• Sat, 26 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دھیان چند کے ہم عصرعلی شوکت نے بھی ہاکی میں کافی نام کمایا

Updated: October 09, 2024, 11:40 AM IST | Agency | New Delhi

دنیا میں اس وقت بے شمار کھیل کھیلے جاتےہیں۔ فٹ بال، ہاکی، رگبی، ٹینس، باکسنگ، والی بال ریسلنگ، گھڑ دوڑ، پولو، گولف اور کرکٹ وغیرہ۔ مقبول ترین کھیل تو فٹ بال ہے جسے ساکربھی کہا جاتا ہے۔

Ali Shaukat was also a great hockey player. Photo: INN
علی شوکت بھی ہاکی کے عمدہ کھلاڑی تھے۔ تصویر : آئی این این

دنیا میں اس وقت بے شمار کھیل کھیلے جاتےہیں۔ فٹ بال، ہاکی، رگبی، ٹینس، باکسنگ، والی بال ریسلنگ، گھڑ دوڑ، پولو، گولف اور کرکٹ وغیرہ۔ مقبول ترین کھیل تو فٹ بال ہے جسے ساکربھی کہا جاتا ہے۔ ہر زمانے میں ہاکی بھی بہت مقبول کھیل رہا ہے۔ خاص کر ہندستان میں اس کھیل کو قومی کھیل کا درجہ حاصل ہے۔ برصغیر میں ہاکی کا کھیل برٹش دور میں متعارف ہوا۔ انگریز فوجیوں نےاس سر زمین کے ہموار اور سرسبز میدانوں کو ہاکی کے لئے موزوں پایا اور یہاں ہاکی کھیلنا شروع کیا۔ اس طرح یہ کھیل برِصغیر میں متعارف ہوا۔ رفتہ رفتہ اس کھیل نے شہرت حاصل کرنا شروع کردی اور یہ کھیل مقامی آبادیوں میں بھی کھیلا جانے لگا۔ ہندستانی عوام بھی اس کھیل میں حصہ لینے لگے۔ 
 اس میں کوئی دو رائےنہیں کہ ہاکی کے کھیل کو بلندیوں تک پہنچانے کا سہرا ہندستان اور اس کے کھلاڑیوں کو جاتا ہے۔ ۱۹۲۸ء کےاولمپکس کھیلوں میں پہلا گولڈ میڈل جیتنے والی ہندستانی ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی جن میں دھیان چند، فیروزخان، علی شوکت، جے پال سنگھ، سنتوش ملنگی جیسے نام شامل تھے، یہ وہ نامورکھلاڑی تھے جن کا مقامی آبادی ہی سے تعلق تھا۔ ہندوستانی ہاکی ٹیم میں کئی ایسے نام موجود ہیں جنہوں نے نہ صرف اپنے ملک کا نام روشن کیا بلکہ غیر ملکی ہاکی کھلاڑیوں کو بھی پیچھے چھوڑدیا ہے۔ ہندستانی کھلاڑیوں کی ایک ایسی شاندار فہرست موجود ہے جن کھلاڑیوں نےملک کے لئے بہترین کارکردگی پیش کی ہے۔ ان میں ایک نام علی شوکت کا ہے جنہوں نے ہندستانی ہاکی میں اپنا ایک منفرد مقام حاصل کیا ہے۔ علی شوکت ایک معزز ہندوستانی ہاکی کھلاڑی تھے۔ ان کی پیدائش ۶؍ اکتوبر ۱۸۹۷ء کو ہوئی۔ اس نامورہندوستانی فیلڈ ہاکی کھلاڑی نے ۱۹۲۸ءکے سمر اولمپکس میں ہندوستانی قومی ہاکی ٹیم کے رکن کے طور پر حصہ لیا۔ 
 دھیان چند، ہندستانی ہاکی کا وہ واحد کھلاڑی جس کے بغیر ہندستانی ہاکی نامکمل مانی جاتی ہے۔ ان کے قصے ایک طویل عرصہ تک زبان زد خاص و عام رہے۔ یوں گمان ہوتا تھاجیسےہاکی کا کھیل صرف ہندستان میں دھیان چند کے لئےہی بنا تھا۔ لیکن انہی کے ہمعصر ایک نوجوان کھلاڑی علی شوکت بھی تھے، جنہوں نے ۱۹۲۸ء کے ایمسٹرڈیم اولمپکس میں اپنی ہاکی کی مہارت کے جلوہ بکھیرے۔ علی شوکت، وہ ہندوستانی فیلڈ ہاکی کھلاڑی تھے جو ٹیم کا ایک اہم کا رکن تھے اور جنہوں نے گولڈ میڈل جیتا تھا۔ اس عظیم کھلاڑی نےہندستانی ٹیم میں فارورڈ کے طور پر ۳؍ میچ کھیلے اور دو گول اسکور کیے۔ ہندستان کی مردوں کی قومی ہاکی ٹیم پہلی غیر یورپی ہاکی ٹیم تھی جو بین الاقوامی ہاکی فیڈریشن کا حصہ بنی۔ ۱۹۲۸ء میں، اس ٹیم نے پہلا اولمپک طلائی تمغہ جیتا تھا اور۱۹۶۰ءتک، ہندوستانی مردوں کی ہاکی ٹیم اولمپکس میں ناقابل شکست رہی، اس نے لگاتار۶؍ طلائی تمغے جیتے۔ اس ٹیم کے پاس اپنے پہلے کھیل سے لےکر۱۹۶۰ءکے طلائی تمغے کے فائنل میں ہارنے تک ۳۰۔ صفر سے جیتنے کا سلسلہ برقرار تھا۔ ہندستان نے ۱۹۷۵ءکاہاکی عالمی کپ بھی جیتا تھا۔ ہندستانی ہاکی ٹیم اولمپکس میں بہت کامیاب ٹیم ثابت ہوئی جس نے ۸؍طلائی، ایک چاندی اور دو کانسی کے تمغےجیتے۔ ظاہر ہے یہ تمام تمغے ہندستانی کھلاڑیوں کی محنت کا ثمر تھے۔ ہندوستانی سرزمین کے عظیم فرزند علی شوکت کا ۲۵؍فروری ۱۹۶۰ءکو انتقال ہوا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK