ڈیاگو میراڈوناکوفٹ بال کی تاریخ کے عظیم اور متنازع ترین کھلاڑیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ میراڈوناارجنٹائناکے دار الحکومت بیونس آئرس کے نواحی قصبے ویلا فیوریتو کے ایک غریب گھرانے میں ۳۰؍اکتوبر ۱۹۶۰ءکو پیدا ہوئے۔
EPAPER
Updated: October 30, 2024, 10:56 AM IST
ڈیاگو میراڈوناکوفٹ بال کی تاریخ کے عظیم اور متنازع ترین کھلاڑیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ میراڈوناارجنٹائناکے دار الحکومت بیونس آئرس کے نواحی قصبے ویلا فیوریتو کے ایک غریب گھرانے میں ۳۰؍اکتوبر ۱۹۶۰ءکو پیدا ہوئے۔
ڈیاگو میراڈوناکوفٹ بال کی تاریخ کے عظیم اور متنازع ترین کھلاڑیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ میراڈوناارجنٹائناکے دار الحکومت بیونس آئرس کے نواحی قصبے ویلا فیوریتو کے ایک غریب گھرانے میں ۳۰؍اکتوبر ۱۹۶۰ءکو پیدا ہوئے۔ انہوں نےاپنے پیشہ ورانہ دور میں بوکا جونیئرز، ایف سی بارسلونا اور ایس ایس سی ناپولی کے لیے مختلف اعزازات حاصل کیے۔ اپنے بین الاقوامی دور میں انہوں نے ۹۱؍ مقابلوں میں شرکت کی اور ۳۴؍گول کیے۔ میراڈونا نے ۱۹۸۲ء، ۱۹۸۶ء، ۱۹۹۰ء اور ۱۹۹۴ء کے فٹ بال عالمی کپ مقابلوں میں شرکت کی۔ ۱۹۸۶ءمیں ارجنٹائن نےان کی قیادت میں عالمی کپ میں شرکت کی اور حتمی مقابلے میں مغربی جرمنی کو شکست دے کر عالمی چمپئن بنا۔ میراڈونا نے ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔ کوارٹر فائنل میں انگلستان کے۲؍گول نے انہیں ایک افسانوی حیثیت دے دی۔ ٹیلی وژن ری پلے نے ثابت کیا کہ انہوں نے پہلاگول اپنے ہاتھ سےکیاتھا۔ بعد ازاں انہوں نےکہا کہ ’تھوڑا سا میراڈونا کا سر اور تھوڑا سا خدا کا ہاتھ‘۔ اس طرح یہ گول ’خدائی ہاتھ‘کے نام سے دنیا بھر میں مشہور ہوا۔
انگلستان کے خلاف اس یادگار مقابلے میں اس پہلے متنازع گول کےبعد انہوں نےجو دوسرا گول بنایا وہ ان کی صلاحیتوں کا عکاس تھا۔ انہوں نےمیدان کے وسط سے گیند کو لیا اور انگلستان کے ۵؍کھلاڑیوں اور گول کیپر کو غچہ دیتے ہوئے گیند کو جال کی راہ دکھائی۔ انہیں ۲۰۰۲ءمیں فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کی جانب سے کیے گئے ایک آن لائن پول میں صدی کا بہترین گول قرار دیاگیا۔ اس مقابلے میں ارجنٹائنا نے ایک- ۲؍سےفتح حاصل کی اور انگلستان کو ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔ ان دونوں گولوں کو برطانیہ کے چینل۴؍ ٹیلی وژن کی جانب سے۲۰۰۲ءمیں کھیلوں کے ۱۰۰؍بہترین لمحات میں چھٹا نمبر دیا۔
سیمی فائنل میں بلجیم کے خلاف انہوں نے۲؍ گول داغے اور ٹیم کو حتمی مقابلے میں لے آئے، جہاں مغربی جرمنی نے ان کی کڑی نگرانی کی اس کے باوجود ان کی مدد سے ارجنٹائنا فاتحانہ گول کرنے میں کامیاب ہوا اور یوں فتح۳-۲؍سے ارجنٹائن کے حصے میں آئی۔ انہیں بہترین کھلاڑی کا گولڈن بال ایوارڈ دیا گیا۔
۱۹۹۰ءکےعالمی کپ میں ٹخنے کے زخم نےان کی کارکردگی کو متاثرکیااس کے باوجود ارجنٹائن کی ٹیم حتمی مقابلے تک پہنچی جہاں مغربی جرمنی نے ایک متنازع پنالٹی ملنے کے سبب ایک-صفرسے کامیابی حاصل کی۔ یوں ارجنٹائن اپنے اعزاز کا دفاع کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ ۲۰۰۰ءمیں ان کی سوانح حیات ’میں ڈیاگو ہوں ‘ شایع ہوئی جو ارجنٹائن میں فروخت ہونے والی بہترین کتاب بنی۔ میراڈونا کو۲؍ نومبر۲۰۲۰ءکونفسیاتی وجوہات کی وجہ سے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ان کے ایک نمائندے نے کہا کہ ان کی حالت سنگین نہیں ہے۔ ایک دن بعد، میراڈونا نے دماغی سرجری کرائی۔ کامیاب سرجری کے بعد میراڈونا کو۱۲؍نومبر کو اسپتال سے چھٹی دی گئی۔ ۲۵؍ نومبر۲۰۲۰ءکو، ۶۰؍سال کی عمر میں، میراڈونا کا دل کے دورے سے انتقال ہوگیا۔