جنوبی ہند کے ہدایت کار ایٹلی کی ۸؍سال پرانی فلم کواب ہندی قالب میں ڈھال کر پیش کیا گیا ہے،ایکشن اور سلمان کی جھلک کے علاوہ کچھ خاص نہیں۔
EPAPER
Updated: December 28, 2024, 10:24 AM IST | Mumbai
جنوبی ہند کے ہدایت کار ایٹلی کی ۸؍سال پرانی فلم کواب ہندی قالب میں ڈھال کر پیش کیا گیا ہے،ایکشن اور سلمان کی جھلک کے علاوہ کچھ خاص نہیں۔
بالی ووڈمیں ان دنوں اوریجنل کہانیوں کا فقدان نظر آرہا ہےیہی وجہ ہے کہ بڑی تعداد میں ریمیک اور اسیکوئلزہی ہمارے سامنے آرہی ہیں۔اچھی اوریجنل کہانیوں کی اس خشک سالی کا نتیجہ ہے فلم ’بے بی جان‘ جس میں ورون دھون مرکزی کردار میں ہیں،جو بلاک بسٹر تمل فلم ’تھیری‘کاریمیک ہے۔۲۰۱۶ءمیںریلیزہونے والی ایٹلی کی ’تھیری‘نےہندی پٹی میں تھلاپتی وجے کی ساکھ کو مضبوط کیا۔ یہ فلم یوٹیوب اوردیگر او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پرہندی ڈبنگ کے ساتھ دستیاب ہے۔ایسے میں تقریباً ۱۰؍سال بعد ایٹلی کی پروڈکشن کمپنی کرسمس کے موقع پراس کہانی کو بالی ووڈ میں بہت دھوم دھام سے لے کر آئی ہے، لیکن اس میں نیا کچھ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ماسٹر مدن: بام عروج پر آنے سے قبل ہی جدا ہوجانے والا گلوکار
فلم کی کہانی
کہانی بے بی جان عرف ستیہ ورما (ورون دھون) کے گرد گھومتی ہے،جو اپنے ماضی سے پیچھا چھڑاکراپنی بیٹی خوشی (زارا) کے ساتھ عام زندگی گزار رہا ہے۔ کیرالہ میں بیکری چلانے والے بے بی جان کی دنیا ان کی بیٹی کے گرد گھومتی ہے۔لیکن ایک دن جب غنڈوں سےبھاگنے والی لڑکی کی وجہ سے اس کی بیٹی کی جان خطرے میں پڑ جاتی ہےتواسے اپنے ماضی کے پرانے اوراق پلٹنے پڑتے ہیں۔ کہانی۶؍سال پرانی ممبئی کی ہے، جہاں ڈپٹی کمشنر آف پولیس ستیہ ورما اپنی ایمانداری اور بہادری کی وجہ سے عوام کے سپر ہیرو ہیں۔ دریں اثنا، ایک لڑکی کے ساتھ گھناؤنے عصمت دری اور قتل کے معاملے میں،اس کا سامنا چائلڈ ٹریفکنگ کا دھندہ چلانے والے، پولیس اور نیتائوں کو اپنی جیب میں رکھنے والےطاقتور غنڈے نانا (جیکی شراف) سے ہوجاتا ہے۔
نڈر، ستیہ، نانا کے خوف کے بغیر، اس کےریپ کرنے والے بیٹےکو سبق سکھاتا ہے، لیکن اسے اپنی محبت اور بیوی میرا (کیرتی سریش) اور ماں(شیبا چڈھا) کو کھو کر قیمت چکانی پڑتی ہے۔ایسے میں ۶؍سال سے گمنامی کی زندگی گزارنے والاستیہ ورما اپنی بیٹی کو بچانے کیلئے کس حد تک جائے گا؟یہ ناناکی طاقت کامقابلہ کیسے کرتا ہے؟ یہ جاننے کے لیے آپ کو ساڑھے تین گھنٹے طویل یہ فلم دیکھنی پڑے گی، جو کئی جگہوں پر بچکانہ لگتی ہے۔
ہدایت کاری
کمرشل مسالہ فلموں کےتعلق سےاکثر کہا جاتا ہے کہ ایسی فلموںپر دماغ نہیں لگانا چاہئےلیکن جب شہر کاڈی سی پی یونیفارم پہنےکسی کے بیبی شاورپر خواتین کو جوس پلانے لگے۔جب چاہے شہر سےغائب ہوجائے،۶؍سال کے بعد جب اس کا دل چاہے یونیفارم پہن کر ڈیوٹی پر واپس آجائےتو ایسی باتوں کوچاہ کر بھی نظر اندازکرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
کہانی میں ایکشن، جذبات، رومانس، سسپنس، ڈانسنگ، گانا اورسماجی پیغام جیسے تمام پہلوہیں، لیکن ایکشن کے علاوہ دیگر چیزیں متاثر نہیں کرتیں۔ عصمت دری اور بچوں کی اسمگلنگ جیسے حساس موضوعات کو جس طرح فلمایا گیا ہے، وہ چند مناظر کے علاوہ ذہن پر اثر انداز نہیں ہو پاتے۔جی ہاں،۸؍ایکشن ڈائریکٹرز کے امتزاج سے تیار کیا گیا ایکشن طاقتورہے۔ تاہم، کچھ مناظر اتنے بھیانک اور پرتشددہیں کہ وہ کرسمس کے تہوار کے موڈ کو خراب کر سکتے ہیں۔
اداکاری
اداکاری کی بات کریں تو کیرتی سریش خوبصورت لگ رہے ہیں۔ وامیکا گبی متاثر کرتی ہیں، لیکن اس کے کردار کو مزید دریافت کیا جاناچاہیے تھا۔ چائلڈ آرٹسٹ زارا نے اپنی معصومیت سے دل جیت لیے۔ جبکہ راجپال یادو نے اپنے مونولوگ سےتالیاں بجانے پر مجبور کردیتےہیں۔فلم میں سلمان خان مہمان اداکار کے طور پر نظر آتے ہیں اور پوری فلم پر چھا جاتے ہیں۔سلمان اپنے اسی بھائی جان اوتار میں ہیں جس کے لیے وہ مشہور ہیں۔سلمان کی آمد پر سنیما ہال میں سیٹیاں بجنا تو لازمی ہے۔
نتیجہ
اگر آپ ورون دھون کی بہت بڑے مداح ہیں، ساؤتھ کی مسالہ ایکشن فلموں کے شوقین ہیں یا بڑے پردے پر بھائی جان سلمان کی ایک جھلک دیکھنا چاہتے ہیں، توہی اس کا ٹکٹ خریدیں۔