مجھے درمیانی اوورس میں کنٹرول برقرار رکھنا تھا۔ مجھے اسپنرس کے خلاف خطرہ مول نہیں لینا تھا اور تیز گیند بازوں کے خلاف رن بنانے تھے۔ کوہلی نے خوشدل شاہ کے خلاف چوکا لگا کر اپنی سنچری مکمل کی۔