آر اشون کی شاندار سنچری،جڈیجہ اور جیسوال کی ہاف سنچریوں کی مدد سے ہندوستان نے بنگلہ دیش کے خلاف ۶؍وکٹ پر۳۳۹؍رن بنا لئے۔حسن محمود نے ۴؍وکٹیں حاصل کیں۔
EPAPER
Updated: September 20, 2024, 1:40 PM IST | Inquilab News Network | Chennai
آر اشون کی شاندار سنچری،جڈیجہ اور جیسوال کی ہاف سنچریوں کی مدد سے ہندوستان نے بنگلہ دیش کے خلاف ۶؍وکٹ پر۳۳۹؍رن بنا لئے۔حسن محمود نے ۴؍وکٹیں حاصل کیں۔
ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان یہاں کھیلے جا رہے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن کے اختتام پر ہندوستان نے۶؍وکٹوں کے نقصان پر ۳۳۹؍رن بنا لئے۔ رویندر جڈیجہ اور روی چندرن اشون کے درمیان ساتویں وکٹ کیلئے۱۹۵؍ رنوں کی پارٹنرشپ ہوچکی ہے، جو بنگلہ دیش کے خلاف ساتویں وکٹ کیلئے سب سے بڑی شراکت ہے۔ اشون۱۰۲؍رن بنا کر کھیل رہے ہیں جبکہ ان کے ساتھ رویندرجڈیجہ ۸۷؍ رن بنا کر کریز پر موجود ہیں۔ بنگلہ دیش کی جانب سے حسن محمود سب سے زیادہ۴؍ وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے جبکہ ناہید اور مہدی حسن نے ایک ایک بلے باز کو پویلین کی راہ دکھائی۔
چنئی کے ایم اے چدمبرم سٹیڈیم میں میچ کھیلا جا رہا ہے۔ اس میچ میں بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا۔ بنگلہ دیش کا یہ فیصلہ ابتدا میں درست ثابت ہوا۔ ہندوستانی ٹیم نے پہلے دن کھیل کے پہلے گھنٹے میں ہی ۳؍ وکٹیں گنوا دیں۔ یہ تینوں وکٹیں تیزگیندباز حسن محمود نے حاصل کیں۔ ہندوستانی ٹیم کو پہلا جھٹکا اننگز کے چھٹے اوور میں لگا۔ اس اوور کی پہلی ہی گیند پر محمود نے کپتان روہت شرما کو کپتان نجم الحسین شانتو کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔ روہت نے آف اسٹمپ کے قریب پھینکی گئی گیند پر دفاعی شاٹ لگایا لیکن گیند بلے کے کنارے سے ٹکرائی اور دوسری سلپ پر کھڑے شانتو کے پاس چلی گئی۔
ہٹ مین کے نام سے مشہور روہت شرما نے ۱۹؍گیندوں میں ۶؍رن بنائے جس میں ایک چوکا بھی شامل تھا۔ اس کے بعد حسن محمود نے آٹھویں اوور کی تیسری گیند پر شبھمن گل کو آؤٹ کر دیا۔ گل لیگ اسٹمپ پر پڑی گیند کو پُل کرنا چاہتے تھے۔ تاہم ٹائمنگ ٹھیک نہیں تھی اور لٹن داس نے وکٹ کے پیچھے کیچ لے کر گل کو پویلین لوٹنے پر مجبور کردیا۔ گل نے ۸؍ گیندوں کا سامنا کیا اوروہ اپنا کھاتہ بھی نہ کھول سکے۔ اس کے بعد حسن نے۱۰؍ ویں اوور میں ہندوستانی ٹیم کو بڑ جھٹکا تب دیا جب انہوں نے وراٹ کوہلی کو اپنے جال میں پھنسایا۔ کوہلی آف اسٹمپ کے باہر پھینکی گئی گیند پر شاٹ کھیلنا چاہتے تھے۔ اس کوشش میں کوہلی پوری طرح سے چوک گئے اور گیند ان کے بلے کا کنارہ لے کر وکٹ کیپر لٹن داس کے پاس چلی گئی۔ کوہلی۶؍گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے صرف۶؍ رن بنا سکے۔ کوہلی۲۵۹؍دن بعد ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہے تھے۔ کوہلی کا پچھلا ٹیسٹ میچ جنوری ۲۰۲۴ء میں کیپ ٹاؤن میں جنوبی افریقہ کے خلاف تھا۔ کوہلی خانگی وجوہات کی بنا پر انگلینڈ کے خلاف ۵؍ میچوں کی ٹیسٹ سیریز سے باہر ہو گئے تھے۔ کوہلی کے آؤٹ ہونے کے وقت ہندوستان کاا سکور ۳؍ وکٹوں پر۳۴؍ رن تھا۔
روی چندرن اشون کی سنچری، رویندر جڈیجہ اور یشسوی جیسوال (۵۶) کی شاندار نصف سنچریوں کی بدولت ہندوستان نے بنگلہ دیش کے خلاف جمعرات کو پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن ۶؍ وکٹ پر۳۳۹؍رن بنا کر میچ پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔ اشون نے بلے سے کمال کرتے ہوئے ۱۱۲؍گیندوں میں ۱۰؍ چوکے اور ۲؍ چھکے لگا کر ناقابل شکست ۱۰۲؍رن بنائے۔ طویل عرصہ بعد ٹیسٹ ٹیم میں شامل ہونے والےرشبھ پنت (۳۹)، اور کے ایل راہل ۱۶؍ رن بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ ایک وقت ۳۴؍کے اسکور پر ۳؍ وکٹیں گنوانے کے بعد مشکل میں پھنسی ٹیم کو یشسوی جیسوال اور رشبھ پنت نے سنبھالنے کی کوشش کی۔ صبح کے سیشن میں لنچ تک ہندوستان نے ۲۳؍اوور میں ۳؍ وکٹ پر ۸۸؍رن بنائے تھے۔
۱۹۸۲ء کے بعد ٹاس جیت کر گیندبازی کرنے والی پہلی ٹیم
بنگلہ دیش کے کپتان نجم الحسین شانتو نے ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم، جسے چیپاک کے نام سے بھی جانا جاتا ہےہندوستان کے خلاف ٹاس جیت کر گیند بازی کرنے کا فیصلہ کیا۔ چنئی کی مشہور سرخ مٹی کی پچ پر گھاس ہے جس کا فائدہ بنگلہ دیش نے اٹھایا اور اس نے ٹیم انڈیا۳؍ بلے بازوں کو محض۳۴؍ رنوں کے مجموعی اسکور پر ہی پویلین بھیج دیا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ۲۱؍ ٹیسٹ میچوں میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی ٹیم نے چیپاک میں ٹاس جیت کر گیندبازی کا انتخاب کیا ہے۔ آخری بار کسی ٹیم نے۱۹۸۲ء میں یہاں گیندبازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ آخری بار ہندوستان نے بنگلہ دیش کے خلاف۲۰۱۹ءمیں گھریلو ٹیسٹ میں ۳؍ تیز گیندبازوں کو اتارا تھا۔ اس وقت ٹیم انڈیا کے الیون میں ایشانت شرما، امیش یادیو اور محمد سمیع تھے۔ یہ صرف نواں موقع ہے جب کسی مہمان ٹیم نے ہندوستان میں کسی ٹیسٹ میچ میں ٹیم انڈیا کو پہلے بلے بازی کرنے کے لئے مدعو کیا ہے جبکہ پچھلے ۸؍ میچوں میں سے ۶؍ میچ ڈرا پر ختم ہوئے اور باقی ۲؍ میں آسٹریلیا نے ۱۰؍ وکٹ سے جیت درج کی۔ دونوں ٹیموں کے کپتان ٹاس کے بعد کہا تھا کہ وہ پہلے گیندبازی کرنا چاہتے ہیں کیونکہ پچ پر نمی ہے اور تیز گیندبازوں کو مدد بھی ملے گی۔