• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آسٹریلیائی بلے بازعثمان خواجہ نے آئی سی سی کے دوہرے معیار پر سوال اٹھایا

Updated: December 27, 2023, 11:27 AM IST | Agency | Perth

کنگارو بلے باز نے نیا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے پوچھا کہ نکولس پورن،لبوشین اور کیشو مہاراج اپنے بیٹ پر مذہبی نشان لگاسکتے ہیں تو انہیں کیوں روکا جا رہا ہے۔

Usman Khawaja. Photo: INN
عثمان خواجہ۔ تصویر : آئی این این

غزہ پر اسرائیلی افواج کے حملہ کرنے کے معاملے میں فلسطین کی حمایت میں آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے بلے باز عثمان خواجہ نے بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔اس پر آئی سی سی نے ان کی سرزنش کی تھی۔ اس کے باوجود عثمان خواجہ پیچھے ہٹنے کو تیار نظر نہیں آرہے ہیں۔ پاکستانی نژادآسٹریلیائی کھلاڑی نے اس سے قبل پرتھ ٹیسٹ میں پاکستان کے خلاف اپنے جوتوں پر `خصوصی پیغام لکھ کر میدان میں اترنے کا ارادہ کیا تھا لیکن انہیں یہ کہہ کر ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی کہ یہ آئی سی سی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ آئی سی سی کے قوانین کے تحت کھلاڑی بین الاقوامی میچوں کے دوران کسی بھی قسم کا سیاسی، مذہبی یا نسلی پیغام نہیں دے سکتے۔
دریں اثناءآئی سی سی کے انکار کے بعد عثمان خواجہ سیاہ پٹی باندھ کر میدان پر اترے تھے تاہم آئی سی سی نے ان کی سرزنش کی تھی ۔آئی سی سی کے اس موقف کے باوجود عثمان خواجہ نے اپنے تیور کم نہیں کئے ہیں ۔ انہوں نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر نیا ویڈیو اپلوڈ کیا ہے جس میں انہوں نے کھیل کے دوران کھلاڑیوں کی جانب سے دکھائے جانے والے ذاتی/ مذہبی پیغامات سے نمٹنے میں آئی سی سی کے `مبینہ ’ دوہرے معیار‘ کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے اس ویڈ میں ۳؍ بین الاقوامی کرکٹروں ویسٹ انڈیز کے نکولس پورن، آسٹریلیا کے مارنس لبوشین اور جنوبی افریقہ کے کیشو مہاراج کو اپنے بیٹ پر مذہبی نشانات لگائے ہوئے دکھایا ہے۔اس ویڈیو کے ذریعے انہوں نے یہ پیغام دیا ہے کہ جب یہ کھلاڑی اپنے بیٹ پر ذاتی پیغامات/ نشانات کے ساتھ میدان میں اتر سکتے ہیں تو پھر انہیں ایسا کرنے سے کس بنیاد پر روکا جا رہا ہے؟
واضح رہے کہ اس معاملے میں عثمان خواجہ کو ویسٹ انڈیز کے سابق تیز گیندباز مائیکل ہولڈنگ کے بعد جنوبی افریقہ کے اسپن گیندباز تبریز شمسی کی بھی حمایت ملی ہے۔ شمسی نے سوشل میڈیا ’ایکس‘ پر پوسٹ میں آئی سی سی پر زور دیا ہے کہ وہ واضح کرے کہ خواجہ کو کس بنیاد پر روکا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK