• Wed, 22 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

آکاش دیپ نے روہت شرما کو بہترین کپتان قرار دیا

Updated: January 17, 2025, 1:11 PM IST | Abhishek Tripathi | New Delhi

ٹیم انڈیا کے گیندباز نے آسٹریلیائی دورے کو یادگار بتاتے ہوئے کہا کہ بارڈر گاوسکر ٹرافی میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا،بمراہ کو مختلف قسم کا گیندباز کہا۔

Indian cricket team bowler Akash Deep is keen to perform brilliantly for the country. Photo: INN
ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے گیند بازآکاش دیپ ملک کےلئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے خواہاں ہیں۔ تصویر: آئی این این

 ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے تیز گیند باز آکاش دیپ جو ۷؍ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں، کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کے دورے پر بارڈر۔گاوسکر ٹرافی میں انہیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، جو مستقبل میں ان کے کریئر کو مزیر بہتر کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔گزشتہ برس انگلینڈ کے خلاف رانچی میں اپنے کریئر کا آغاز کرنے والے آکاش دیپ نے آسٹریلیا میں برسبین اور میلبورن میں ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔ روہت شرما کو بہترین کپتان کہنے والے آکاش  دیپ نے کہا کہ ٹیم میں جسپریت بمراہ ایک مختلف قسم کے گیند باز ہیں، ان جیسا بننا مشکل ہے، لیکن ان کی نصیحت  اور مشورے سے آپ بہتر گیند باز بن سکتے ہیں۔ انقلاب نے آکاش دیپ سے خصوصی بات چیت کی جو اس طرح ہے
آسٹریلیا میں ٹیم کی نمائندگی کا تجربہ کیسا رہا؟
ہندوستان کیلئے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا  میرا ہمیشہ سے خواب تھا۔میرا کہنا ہے کہ آج بھی ٹیسٹ کرکٹ اصل کرکٹ ہے کیونکہ اس میں آپ کی جسمانی اور ذہنی صلاحیت کا اندازہ لگتا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ خود کو بہتر بنانے اور سیکھنے کے لئے آسٹریلیا سے بہتر کوئی جگہ نہیںہو سکتی ہے۔بھلے یہ میرا پہلا دورہ تھا لیکن تجربہ بہت شاندار رہا  اور میں نے وہاں  بہت کچھ سیکھا، جو مستقبل میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔سینئر کھلاڑیوں سے بہت کچھ سیکھا اور ان کا تجربہ میرے کام آئے گا۔
 اچھی کارکردگی کے باوجود آپ کو وکٹ نہیں ملی؟
ایک تیز گیند باز کے طور پر میرا خیال ہے کہ اگر آپ اپنی کارکردگی کا اندازہ لگائیں گے تو آپ پر دباؤ بڑھے گا۔ ہم صرف کوشش کر سکتے ہیں، نتیجہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے۔ آسٹریلیا میں جس تیاری اور حکمت عملی کے ساتھ میں اترا تھا، مجھے لگتا ہے کہ۹۹؍ فیصد اس میں کامیاب رہا۔
 آسٹریلیا کے دورے  سے آپ نے کوئی  تبدیلی محسوس ہوئی؟ 
بالکل، اگر آپ کو کرکٹ کے بہترین فارمیٹ میں رہنا ہے تو ہر دن بہتر کرنا پڑتا ہے۔ میں خود کو نہیں پرکھتا لیکن میں ہمیشہ یہ کوشش کرتا ہوں کہ کیا نیا سیکھ سکتا ہوں۔ میں صرف یہی کوشش کرتا ہوں کہ جو بھی چیزیں میرے کنٹرول میں ہیں، چاہے بیٹ سے یا بال سے، ان میں اچھا پرفارم کر کے ٹیم کی کامیابی میں اپنا حصہ ڈالوں۔یہ باتیں آسٹریلیائی دورے کے دوران میں نے سیکھی اوراس سے خود میں مثبت تبدیلی محسوس کی۔
آسٹریلیا میں آپ نے روہت اور بمراہ کی کپتانی دیکھی، آپ دونوں کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟ دونوں سے کتنا تعاون ملتا ہے؟
مجھے روہت بھائی کی کپتانی میں کھیلنے کا موقع ملا اور میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں۔ روہت بھائی چیزوں کو اتنا سادہ رکھتے ہیں کہ مجھے محسوس ہی نہیں ہوا کہ میں نے ابھی اپنا انٹرنیشنل کریئر شروع کیا ہے۔ میں نے گھریلو کرکٹ اور آئی پی ایل میں کھیلا ہے، تب مجھے لگتا تھا کہ انٹرنیشنل سطح پر کافی مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا لیکن روہت بھائی نے جس طرح سے چیزوں کو پُرسکون رکھا، اس سے کھلاڑیوں کو کافی آسانی ہوئی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ  بہترین کپتان ہیں۔
آسٹریلیا میں یاد گار اسپیل کون سا تھا؟
ایم سی جی میں جب ہم پہلی اننگز میں۸۰؍ سے ۹۰ ؍رن سے پیچھے تھے، تو میرےذہن میں صرف یہ تھا کہ ہمیں جلدی وکٹ لینی ہے۔ دوسری اننگز میں جس طرح ہندوستان کی گیند بازی رہی اور میں نے مسلسل ۷؍سے ۸؍ اوور کئے، بمراہ بھائی نے دوسری طرف اسپیل کیا اور ۴۔۵؍ وکٹیں لیں، جس سے آسٹریلیا پر دباؤ پڑا۔ بمراہ بھائی  مختلف قسم کے گیند باز ہیں، ان جیسا بننا مشکل ہے۔ ہماری فیلڈنگ خراب رہی ورنہ ہم انہیں ۱۲۰ ؍سے ۱۳۰؍ تک آؤٹ کر سکتے تھے۔ اس اسپیل سے مجھے بہت خوشی ملی، چاہے مجھے وکٹ نہ ملی ہو لیکن میں نے جو دباؤ بنایا، اس کی وجہ سے ہماری ٹیم اچھی پوزیشن میں آ گئی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK