• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بیدر: جے شری رام کے متنازع گیت پر تصادم، مسلم طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج

Updated: May 30, 2024, 2:38 PM IST | Bidar

بدھ کو بیدر، کرناٹک کے گرونانک انجینئرنگ کالج میں طلبہ کے دو گرہوں کے درمیان اس وقت تصادم ہوا جب کالج میں ’’بھارت کا بچہ بچہ جے شری رام بولے گا‘‘ نامی متنازع گیت بجایا گیا اور طلبہ کی جانب سے جے شری رام کے نعرے لگائے گئے۔ ۱۷؍ مسلمان طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

A scene of confrontation at Grunan Engineering College, Bidar. Image: X
گرونانک انجینئرنگ کالج، بیدر میں تصادم کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

بدھ کی سہ پہر کرناٹک کے بیدر میں گرونانک انجینئرنگ کالج میں سالانہ ای بز فیسٹیول کے دوران طلبہ کے درمیان تصادم ہوا۔ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ایک اشتعال انگیز گیت، ’’بھارت کا بچہ بچہ جے شری رام بولے گا‘‘، مبینہ طور پر تقریب کا ماحول خراب کرنے کیلئے چلایا گیا۔ اس دوران کچھ طلبہ نے ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے بھی لگائے۔ صورتحال اس وقت مزید خراب ہوگئی جب چند طلبہ نے اس گیت پر اعتراض کیا، جس کے نتیجے میں گروپوں کے درمیان جھگڑا شروع ہوگیا اور بات ہاتھا پائی تک آگئی۔ تصادم کے بعد ہندو طلبہ نے ۱۷؍ مسلم طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی۔

بیدر کے ڈپٹی کمشنر گووند ریڈی نے میڈیا کو بتایا کہ یہ تصادم ۲۹؍ مئی کو یوتھ فیسٹیول کیلئے پریکٹس سیشن کے دوران ہوا۔ پریکٹس کے دوران دو (طلبہ) اداکاروں نے اپنے ڈرامے کے ایک حصے کے طور پر ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگایا۔ اس پر دوسری کمیونٹی کے کچھ طلبہ نے اعتراض کیا جس کے نتیجے میں نعرہ لگانے والے طلبہ پر حملہ کیا گیا۔ اس جھگڑے میں جلد ہی مزید طلبہ شامل ہو گئے، جس کے نتیجے میں ہاتھا پائی ہونے لگی۔
ڈپٹی کمشنر ریڈی کے مطابق صورتحال اب مکمل طور پر قابو میں ہے اور امتناعی احکامات نافذ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سیکوریٹی کو برقرار رکھنے کیلئے کالج کے اطراف پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔کالج انتظامیہ نے اس واقعے کے ردعمل میں یوتھ فیسٹیول کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جے شری رام کے نعرے لگانے والے طلبہ کو میڈیکل لیگل کیس کے اندراج کے بعد چیک اپ کیلئے اسپتال لے جایا گیا ہے حالانکہ انہیں اندرونی چوٹ نہیں آئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK