• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اینڈی مرے مکسڈ ڈبلز میں راڈوکانو کے ساتھ کھیلیں گے

Updated: July 05, 2024, 12:00 PM IST | Agency | Mumbai

مکسڈ ڈبلز کے علاوہ برطانوی کھلاڑی مرے ومبلڈن کے ڈبلز مقابلے میں اپنے بھائی کیساتھ جوڑی بنائیں گے۔

Emma Raducano (right) and Andy Murray will represent Great Britain in mixed doubles. Photo: INN
ایما راڈوکانو(دائیں) اور اینڈی مرے مکسڈ ڈبلز میں برطانیہ کی نمائندگی کریں گے۔ تصویر : آئی این این

دنیا کے سابق عالمی نمبر ایک ٹینس کھلاڑی اینڈی مرے ومبلڈن کے مکسڈ ڈبلز مقابلے میں ساتھی گرینڈ سلیم چمپئن ایما راڈوکانو کے ساتھ جوڑی بنائیں گے۔ یہ اعلان گزشتہ روز کیا گیا جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ دونوں برطانوی کھلاڑیوں نے جمعہ کو آل انگلینڈ کلب میں شروع ہونے والے مقابلے میں وائلڈ کارڈ انٹری کو قبول کر لیا ہے۔ 
 اینڈی مرے، جو اپنے بھائی جیمی کے ساتھ مردوں کے ڈبلز میں بھی حصہ لے رہے ہیں، گراس کورٹ ٹورنامنٹ میں آخری بار شرکت کریں گے۔ ۲۰۱۳ء اور ۲۰۱۶ء کے ومبلڈن چمپئن مرے کو کمر کی سرجری کے بعد سنگلز ڈرا سے دستبردار ہونا پڑا۔ اس کے باوجود ڈبلز کے دونوں مقابلوں میں ان کی شرکت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ وہ ٹورنامنٹ کے دوران کم از کم ۲؍میچ کھیلیں گے۔ 
ایما راڈوکانو، جو ۲۰۲۱ءمیں ۱۸؍سالہ کوالیفائر کے طور پر یو ایس اوپن جیت کر عالمی ٹینس کے منظر نامے پر اتریں، ومبلڈن سنگلز ڈرا میں پہلے ہی دوسرے راؤنڈ میں پہنچ چکی ہیں۔ اینڈی مرے کی تعریف کرتے ہوئےراڈوکانو نے کہا کہ کھیل کے تئیں ان کی محتاط تیاری اور لگن کو ہم سب کے سامنے ہے۔ میرے خیال میں سب سے بڑی حیرانی والی بات یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے کاموں کا خیال کیسے رکھتے ہیں، وہ اپنے لوگوں کو کیسے سنبھالتے ہیں کس طرح اپنی صحت کا خیال رکھتے ہیں۔ میں نے حالانکہ ان سے زیادہ بات نہیں کی ہے لیکن کھیل کے تئیں ان کا جنون قابل تعریف ہے۔ ان سے کھیل اور فٹنس کے بارے میں بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔ ‘‘
 واضح رہے کہ ومبلڈن مکسڈ ڈبلز میں مرے کی یہ دوسری انٹری ہوگی۔ ۲۰۱۹ءمیں انہوں نے سابق عالمی نمبر ون کھلاڑی امریکہ کی سرینا ولیمز کے ساتھ جوڑی بناکر کھیلا تھا اور دونوں تیسرے راؤنڈ تک پہنچے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK