ڈیکاتھلون،۲۰؍ویں صدی کے اوائل سے اولمپک کھیلوں کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ ڈیکاتھلون کے فاتحین کوبہترین ایتھلیٹ سمجھا جاتا ہے۔ یوں تو ایتھلیٹ گیمس میں کئی کھیل شامل ہوتے ہیں۔ ان میں ڈیکاتھلون ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔
EPAPER
Updated: January 22, 2025, 1:05 PM IST | Agency | New Delhi
ڈیکاتھلون،۲۰؍ویں صدی کے اوائل سے اولمپک کھیلوں کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ ڈیکاتھلون کے فاتحین کوبہترین ایتھلیٹ سمجھا جاتا ہے۔ یوں تو ایتھلیٹ گیمس میں کئی کھیل شامل ہوتے ہیں۔ ان میں ڈیکاتھلون ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔
ڈیکاتھلون،۲۰؍ویں صدی کے اوائل سے اولمپک کھیلوں کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ ڈیکاتھلون کے فاتحین کوبہترین ایتھلیٹ سمجھا جاتا ہے۔ یوں تو ایتھلیٹ گیمس میں کئی کھیل شامل ہوتے ہیں۔ ان میں ڈیکاتھلون ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔ ہندستان جیسے عظیم ملک نے کھیلوں کے شعبے میں ہمیشہ سےہی اپنی شاندارکارکردگیاں پیش کی ہیں۔ بہترین کھلاڑیوں نے اپنی صلاحیتوں اور پرفارمینس کی بنیادپرملک کا پرچم ہمیشہ بلند رکھا ہے۔ انہیں نامورایتھلیٹ میں ایک نام صابر علی کاآتاہےجو ڈیکاتھلون ایتھلیٹ تھے۔ بھلے ہی وہ آج اس دنیائےفانی سے رخصت ہوگئے ہوں لیکن ہندستان کبھی بھی ان کی خدمات کو فراموش نہیں کرسکتا۔
صابر علی کو ’آئرن مین آف انڈیا‘کے نام سے جاناجاتا تھا، ریاست ہریانہ میں ۱۹؍اپریل ۱۹۵۵ءکوصابر علی کی پیدا ئش ہوئی۔ صابر علی جن کی پرورش دہلی میں ہوئی، کوبچپن سے ہی کھیلوں میں دلچسپی تھی۔ ان کا پسندیدہ ایونٹ جیولین تھرو تھا۔ والدین کی خواہشات پورا کرنے کیلئےانہوں نے بھی سخت محنت کی۔ کم عمر میں وہ ایک بہترین ایتھلیٹ کے طور پر فیلڈ میں نظر آنے لگے۔ انہوں نےایتھلیٹک سے گہری وابستگی کے طور پر اس میدان میں جانا پسندکیا اور اسی کو اپنا مقصد بنایا۔ جیولین تھرو، ڈسک تھرو، شاٹ پٹ جیسے کھیلوں کی تیاری شروع کردی۔
جن دنوں ڈیلی تھامسن کو’اولمپکس کے آئرن مین‘ کےنام سے جانا جاتا تھا، صابر کو’ہندوستان کا آئرن مین‘ کہا جاتا تھا۔ صابر نے ڈیکاتھلون میں تمام ریکارڈ توڑ ڈالے، خاص طور پر جیولین تھرو اور ۱۱۰؍میٹر ہرڈل میں وہ ایک مثالی اورایک محنتی، کھلاڑی ثابت ہوئے۔ وہ دن میں ۳؍بار ٹریننگ کر تے تھے۔
ریلوےسےریٹائر ہونے والےصابرعلی نے جاپان کے دارالحکومت میں ۷؍ہزار ۲۵۳؍پوائنٹس کےساتھ آئرن مین آف انڈیاکا خطاب جیتا اور جاپان کے نوبویاسائتو(۷؍ہزار۷۸؍)اور چین کے زیو کیلن(۷؍ہزار۷۴؍پوائنٹ)کو شکست دی۔ انہوں نے کاٹھمنڈو اور ڈھاکہ میں منعقدہ ساؤتھ ایشین فیڈریشن گیمزمیں چاندی کے۲؍ تمغے بھی جیتےتھے۔ صابرعلی نے ۱۹۷۹ء اور ۱۹۸۵ء کے درمیان سخت مقابلے میں لگاتار۸؍ اوپن نیشنل ٹائٹل جیتے تھے۔
انڈین ریلویز اور جرنلسٹ ایسوسی ایشن آف انڈیا نے انہیں ۱۹۸۱ء میں ہندوستان کا بہترین کھلاڑی قرار دیا تھا۔ انہیں ۱۹۸۱ء میں صدر جمہوریہ ذیل سنگھ نے ارجن ایوارڈ اورہریانہ کی حکومت نے بھیم ایوارڈسے نوازاتھا۔ صابر علی کا ۲۲؍ جنوری ۲۰۲۳ءکو ناردرن ریلوے سینٹرل اسپتال، نئی دہلی میں ۶۷؍برس کی عمرمیں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوا۔ ان کے پسماندگان میں بیوی، بیٹا اور بیٹی ہیں۔ وہ ایک عظیم کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے انسان بھی تھے۔
ڈیکاتھلون کیا ہوتا ہے
ڈیکاتھلون ایک مشترکہ ایتھلیٹک ایونٹ ہوتا ہےجو ۱۰؍ ٹریک اور فیلڈ ڈسپلن پر مشتمل ہے۔ اس کے تحت ۲؍دنوں میں مختلف مقابلے ہوتے ہیں جن میں پہلے دن ۱۰۰؍میٹر ریس، لانگ جمپ، شاٹ پُٹ، ہائی جمپ، ۴۰۰؍ میٹر جبکہ دوسرے دن ۱۱۰؍ میٹرہرڈل ریس، ڈسکس تھرو، پول والٹ، جیولن تھرو اور ۱۵۰۰؍میٹر کے مقابلے ہوتے ہیں۔