آج سے ٹرافی کے سیمی فائنل میں سینٹرل اور ویسٹ زون کے مابین مقابلہ۔ ویسٹ زون نے اپنی ٹیم میں مضبوط کھلاڑیوں کو شامل کیا
EPAPER
Updated: July 05, 2023, 11:46 AM IST | Alwar
آج سے ٹرافی کے سیمی فائنل میں سینٹرل اور ویسٹ زون کے مابین مقابلہ۔ ویسٹ زون نے اپنی ٹیم میں مضبوط کھلاڑیوں کو شامل کیا
چتیشور پجارا اور پرتھوی شا جیسے کھلاڑی ایک بار پھر سلیکٹرس کو متاثر کرنے کیلئے نظر آئیں گے جب بدھ سے یہاں دلیپ ٹرافی کے سیمی فائنل میں ویسٹ زون سے سینٹرل زون کا مقابلہ کرے گا۔ ویسٹ زون نے اس میچ کیلئے پجارا، پرتھوی، سوریہ کمار یادو اور سرفراز خان کو ٹیم میں شامل کیا ہے اور یہ ٹورنامنٹ ان چاروں کے کریئر کیلئے بہت اہم ہو سکتا ہے۔
ہندوستان کیلئے ۱۰۳؍ ٹیسٹ میچوں میں ۷۰۰۰؍سے زیادہ رن بنانے والے پجارا نے اپنے کریئر میں کئی شاندار اننگز کھیلی ہیں لیکن انہیں ویسٹ انڈیز کے دورے کیلئےہندوستانی ٹیم سے باہر کردیاگیا ہے۔ گزشتہ ماہ آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ کے فائنل میں ناکامی کے بعد انہیں ہندوستانی ٹیسٹ ٹیم میں جگہ نہیں ملی تھی۔ وہ دلیپ ٹرافی کے دوران ایک بار پھر خود کو ثابت کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔ پرتھوی اور سرفراز بھی سلیکٹرس کو متاثر کرنا چاہیں گے۔ تاہم ان دونوں کے ہندوستانی ٹیم سے باہر ہونے کی وجوہات بھی کرکٹ سے باہرکی ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پرتھوی میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے۔ آخرکار، رنجی ٹرافی، دلیپ ٹرافی اور ٹیسٹ کرکٹ میں آغازمیں سنچریاں بنانے والوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے۔ ان کی قیادت میں ہندوستان نے۲۰۱۸ء میں آئی سی سی انڈر۱۹؍ ورلڈ کپ کا خطاب بھی جیتا تھا۔ لیکن اس کے بعد سے۲۳؍ سالہ بلے باز نے صرف ۵؍ ٹیسٹ، ۶؍ ون ڈے اور ایک ٹی ۲۰؍ انٹرنیشنل کھیلا ہے۔ اس سال جنوری میں رنجی ٹرافی میں آسام کے خلاف۳۸۳؍ گیندوں پر۳۷۹؍ رن بنانے کے باوجود پرتھوی ہندوستانی ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکام ہوگئےہیں۔ میدان سے باہر ان کا ڈسپلن بھی زیربحث آ گیا ہے۔
پرتھوی نے حال ہی میں نارتھمپٹن شائر کیلئے معاہدہ پردستخط کئے تھے اور وہ انگلینڈ اور دلیپ ٹرافی میں اپنی کاؤنٹی ٹیم کیلئے اچھی کارکردگی سے سلیکٹرس کو متاثر کرنے کی کوشش کریں گے۔ سرفراز خان کی کہانی بھی پرتھوی سے ملتی جلتی ہے۔ انہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی کافی رن بنائے ہیں۔ وہ ان چند بلے بازوں میں شامل ہیں جنہوں نے لگاتار دو رنجی ٹرافی سیزن میں۹۰۰؍ سے زیادہ رن بنائے۔فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کا اوسط ۷۹؍ سے کچھ زیادہ ہے۔ اس سے بہتر اوسط صرف سر ڈان بریڈمین کا ہے۔ گزشتہ ڈومیسٹک سیزن میں بھی ان کا اوسط۹۲ء۶۶؍ تھا اور ویسٹ انڈیز کے دورے کیلئے ہندوستانی ٹیم میں ان کے منتخب نہ ہونے پر بہت سے سوالات اٹھائے تھے لیکن میدان سے باہر کے برتاؤ اور خراب فٹنیس نے اس وقت ہندوستانی ٹیم میں ان کا راستہ روک دیا ہے۔ دلیپ ٹرافی میں ان کی ایک اور بڑی اننگز سے شاید ان کا راستہ آسان ہوجائے۔
دوسری طرف سوریہ کمار سفید گیند والی ہندوستانی ٹیم کا لازمی حصہ رہے ہیں لیکن ممبئی کے بلے باز طویل فارمیٹ میں کامیابی کو دُہرانے میں ناکام رہے ہیں۔ سوریہ کمار فروری میں ناگپور میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میں آغاز کرتے ہوئے ناکام رہے۔ وہ دلیپ ٹرافی میں بڑی اننگز کھیل کر ثابت کرنا چاہیں گے کہ وہ آل فارمیٹ کے کھلاڑی ہیں۔ اگر یہ تمام کھلاڑی اپنے ذاتی مقاصد کے ساتھ ٹیم کیلئے متحد ہو کر کھیلیں تو اگلے ۴؍ روز تک دلچسپ کرکٹ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔