انجو بابی جارج عالمی چیمپئن شپ میں تمغہ جیتنے والی واحد ہندوستانی کھلاڑی ہیں۔ انجو لانگ جمپ کی ماہرہیں جنہوں نے اپنے کیریئر میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
EPAPER
Updated: April 22, 2024, 12:29 PM IST | New Dehli
انجو بابی جارج عالمی چیمپئن شپ میں تمغہ جیتنے والی واحد ہندوستانی کھلاڑی ہیں۔ انجو لانگ جمپ کی ماہرہیں جنہوں نے اپنے کیریئر میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
یہ بالکل واضح ہے کہ ہندوستان کےپاس بہترین ایتھلیٹس ہیں جنہوں نےکئی موقعوں پر اپنی مہارت، ہمت، جوش اور لگن سےیہ ثابت کردیا ہے کہ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں چلےجائیں وہ کھیلوں میں ملک کا نام روشن کرکے ہی وطن لوٹیں گے۔ ہندوستانی خواتین کھلاڑیوں نے دنیا میں اپنی شاندار کارکردگی کامظاہرہ کر کے اپنا اور اپنے خاندان کا نام ہمیشہ روشن کیا ہے۔ پی وی سندھو یا سائنا نہوال، میری کوم، میرا بائی چانو، ثانیہ مرزا، پی ٹی اوشا متعدد خواتین کھلاڑیوں نے مختلف کھیلوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور وہ ملک کے ساتھ ساتھ دنیا کی ٹاپ کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل بھی ر ہیں۔ کچھ خواتین کھلاڑیوں نے اولمپکس میں تمغہ جیت کر ملک کا سرفخر سے بلند کیا، جب کہ کچھ نے عالمی چیمپئن شپ جیت کر ہر ہندوستانی کا سر فخر سے اونچاکیا۔ ان خواتین کھلاڑیوں میں ایک نام انجو بابی جارج کا ہے۔ انجو بابی جارج عالمی چیمپئن شپ میں تمغہ جیتنے والی واحد ہندوستانی کھلاڑی ہیں۔ انجو لانگ جمپ کی ماہرہیں جنہوں نے اپنے کیریئر میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انجو بابی جارج ایک ہندوستانی ٹریک اور فیلڈ ایتھلیٹ ہیں جو لانگ جمپ اور ٹرپل جمپ کے مقابلوں میں مہارت رکھتی ہے۔ انہوں نے۲۰۰۳ء میں منعقدہ آئی اے اے ایف ورلڈ ایتھلیٹکس فائنل میں تمغہ جیت کرپہلی ہندوستانی خاتون ایتھلیٹ بن کر تاریخ رقم کی۔
انجوبابی۱۹؍اپریل۱۹۷۷ءکوچیرانچیرا گاؤں، چنگناسیری تعلقہ، کوٹائم، کیرالہ میں ایک شامی آرتھوڈوکس خاندان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد کیٹی مارکوس نے انہیں بچپن میں ایتھلیٹکس سے متعارف کرایا۔ انہوں نے اپنے بچپن میں سینٹ اینز گرلز اسکول، چنگی تھیچری میں تعلیم حاصل کی۔ ۵؍ سال کی عمر میں ایتھلیٹکس مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ جیسے جیسے وہ ہر روز اپنی تربیت جاری رکھتی تھیں، کھیلوں میں ان کی دلچسپی دن بدن بڑھتی گئی۔ ان کا ہنر بچپن میں ہی سب کے سامنے آ گیا۔ انجو کے اسکول نے جمپ تھرو اور دوڑنے کے لیے الگ الگ پروگرام بناکر انہیں مشق کرنے کا کافی موقع فراہم کیا۔ اس کے بعد انجو سی کے۔ کیسوارن میموریل ہائی اسکول کوروتھوڈوگئیں۔ وہاں سر تھامس نے ان کی صلاحیتوں کوپہچانا۔ یہاں انجو نے ہائی جمپ، لانگ جمپ کے مقابلے جیتے۔
۱۹۶۰ءمیں، ملکھا سنگھ نے روم اولمپکس میں دوڑ کاعالمی ریکارڈ بنایا لیکن پھر بھی تمغہ حاصل کرنے سےمحروم رہے۔ ۱۹۷۶ءمیں مونٹریال میں قومی ریکارڈبنانے کے باوجود شری رام سنگھ ساتویں نمبر پر رہ کر تمغہ سے محروم رہے، اسی طرح گروچن سنگھ رندھاوا بھی اسی طرح محروم رہے۔ ۱۹۸۴ءمیں پی ٹی اوشا ایک منٹ کے سوویں حصے سے تمغہ جیتنے سے محروم رہ گئیں۔ لیکن ستمبر۲۰۰۳ءمیں پیرس میں منعقدہ عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں انجو بابی جارج نے لانگ جمپ میں کانسہ کا تمغہ جیتا اور ہندوستان کو پہلی بار عالمی سطح کے مقابلے میں انعام دلایا۔ انہیں ۲۰۰۲ءمیں حکومت ہند کی جانب سے نیشنل اسپورٹس ایوارڈکےزمرے میں ارجن ایوارڈ سےنوازا گیا۔ پھر۰۴۔ ۲۰۰۳ءمیں ملک کے اعلیٰ ترین کھیلوں کے اعزاز، راجیو گاندھی کھیل رتن ایوارڈ سےنوازاگیا۔ بابی کو۲۰۰۴ءمیں حکومت ہند کی جانب سے ملک کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز پدم شری سے نوازا گیا۔