کون کہتا ہے کہ ’بائیکنگ‘ صرف مردوں کا کھیل ہے۔ لوگوں کی عام رائے یہ ہےکہ خواتین اچھی ڈرائیو نہیں کرتیں لیکن ہر خاتون ایک خراب ڈرائیور نہیں ہواکرتی۔
EPAPER
Updated: August 16, 2024, 10:54 AM IST | Agency | New Delhi
کون کہتا ہے کہ ’بائیکنگ‘ صرف مردوں کا کھیل ہے۔ لوگوں کی عام رائے یہ ہےکہ خواتین اچھی ڈرائیو نہیں کرتیں لیکن ہر خاتون ایک خراب ڈرائیور نہیں ہواکرتی۔
کون کہتا ہے کہ ’بائیکنگ‘ صرف مردوں کا کھیل ہے۔ لوگوں کی عام رائے یہ ہےکہ خواتین اچھی ڈرائیو نہیں کرتیں لیکن ہر خاتون ایک خراب ڈرائیور نہیں ہواکرتی۔ بنگلور کی ایشوریہ پسے، جنہوں نے نہ صرف ملک بلکہ دنیا میں یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی سے کم نہیں۔ ایشوریہ پسے ایک ہندوستانی سرکٹ اور آف روڈ موٹر سائیکل ریسرہے۔ وہ پہلی ہندوستانی ایتھلیٹ ہیں جنہوں نے موٹر سائیکل پرموٹراسپورٹ میں عالمی اعزاز حاصل کیا اور وہ ایف آئی ایم ورلڈ کپ کے خواتین کے زمرے میں پہلےنمبرپررہیں۔ جی ہاں، وہ پہلی ہندوستانی ہیں یعنی ان سےپہلے کسی مردنے بھی یہ خطاب نہیں جیتا ہے۔ یہ چمپئن شپ ہنگری کے شہر ورپالوٹا میں منعقد ہوئی۔ اس کا اہتمام انٹرنیشنل موٹر سائیکلنگ فیڈریشن نے کیا تھا۔ ایشوریہ پسے نے نہ صرف مشکلات پرقابو پایا بلکہ تاریخ میں اپنا نام بھی لکھوا دیا کیونکہ وہ موٹر اسپورٹس میں عالمی اعزاز حاصل کرنےوالی پہلی ہندوستانی خاتون ریسر ہیں۔
۲۰۱۹ءمیں، انہوں نے جونیئر زمرے میں دوسر مقام حاصل کیا۔ اس مقابلے میں مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے۲؍دن میں ۸۰۰؍سے ایک ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا ہوتا ہے۔
ایشوریہ پسے کی پیدائش ۱۴؍اگست ۱۹۹۵ء کو بنگلورو (کرناٹک) میں ہوئی۔ انہوں نے اپنے اسکول کے دنوں میں ایک بائیکربننے کا فیصلہ کیا۔ جب وہ ۹؍برس کی تھیں تو اس وقت سے انہوں نے موٹر سائیکل چلانا شروع کر دی تھی۔ انہوں نے ۲۰۱۵ء میں تربیت شروع کی اور صرف ۴؍سال میں ۲۰۱۹ء میں موٹر اسپورٹ ورلڈ کپ جیتنے والی پہلی ہندوستانی خاتون بن گئیں۔ بارہویں کلاس میں فیل ہونے اور گھرسے نکالے جانے کے بعد ان کا دھیان موٹر سائیکل کی طرف گیا۔
ان کی پہلی ریس وہ تھی جب ایشوریہ کو ایک ریئلٹی ٹیلی ویژن شو میں جانا تھا اورہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کرنا تھا۔ ایشوریہ کے والدین شروع میں اس پر راضی نہیں ہوئے لیکن جیسے ہی وہ ریس جیتتی رہیں، انہوں نے اپنا ذہن بنا لیا۔ جس طرح ہر مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایشوریہ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ خواتین کے کریئرمیں بہت سی مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ ایشوریہ نےپہلی ۵؍قومی سطح کی ریس جیتیں اورپھر انہیں بین الاقوامی سطح پر جانے کاموقع ملا۔ پسے نے ۲۰۱۷ء اور ۲۰۱۸ء میں قومی ریلی چیمپئن شپ اور۲۰۱۶ءاور۲۰۱۷ءمیں روڈ ریسنگ اور ریلی چیمپئن شپ میں قومی اعزاز حاصل کیے ہیں۔ کچھ عرصے کے بعد، وہ ایم ٹی وی کے ایک شو میں نظر آئیں، جہاں انہوں نے گجرات سے میگھالیہ کےچیراپونجی تک کا۸؍ہزار کلومیٹر کا سفر ۲۴؍ دنوں میں بائیک پر مکمل کیا۔ ایشوریہ نے چیمپئن شپ کے فائنل راؤنڈ میں پہنچنے کے بعد ایف آئی ایم ورلڈ کپ ٹرافی پر قبضہ کر لیا۔
وہ جونیئر کیٹیگری میں دوسرےنمبر پر رہی۔ دبئی میں پہلا راؤنڈ جیتنےکےبعدایشوریہ پرتگال میں تیسرے، اسپین میں پانچویں اور ہنگری میں چوتھے نمبر پررہیں۔ اس کی وجہ سےوہ ۶۵؍پوائنٹس کے ساتھ ٹاپ پررہیں۔ پرتگال کی ریٹا ویرا(۶۱)دوسرے اور چلی کے تھامس ڈی(۶۰)تیسرے نمبر پررہے۔ ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے، انہوں نے ایف آئی ایم باجاس ورلڈ چیمپئن شپ میں چوتھے مقام سے پہلی پوزیشن پر پہنچیں۔ یہ میچ مکمل طور پر برابر تھا جہاں وہ۴؍ پوائنٹس سے جیت گئی۔ اس ٹورنامنٹ کا پہلا مرحلہ دبئی میں ہوا۔