Updated: November 18, 2024, 11:43 AM IST
| New Delhi
فاطمہ عمر ایک مصری پاور لفٹر ہیں جو ۵۶؍ کلوگرام کے زمرے میں مقابلہ کرتی ہیں۔ وہ اپنے کھیل میں ایک غالب طاقت رکھتی ہیں۔ انہوں نے۴؍سمر پیرا اولمپکس میں اپنے ایونٹ میں طلائی تمغہ جیتا، اور آئی پی سی پاور لفٹنگ ورلڈ چیمپئن شپ میں مزید ۴؍طلائی تمغے جیتے ہیں۔
فاطمہ عمر ایک مقابلے کے دوران دیکھی جاسکتی ہیں۔ تصویر: آئی این این۔
فاطمہ عمر ایک مصری پاور لفٹر ہیں جو ۵۶؍ کلوگرام کے زمرے میں مقابلہ کرتی ہیں۔ وہ اپنے کھیل میں ایک غالب طاقت رکھتی ہیں۔ انہوں نے۴؍سمر پیرا اولمپکس میں اپنے ایونٹ میں طلائی تمغہ جیتا، اور آئی پی سی پاور لفٹنگ ورلڈ چیمپئن شپ میں مزید ۴؍طلائی تمغے جیتے ہیں۔ فاطمہ عمرکی پیدائش ۱۷؍نومبر ۱۹۷۳ء قاہرہ، مصر میں ہوئی۔ ایک سال کی عمر میں فاطمہ کو پولیو کا مرض لاحق ہوگیاتھا جس کے نتیجے میں ان کی ریڑھ کی ہڈی کو نقصان پہنچا اور وہ معذور ہوگئیں۔ ان کی دو بیٹیاں بھی ہیں۔ فاطمہ نے ۱۹۹۴ءمیں ویٹ لفٹنگ کی مشق شروع کی، اور قومی چیمپئن شپ میں اپنی پہلی شرکت میں پہلا مقام حاصل کیا۔ عمرنےپہلی بار ۱۹۹۷ء میں یورپین اوپن میں حصہ لیا، اور سونے کا تمغہ جیتا۔ مصری ویٹ لفٹر لگاتار۴؍پیرالمپکس گیمز، سڈنی (۲۰۰۰ء)، ایتھنز (۲۰۰۴ء)، بیجنگ (۲۰۰۸ء)، لندن (۲۰۱۲ء) میں ۴؍طلائی تمغے جیت چکی ہیں اورانہوں نےریو(۲۰۱۶ء)پیرا اولمپکس میں چاندی کا تمغہ جیتا ہے۔ عمرنےپہلی مرتبہ دبئی میں منعقد ۱۹۹۸ء کے آئی پی سی پاور لفٹنگ ورلڈ چیمپئن شپ میں اپنے ملک کی نمائندگی کی۔ انہوں نے طلائی تمغہ جیت کر سب سے کم وزن کے زمرے، ۴۴؍ کلو گرام میں داخلہ حاصل کیا۔ اس کامیابی کے بعد انہیں آسٹریلیا کے سڈنی میں ۲۰۰۰ءکے سمر پیرا اولمپکس میں حصہ لینے کے لیے منتخب کیا گیا۔
سڈنی گیمز میں فاطمہ نے ۴۴؍کلوگرام زمرے میں حصہ لیا اور نائیجیریا کی لوسی اوگیچکوو ایجیکے کوہرا کر۱۰۹؍کلوگرام وزن اٹھا کر گولڈ میڈل حاصل کیا۔ ایتھنز گیمز میں ۴؍ سال بعد، عمر ۵۶؍کلوگرام کے زمرے میں چلی گئیں۔ ۲۰۰۸ءکے بیجنگ گیمز میں، عمر نے دوبارہ ۵۶؍کلوگرام کی سطح پرمقابلہ کیا۔ انہوں نے ۱۴۱ء۵؍ کلوگرام وزن اٹھا کر عالمی ریکارڈ توڑ دیا۔ اس کی وجہ سےلندن میں ۲۰۱۲ءکے سمر پیرا اولمپکس میں ایتھنز سے ان کی حریف کے ساتھ مقابلہ ہوا۔ ایجیک نے پہلےراؤنڈ میں ۱۳۵؍کلوگرام کی لفٹ کے ساتھ برتری حاصل کی لیکن وہ اس کوشش کو بہتر کرنے میں ناکام رہی، جبکہ عمرنے ۱۴۲؍کلوگرام کی فائنل لفٹ کےساتھ بیجنگ سے اپنا چوتھا گولڈ میڈل لے کر اپنے ریکارڈ کومزید بہتر کیا۔ شیخ نہیان بن زاید النہیان نے ابوظہبی کے امارات پیلس ہوٹل میں منعقدہ فاطمہ بنت مبارک ویمنز اسپورٹس ایوارڈ کے ساتویں ایڈیشن کے فاتحین میں سے ایک کے طور پر فاطمہ عمر کو ان کی بہترین مقابلہ میں انعامات جیتنے پر مبارکباد دی۔ یہ اعزاز عرب دنیا میں خواتین کے کھیلوں کا جشن مانا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ عرب کھیلوں میں تخلیقی اور کامیاب خواتین کا اعزاز ہوتا ہے، اور لوگوں کو پوڈیم تک پہنچنے کے لیے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ فاطمہ کو پیرا اولمپک ویٹ لفٹنگ چیمپئن اور لگاتار۶؍اولمپک تمغے جیتنے والی دنیا کی واحد خاتون کےطور پر ان کی کامیابیوں کے اعتراف میں یہ اعزاز دیاگیا۔