بارڈر گاوسکر ٹرافی پر آسٹریلیا نے ۱۔ ۳؍ سے قبضہ کرلیا۔ کنگارو ٹیم نے ۵؍ویں ٹیسٹ میں ۶؍وکٹ سے کامیابی حاصل کی۔
EPAPER
Updated: January 06, 2025, 11:06 AM IST | Sydney
بارڈر گاوسکر ٹرافی پر آسٹریلیا نے ۱۔ ۳؍ سے قبضہ کرلیا۔ کنگارو ٹیم نے ۵؍ویں ٹیسٹ میں ۶؍وکٹ سے کامیابی حاصل کی۔
اسکاٹ بولینڈ (۶؍ وکٹ) کے بعد عثمان خواجہ(۴۱)، بو ویبسٹر(ناٹ آؤٹ ۳۹؍رن) اور ٹریوس ہیڈ (۳۴؍رن)کی شاندار اننگز کی بدولت آسٹریلیا نے اتوار کو پانچویں اور آخری ٹیسٹ میچ میں ہندوستان کو ۶؍ وکٹ سے شکست دے کر ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ (ڈبلیو ٹی سی) کے فائنل میں پہنچ گئی ہے۔
اتوار کوسڈنی میں ہندوستان کے اسٹار تیز گیند باز جسپریت بمراہ نے کمر کی کھنچاؤ کی وجہ سے آسٹریلیا کی دوسری اننگز میں گیند بازی نہیں کی اور آسٹریلیا نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ۵؍ویں ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے بارڈر- گاوسکر ٹرافی بھی ۱۔ ۳؍ سے اپنے نام کر لی ہے۔ آسٹریلیا نے۱۰؍ سال بعد بارڈر گاوسکر ٹرافی دوبارہ اپنے نام کر لی ہے۔ اسکاٹ بولینڈ `پلیئر آف دی میچ جبکہ جسپریت بمراہ کو `پلیئر آف دی سیریز کا ایوارڈ دیا گیا۔
اتوار کو ۱۶۲؍ رن کے ہدف کا تعاقب کرنے اتری آسٹریلیا کے لئے سیم کونسٹاس اور عثمان خواجہ کی اوپننگ جوڑی نے عمدہ آغاز کیا اور پہلے وکٹ کے لیے ۳۹؍ رن جوڑے۔ چوتھے اوور میں پرسدھ کرشنا نے کونسٹاس (۲۲؍رن) کو آؤٹ کر کے ہندوستان کو پہلی کامیابی دلائی۔ اس کے بعد مارنس لبوشین (۶) اور اسٹیو اسمتھ (۴) کو بھی پرسدھ کرشنا نے اپنا شکار بنایا۔ آسٹریلیا کا چوتھا وکٹ عثمان خواجہ (۴۱؍رن) کی صورت میں ۱۰۴؍رن کے اسکور پر گرا۔ انہیں محمد سراج نے آؤٹ کیا۔ اس کے بعد ٹریوس ہیڈ ( ناٹ آؤٹ ۳۴؍رن ) اور بو ویبسٹر ( ناٹ آؤٹ ۳۹؍رن) نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔ آسٹریلیا نے ۲۷؍ویں اوور میں ۴؍ وکٹ پر۱۶۲؍ رن بنانے کے بعد ۶؍ وکٹ سے میچ جیت لیا۔ ہندوستان کی جانب سے پرسدھ کرشنا نے ۳؍ وکٹ حاصل کئے۔ ایک کھلاڑی کو محمد سراج نے آؤٹ کیا۔
اس سے پہلے ہندوستان نے کل ۶؍ وکٹ پر ۱۴۱؍ رن سے آگے کھیلنا شروع کیا۔ صبح کے سیشن میں پیٹ کمنس نے رویندر جڈیجا(۱۳؍رن) کو آؤٹ کر کے آسٹریلیا کو دن کی پہلی کامیابی دلائی۔ اس کے بعد جدوجہد کرنے والے واشنگٹن سندر (۱۲؍رن) کو پیٹ کمنس نے بولڈ کرکے پویلین بھیج دیا۔ محمد سراج (۴؍رن) اور جسپریت بمراہ (صفر) اسکاٹ بولینڈ کا شکار بنے۔ ہندوستان نے اسکور میں صرف ۱۶؍ رن کا اضافہ کرتے ہوئے ۴؍ وکٹ گنوائیں اور پوری ٹیم۳۹ء۵؍ اوور میں ۱۵۷؍ رن پر ڈھیر ہوگئی۔ آسٹریلیا کی جانب سے اسکاٹ بولینڈ نے ۶؍ وکٹ حاصل کئے۔ پیٹ کمنس کو ۳؍ وکٹ ملے۔ بو ویبسٹر نے ایک بلے باز کو آؤٹ کیا۔ ہندوستان نے پہلی اننگز میں ۱۸۵؍ رن بنائے تھے۔ ہندوستانی بولرس نے آسٹریلیا کو پہلی اننگز میں ۱۸۱؍رن پر آل آؤٹ کر دیا تھا۔
سڈنی کرکٹ گراؤنڈ پر۱۲۸؍ سال بعد ایسا ہوا
اس بار سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں ۱۱۴۱؍ گیندیں کرائی گئیں جو کہ ۱۸۹۶ء کے بعد سب سے کم ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میچ کی پچ واقعی چیلنجنگ تھی اور اس میچ میں کپتانی کر نے والے جسپریت بمراہ نے بھی اس بات کو قبول کیا اور میچ کے بعد کہا کہ وہ پوری سیریز میں بولنگ کے لیے موزوں ترین وکٹ پر گیند بازی سے محروم رہے۔ ۲۰۰۰ء کے بعد یہ صرف تیسرا موقع ہے جب ہندوستانی کرکٹ ٹیسٹ سیریز کے کسی بھی دو میچوں کی دونوں اننگز میں ۲۰۰؍ سے کم رن پر آؤٹ ہوئی ہے۔ یہ بارڈر گاوسکر ٹرافی سیریز میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی بلے بازی کی جدوجہد کی عکاسی کرتا ہے۔
۱۲۴؍سال بعد کسی بولر نے ۱۰؍ وکٹ لئے
اس وقت ہندوستانی کرکٹ میں چیزیں کمال سے دور ہیں۔ سینئر کھلاڑیوں کا فارم، کپتانی اور مینجمنٹ پر سوالیہ نشان ہیں۔ ہندوستان پچھلی دو ٹیسٹ سیریز میں ۳؍ میچ ہار چکا ہے۔ اس سے پہلے ٹیم انڈیا کو نیوزی لینڈ کے خلاف بھی گھر پر۰۔ ۳؍ سے شکست ہوئی تھی۔ سڈنی ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے اسکاٹ بولینڈ نے میچ میں ۷۶؍ رن کے عوض۱۰؍وکٹ حاصل کئے۔ وہ ۱۹۰۰ء کے بعد اس گراؤنڈ پر۱۰؍ وکٹ لینے والے صرف دوسرے آسٹریلوی فاسٹ بولر ہیں۔ اس سے قبل گلین میک گرا نے ۲۰۰۰ء میں یہاں ۱۰۳؍ رن دے کر۱۰؍ وکٹ حاصل کئے تھے۔ اس سیریز میں بولینڈ کی کارکردگی اتنی زبردست رہی کہ انہوں نے بیک اپ بولر کا امیج بھی توڑ دیا۔ وہ بیک اپ بولر کے طور پر آئے اور۱۳ء۱۹؍ کے اوسط سے۲۱؍ وکٹ لینے میں کامیاب رہے۔ سڈنی کرکٹ گراؤنڈ پر انہیں مین آف دی میچ منتخب کیا گیا۔