نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شرمناک شکست کے بعد ٹیم انڈیا کےکوچ کے سامنے بارڈر۔گاوسکر ٹرافی پر قبضہ برقرار رکھنے کا زبردست دباؤ رہےگا۔
EPAPER
Updated: November 15, 2024, 11:04 AM IST | Abhishek Tripathi | Mumbai
نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شرمناک شکست کے بعد ٹیم انڈیا کےکوچ کے سامنے بارڈر۔گاوسکر ٹرافی پر قبضہ برقرار رکھنے کا زبردست دباؤ رہےگا۔
مسلسل تیسری بار بارڈر۔ گاوسکر ٹرافی جیتنے کے ارادے سے آسٹریلیا پہنچنے والی ہندوستانی کرکٹ ٹیم کو ایک’گمبھیر‘ چیلنج کا سامنا ہے۔ جب سےہندوستان کے سابق کرکٹر گوتم گمبھیر نے راہل دراڑ کی رخصتی کے بعد ٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالی ہے تب سے صورتحال کافی خراب ہوگئی ہے۔ گمبھیر کے کوچ بننے کے بعد ہندوستانی ٹیم نے سری لنکا میں ٹی۔ ۲۰؍سیریز تو جیتی لیکن ۲۷؍سال بعد ان کے خلاف ون ڈے سیریز ہار گئی۔ ہندوستان میں ان کی کوچنگ میں ٹیم نے بنگلہ دیش کو ٹیسٹ سیریز میں دو صفر سے شکست دی لیکن گھر پر پہلی بار نیوزی لینڈ کے خلاف تین صفرسے کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد ٹیم وی ایس لکشمن کی کوچنگ میں ٹی۔ ۲۰؍ سیریز کھیلنے جنوبی افریقہ گئی ہے جبکہ گوتم گمبھیر ٹیسٹ ٹیم کے ساتھ پرتھ پہنچ گئے ہیں۔ یہاں ٹیم پرتھ، ایڈیلیڈ، برسبین، میلبورن اور سڈنی میں ۵؍ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلے گی۔
ہندوستانی ٹیم نے۱۹۔ ۲۰۱۸ء میں وراٹ کوہلی اور ۲۲۔ ۲۰۲۱ءمیں اجنکیا رہانے کی قیادت میں آخری ۲؍ ٹیسٹ سیریز دو ایک سے جیتی ہے۔ دونوں بار کوچ روی شاستری تھے۔ ایسے میں گوتم گمبھیر کے سامنے نیوزی لینڈ کے خلاف ناقص کارکردگی سے نہ صرف سنبھلنے کا بڑا دباؤ ہوگا بلکہ آسٹریلیا میں سابقہ ریکارڈ کو برقرار رکھنے کا بھی چیلنج ہوگا۔
کیا چیلنجز ہیں
اگر ہندوستانی ٹیم آسٹریلیا میں سیریز ہار جاتی ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کا الزام بھی کوچ پر ہی آئے گا۔ ایسی صورتحال میں انہیں ۲۲؍نومبر سے شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ سے قبل مکمل منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔ اگر روہت شرما اس وقت تک پرتھ نہیں پہنچتے ہیں تو اوپننگ سلاٹ کسے دیا جائے گا؟ کوچ اور اسسٹنٹ کوچ ابھیشیک نائر کو بھی اس بات پر کام کرنا ہوگا کہ وراٹ کوہلی کس طرح اپنا فارم دوبارہ حاصل کرتے ہیں۔ گمبھیر کی شخصیت ایسی ہے کہ وہ بہت زیادہ گول مول انداز میں بات نہیں کرتے۔ وہ کسی مسئلے کے بارے میں اتنا ہی واضح ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے میں انہیں اپنے ناقدین کو نہ صرف اپنے منہ سے بلکہ اپنے مظاہروں کے ذریعے بھی خاموش کرنا پڑے گا۔
کوہلی اور دیگر بلے بازوں نے پریکٹس کی
پوری ہندوستانی ٹیم نے پریکٹس سیشن میں حصہ لیا۔ اس دوران انڈیا’ اے‘ ٹیم کے کچھ ممبران بھی واکا گراؤنڈ میں موجود تھے۔ اس سیشن میں وراٹ کوہلی نے دوسرے بلے بازوں کیساتھ کافی دیر تک بلے بازی کی مشق کی۔ کپتان روہت شرما جو اپنے دوسرے بچے کی پیدائش کے منتظر ہیں، ابھی تک ٹیم میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔ کوچ گوتم گمبھیر پُر امید ہیں کہ وہ ابتدائی ٹیسٹ سے قبل ٹیم کو جوائن کر سکتے ہیں۔ تاہم اس کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔ انڈیا’ اے‘ ٹیم پہلے ہی پرتھ پہنچ چکی ہے اور اس کے کھلاڑی جمعہ سے شروع ہونے والے مرکزی ٹیم کیساتھ `انٹ اسکواڈ میچ کا حصہ ہوں گے۔ ٹیم نتظامیہ چاہتی ہے کہ محمد سراج اور آکاش دیپ جیسے گیند باز وراٹ کوہلی اور رشبھ پنت کو زیادہ بولنگ کریں۔ مین پچ پر بہتر پریکٹس کےلئے ایک ٹیم کے پاس زیادہ بلے باز ہوں گے اور دوسری ٹیم کے پاس زیادہ گیندباز ہوں گے۔ یہ مشق اسی طرح کی ہوگی جو ہندوستانی ٹیم نے کووڈ۱۹؍وباء کے دوران انگلینڈ میں کی تھی۔
گمبھیر کا ریکارڈ
گوتم گمبھیر نے ۲۰۰۴ءسے ۲۰۱۶ءتک ۵۸؍ٹیسٹ کی ۱۰۴؍اننگز میں ۵؍بار ناقابل شکست رہتے ہوئے مجموعی طور پر۴؍ہزار۱۵۴؍ رن بنائے ہیں۔ انہوں نے ٹیسٹ میں ۹؍ سنچریاں اور ۲۲؍نصف سنچریاں اسکور کی ہیں۔ گمبھیر نے آسٹریلیا کیخلاف ۹؍ ٹیسٹ میچوں کی ۱۸؍اننگز میں ۳۷ء۳۸؍ کے اوسط سے مجموعی طور پر ۶۷۳؍رن بنائے ہیں۔ انہوں نے اس ٹیم کے خلاف ۲؍سنچریاں اور ۲؍ نصف سنچریاں بنائی ہیں۔ وہ کنگارو ٹیم کے خلاف ڈبل سنچری بھی بنا چکے ہیں۔ اگرچہ آسٹریلیا میں ان کا مجموعی ریکارڈ اچھا ہے لیکن اپنے ملک میں ان کا ریکارڈ کافی خراب ہے۔ گھر پر آسٹریلیا کے خلاف گمبھیر نے ۴؍ ٹیسٹ کی ۸؍ اننگز میں صرف ۲۲ء۶۲؍ کے اوسط سے کل۱۸۱؍رن بنائے ہیں۔ ان کا بہترین اسکور ۸۳؍رن تھا۔ ایسے میں انہیں اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کو سمجھانا ہو گا کہ بہتر کارکردگی ہی ٹیم کو فتح دلوا سکتی ہے۔ انہیں خاص طور پر بلے بازوں کو سمجھانا پڑے گا کہ اب وقت آگیا ہے کہ وہ ٹی۔ ۲۰؍کی ذہنیت کو چھوڑ کر آسٹریلوی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز پر اپنی توجہ مرکوں ز کریں۔