نیرج چوپڑا نے اتھلیٹک مقابلوں میں طلائی تمغہ جیتنے والے پہلے ہندوستانی ہونے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ مردوں کی ہاکی ٹیم نے ۴۱؍سال کے طویل عرصہ بعد پوڈیم پر قدم رکھا
EPAPER
Updated: December 31, 2021, 12:44 PM IST | Agency | Mumbai
نیرج چوپڑا نے اتھلیٹک مقابلوں میں طلائی تمغہ جیتنے والے پہلے ہندوستانی ہونے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ مردوں کی ہاکی ٹیم نے ۴۱؍سال کے طویل عرصہ بعد پوڈیم پر قدم رکھا
ء۲۰۲۱ء ہندوستان کےلئے کھیل کود کے شعبہ میں بہت ہی اچھا ثابت ہوا۔ویسے تو ہمارے ہندوستان میں کرکٹ کو ہی سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے لیکن اس کھیل سے الگ اگر کوئی کھلاڑی کسی دوسرے کھیل میں نمایاں کامیابی حاصل کرتا ہے تو عوام ان کو سر آنکھوں پر بٹھا لیتے ہیں۔کرکٹ کے علاوہ کسی دوسرے کھیل میں جب کوئی کھلاڑی تمغہ جیت لیتا ہے اور ملک کا نام روشن کرتا ہے تو ہندوستان کے لوگ بھی اس کی عزت اورحوصلہ افزائی میں کوئی کوتاہی نہیںکرتے اور حکومت کے ساتھ ساتھ کارپوریٹ گھرانے بھی ان پر انعامات کی بارش کردیتے ہیں۔ ۲۰۲۱ء ہندوستان کےلئے کھیل کے شعبہ میں اس تعلق سے کامیاب کہا جا سکتا ہے کیوںکہ اسی سال ٹوکیو میں اولمپک کھیلوں کا انعقاد ہوا تھا اور اس میں ہمارے کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دو نہیں بلکہ ۷؍میڈل حاصل کئے تھے جن میں ایک گولڈ میڈل بھی شامل تھا۔ یہ پہلا موقع تھا جب ہندوستان نے اتنے میڈل جیتے ہیں۔اولمپک کے علاوہ بھی ہمارے کھلاڑیوں نے دیگر بڑے مقابلوں میں بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کا نام روشن کیا ہے۔نیرج چوپڑا:ہندوستان کے نوجوان نیزہ پھینک ایتھلیٹ نے ٹوکیو اولمپکس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کےلئے طلائی تمغہ جیتا تھا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ٹریک اینڈ فیلڈ مقابلوں میں یہ ہندوستان کا پہلا میڈل بھی تھا۔ نیرج چوپڑا نے ۸۷ء۵۸؍میٹر دور نیزہ پھینک کر ہندوستان کےلئے گولڈ میڈل جیتا تھا۔اکی:ہندوستانی ہاکی ٹیم نے کانسے کا تمغہ جیت کر تاریخ رقم کر دی۔ہندوستانی ہاکی ٹیم نے ٹوکیو اولمپکس میں تمغہ جیت کر ایک طرح سے ہندوستانی ہاکی میں نئی جان ڈال دی ۔واضح ہے کہ ۴۱؍سال کے طویل عرصہ کے بعد ہماری ہاکی ٹیم نے اولمپک میں کوئی میڈل جیتنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ہندوستانی ٹیم نے جرمنی کو شکست دے کر کانسے کے تمغے پر قبضہ کیا تھا۔اس سے قبل ہاکی ٹیم نے ۱۹۸۰ء کے اولمپک میں گولڈمیڈل جیتا تھا۔واضح رہے کہ ہندوستانی ہاکی ٹیم نے ڈھاکہ میں کھیلے جانے والے ایشیائی ہاکی چمپئن شپ میں پاکستان کو شکست دے کر کانسے کامیڈل اپنے نام کیا تھا۔
پی وی سندھو:ہندوستان کی اسٹار بیڈمنٹن کھلاڑی پی وی سندھو نے ٹوکیو اولمپکس میںکانسے کا تمغہ جیت کر تاریخ رقم کی تھی۔اولمپک کھیلوںمیں ۲؍ میڈل جیتنے والی پی وی سندھو نے ہندوستان کی پہلی خاتون کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔سندھو نے ۲۰۱۶ء کے ریو اولمپکس میں بھی ملک کےلئے چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔ اس کے علاوہ سندھو نے ۵؍عالمی چمپئن شپ میں بھی میڈل جیتے ہیں۔
میرا بائی چانو:ہندوستان کی خاتون ویٹ لفٹر میرا بائی چانو نے ٹوکیو اولمپکس میں۴۹؍کلو گرام کے زمرے میں سلور میڈل حاصل کیا تھا۔۲۰۰۰ء کے سڈنی اولمپک کے بعد ویٹ لفٹنگ میں یہ ہندوستان کا دوسرا میڈل تھا۔
لولینا بورگوہن:ٹوکیو میں ہندوستان کی خاتون مکے باز لولینا بورگوہن نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کیلئے کانسے کا تمغہ جیتا ۔ باکسنگ میں یہ ہندوستان کا اولمپک کھیلوںمیں تیسرا میڈل تھا۔لولینا سے قبل ۲۰۰۸ء میں وجیندر سنگھ اور۲۰۱۲ء میںایم سی میری کوم نے میڈل جیتے تھے۔
روی دہیا:ٹوکیو اولمپکس کے کشتی مقابلے میں ہندوستانی پہلوان روی دہیا کو فائنل میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔۵۷؍کلو گرام کے زمرے میں روی کو فائنل میں ہار کے بعد چاندی کے تمغے پر اکتفا کرنا پڑا۔ٹوکیو اولمپکس میں یہ ہندوستان کا چوتھا میڈل تھا۔
بجرنگ پونیا:ٹوکیو اولمپکس میں ہندوستان کے پہلوان بجرنگ پونیا نے بھی شاندارکارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کےلئے کانسے کا تمغہ جیتا ۔بجرنگ نے قزاخستان کے دولت نیابیکو کو شکست دے کر ہندوستان کی جھولی میں ایک اور میڈل ڈال دیا۔
ٹوکیو میں منعقدہ پیرا لمپک کھیلوں میں بھی ہندوستان کے پیرا کھلاڑیوں نے اپنی موجودگی درج کراتے ہوئے ملک کےلئےکئی میڈل جیتے۔ اونی لیکھرا،سہاس یتی راج،سمیت انتل نے ہندوستان کو میڈل دلائے تھے۔