• Mon, 30 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’محلے کی ٹیم بھی پاکستانی ٹیم سےبہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہے‘‘

Updated: September 27, 2024, 3:28 PM IST | Agency | New Delhi

پاکستانی ٹیم کی بنگلہ دیش کے خلاف ناقص کارکردگی پر سابق کرکٹر دانش کنیریا کی سخت تنقید۔

Danish Kaneria. Photo: INN
دانش کنیریا۔ تصویر : آئی این این

 فارمیٹ چاہے جو بھی ہو اس سے قطع نظر پاکستانی کرکٹ ٹیم کی حالت ان دنوں بہت خراب ہے۔ بڑی بڑی باتیں کرنے والی اس ٹیم کے سابق کرکٹر دانش کنیریا نے انہیں آئینہ دکھا دیا ہے۔ خاص طور پر بنگلہ دیش کے خلاف حالیہ گھریلو ٹیسٹ سیریز میں خود کو شرمندہ کرنے کے بعد پاکستانی ٹیم پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ پاکستان کے سابق لیگ اسپن گیندباز دانش کنیریا نے بھی بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شرمناک شکست کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور پاکستانی ٹیم پر شدید تنقید کی ہے۔ 
  واضح رہے کہ بنگلہ دیش سے پاکستان کی یہ پہلی ٹیسٹ سیریز میں شکست تھی اور کنیریا نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے یہاں تک کہا کہ کسی محلے کی ٹیم بھی ان سے بہتر کھیل سکتی ہے۔ یاد رہے کہ ۲؍ میچوں کی سیریز میں بنگلہ دیش نے پہلے ٹیسٹ میں ۱۰؍وکٹوں سے شاندار فتح درج کی تھی جبکہ دوسرے ٹیسٹ میں بنگلہ دیش نے۴؍؍وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس شکست نے بابر اعظم کی کپتانی میں ٹیم کے مستقبل پر کئی سوالات کھڑے کر دئیے۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے دانش کنیریا نے پاکستانی ٹیم پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا لیول اتنا نیچے گر گیا ہے کہ کسی محلے کی ٹیم بھی ان سے بہتر ہے اور ٹیم کی حالت زار کا ذمہ دار پی سی بی ہے۔ 
 دانشا کنیریا نے کہا کہ ٹیم کی اس طرح کی خراب کارکردگی کا ذمہ دار پاکستان کرکٹ بورڈ کو ہی ٹھہرانا چاہیے۔ کپتان اور چیئرمین پی سی بی کی تبدیلی مایوس کن ہے۔ انہوں نے میدان میں قیادت اور کارکردگی کے درمیان فرق کو اجاگر کیا۔ کنیریا نے یہ بھی کہا کہ پی سی بی کے ذریعے سابق کپتان سرفراز احمد کی جگہ بابر اعظم کو کمان دینا غلط فیصلہ ہے۔ سرفراز نے ۲۰۱۷ءمیں آئی سی سی چمپئن ٹرافی میں پاکستان کو فتح دلائی اور وہ تمام فارمیٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ دانش کنیریا نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ سرفراز احمد کی اچھی کپتانی کے باوجود بابر اعظم کو قیادت کی ذمہ داری کیوں دی گئی۔ اس وقت پاکستانی ٹیم میں کوئی بھی کپتانی کے لئے فٹ نہیں ہے۔ کپتان وہ ہوتا ہے جو دباؤ کو اپنے کندھوں پر لے کر اپنی کارکردگی سے ٹیم کو آگے لے جاتا ہے جو بابر اور شان مسعود دونوں ہی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ 
 سابق پاکستانی کرکٹر نے پاکستان اور روایتی حریف ہندوستان کے درمیان موازنہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی کھلاڑیوں نے ضرورت پڑنے پر مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور عالمی معیار کی ٹیم بن گئی ہے۔ ان کے پاس ہر نمبر پر کھیلنے کےلئے ایک سے زائد بلے باز موجود ہیں جو کسی بھی ٹیم کو مضبوط بناتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK