کھو کھو عالمی کپ میں ہندوستان کی نمائندگی کرنے والی دہلی کی کھلاڑی نے کہا کہ بڑی بہن کی حوصلہ افزائی سے وہ اس مقام تک پہنچی ہیں۔
EPAPER
Updated: January 19, 2025, 8:50 PM IST | Agency | New Delhi
کھو کھو عالمی کپ میں ہندوستان کی نمائندگی کرنے والی دہلی کی کھلاڑی نے کہا کہ بڑی بہن کی حوصلہ افزائی سے وہ اس مقام تک پہنچی ہیں۔
ہندوستانی کھو کھو ٹیم کی نوجوان کھلاڑی نسرین شیخ نے ایران کے خلاف عالمی کھو کھو کپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔ انہوں نے بتایا ان کا اسکول سے لے کر عالمی کپ میں ہندوستان کی نمائندگی کرنے تک کا سفر آسان نہیں رہا۔ چوتھی ایشین چمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیتنے والی نسرین کا کھو کھو کا سفر اس وقت شروع ہوا جب وہ تیسری جماعت میں زیر تعلیم تھیں۔اس کھیل میں ان کی دلچسپی کا سبب ان کی بڑی بہن تھیں جواسکول میں کھوکھو کھیلا کرتی تھیں۔ حالانکہ نسرین کی بڑی بہن کو اپنا خواب کو پورا کرنے کیلئے گھر والوں کی حمایت حاصل نہیں ہوئی۔ گھر والوں کی مدد نہ ملنے اور اپنے پسندیدہ کھیل کھو کھو کو چھوڑنے کے بجائے نسرین کی بڑی بہن نے نسرین کی حوصلہ افزائی اور مدد کی، نسیم نے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لئے سفر شروع کیا تاکہ ان کی بہن کا خواب بھی پورا ہوسکے۔
نسرین شیخ نے بتایا کہ’’میری بڑی بہن کو کھو کھو کھیلنے کا موقع نہیں ملا۔ وہ گھر میں سب سے بڑی تھیں اور اُس وقت ہمارے مالی حالات بھی اچھے نہیں تھے کہ ہم انہیں اس کھیل میں آگے بڑھنے میں مدد کر سکتے۔ میں اُس وقت بہت چھوٹی تھی ۔بڑی بہن کو نیشنل لیول پرکھیلنے کیلئے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ لہٰذا انہوں نے مجھے ہندوستان کے لئے کھیلنے اور گولڈ میڈل جیتنے کے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے میرا بہت خیال رکھا۔چونکہ انہیں کھیلنے کاموقع نہیں ملا تھا اس لئے انہوں نے اپنی ساری توجہ مجھ پر مرکوز کر دی اور پہلی بار مجھے لگا کہ مجھے کھو کھو سنجیدگی سے کھیلنا چاہیے۔‘‘
والد کے ایک سڑک کنارے بازار میں برتن بیچ کر گزر بسر کرنے والے ایک سادہ پس منظر سے تعلق رکھنے والی دہلی کی نسرین شیخ نے مشکلات کو اپنے راستے میں آنے نہیں دیا۔انہوں نے سخت محنت کی اور ریاست اور ملک کا نام روشن کیا۔ان کی شاندار کارکردگی کیلئے انہیں گزشتہ سال ارجن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ وہ اب کھو کھو ورلڈ کپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے گھر والوں اور ملک سر فخر سے بلند کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کیسے کھو کھو کھلاڑیوں کو لوگوں کی پہچان اور محبت حاصل کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔نسرین شیخ نے کہا کہ ’’جب میں نے تیسری جماعت میں کھیلنا شروع کیا تو میں نے بھی ملک کےلئے کھیلنے کا خواب دیکھا، جو کھلاڑیوں کو پہچان اور مقبولیت فراہم کر سکتا ہے۔ میں کھو کھو عالمی کپ میں ہندوستان کی نمائندگی کرکے بہت خوش ہوں۔ یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے۔‘‘