• Thu, 12 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فٹبال کی تاریخ میں پہلی بار باپ بیٹے ایک دوسرے کے خلاف کھیلیں گے!

Updated: December 06, 2024, 11:59 AM IST | Agency | London

ایشلے ینگ ایف اے کپ کے مقابلے میں ایورٹن کی نمائندگی کریں گے جبکہ ان کے بیٹے ٹیلر ینگ پیٹر بورو یونائٹیڈ کےلئے کھیلیں گے۔

Ashley Young and Taylor Young will face each other next month on January 11. Picture: INN
ایشلے ینگ اور ٹیلر ینگ آئندہ ماہ ۱۱؍جنوری کو ایک دوسرے کے مقابل ہوں گے۔ تصویر: آئی این این

ایورٹن کے اسٹرائکر ایشلے ینگ جب ایف اے کپ کے تیسرے راؤنڈکے میچ میں کھیلنے کیلئے میدان پر اتریں گے تو یہ ان کےلئے بہت خاص میچ ہوگا۔ دراصل ۳۹؍سالہ انگلش فٹبالر اس میچ میں اپنے ۱۸؍سالہ بیٹے ٹیلر ینگ کے خلاف کھیلیں گے۔ گزشتہ روز اعلان کردہ ایف اے کپ ڈرا میں ایشلے کے کلب ایورٹن کا مقابلہ پیٹربورو یونائیٹڈ سے ہوگا۔ ٹیلر ینگ پیٹربورو یونائیٹڈ ٹیم کے رکن ہیں۔ قرعہ اندازی کے بعد ایشلے ینگ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کر کے اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا’’ واہ… یہ خواب پورا ہونے والا ہے۔ فٹبال کی تاریخ میں شاید یہ پہلا موقع ہو گا، جب باپ اوربیٹا ایک دوسرے کے خلاف کھیلیں گے۔ ‘‘
واضح رہے کہ نوجوان کھلاڑی ٹیلر ینگ نے آرسنل اکیڈمی میں تربیت کے بعد رواں سال اکتوبر میں پیٹربورو کے لئے ڈیبیو کیا تھا اور اب تک انہیں ایک میچ کھیلنے کا موقع ملا ہے۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو ٹیلر کو ایورٹن کے خلاف اگلے سال ۱۱؍جنوری کو ہونے والے اس میچ کے لئے فائنل لائن اپ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب ایشلے ینگ کا اب تک بہترین کریئر رہا ہے۔ ایورٹن سے پہلے، وہ واٹفورڈ، آسٹن ولا، مانچسٹر یونائیٹڈ اور انٹر میلان جیسے نامور کلبوں کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ وہ اب تک کُل۷۲۴؍ میچ کھیل چکے ہیں۔ جب مانچسٹر یونائیٹڈ نے۱۶۔ ۲۰۱۵ء میں ایف اے کپ جیتا تھا تو ایشلے ینگ بھی ٹیم کا حصہ تھے۔ وہ ایف اے کپ میں اب تک ۳۱؍ میچ کھیل چکے ہیں۔ 
فٹبال کی تاریخ میں اس سے قبل ۲؍ مواقع ایسے آئے ہیں جب باپ بیٹے کی جوڑی ایک ہی ٹیم کی طرف سے ایک ہی میچ میں کھیل چکی ہے لیکن یہ پہلا موقع ہو گا جب وہ ایک دوسرے کے خلاف کھیلیں گے۔ ۱۹۵۱ءمیں اسٹاکپورٹ کاؤنٹی کے ایلکس اور ڈیوڈ ہرٹ ہارٹ پول ٹیم کے خلاف کھیلے تھے۔ چیلسی کے عیدر گڈ جانسن نے ۱۹۹۶ءمیں اپنے والد ایرنار کی جگہ متبادل کے طور پر آئس لینڈ کے لئے ڈیبیو کیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK