• Sat, 05 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’کسانوں کیساتھ نا انصافی ہوئی ، پہلوانوں کو سڑک پر گھسیٹا گیا‘‘

Updated: October 03, 2024, 12:37 PM IST | Julana

جولانا میں ونیش پھوگاٹ کے حق میں انتخابی ریلی سے پرینکا گاندھی کا خطاب ، انصاف کیلئے لڑنے کا عزم اور ووٹروںسے بھی اس لڑائی کا حصہ بننے کی اپیل

Priyanka Gandhi, Vinesh Phogat and Dipendra Hooda at an election rally in Julana .(PTI)
جولانا میں انتخابی ریلی کےد وران پرینکا گاندھی ، ونیش پھوگاٹ اور دپیندر ہڈا ۔(پی ٹی آئی )

کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی کابدھ کو جولانا میں   شاندار استقبال کیا گیا۔ اس دوران ونیش پھوگاٹ نے پرینکا گاندھی کو گدی تحفے میں دے کر ان کی عزت افزائی کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے آٹھ سال پرانے ایک واقعے کا ذکر کیا ۔ کہا کہ آٹھ سال پہلےجب میری بیٹی ۱۵-۱۶؍سال کی تھی  ،وہ  ہریانہ کے لیے باسکٹ بال کھیلتی تھی۔ اسے یہاںایک کوچنگ کیمپ میں شرکت نا تھا  ۔ میں نے اسے یہا ںچھوڑ کرقریب کے کچھ کھیتوں کاد ورہ کیا۔ میں نے ایک کسان کو  کو کھیت میں دیکھا جنہیںمیں نے ’دادو‘ کہہ کر پکارا ۔ وہ فصل کاٹ رہے تھے۔ میں نے ان کے ساتھ کچھ کٹائی کی۔ وہ مجھے پہنچانتے نہیںتھے۔  بعد میں دادو مجھے اپنے گھر لے گئے ۔ انہوں نے مجھے کھلایا، چائے پلائی اوربیٹی جیسا سلوک کیا   ۔ میں چار گھنٹے ان  کے گھر رہا۔ پھراچانک ان کا بیٹا آیا اور اس نے مجھے پہچان لیا۔ تب مجھے بتانا پڑا کہ میں پرینکا گاندھی ہوں۔ پھر آس پاس کے لوگوں کو پتہ چلا تو بہت سے لوگ  جمع ہوگئے۔ آج بھی دادا اور ان کا بیٹا منوج مجھ سے ملنے آتے ہیں۔ آج تک انہوں نے مجھ سے کچھ نہیں مانگا۔ یہ ہریانہ کی ثقافت اور روایات ہے۔ یہ ہریانہ کی خاصیت ہے۔ یہ آپ کی ریاست ہے اور ہمارا رشتہ بہت گہرا ہے۔‘‘
 پرینکا گاندھی نے کہا کہ میری بیٹی کی ٹیم کی کپتان ر تیکا تھیں۔ رتیکا کو اس دن بہت تیز بخار تھا۔ رتیکا نے ہمت نہیں ہاری اور جیت گئی۔ میری بیٹی گھر آئی اور کہا کہ ماں ریتیکا کو تیز بخار ہے، وہ بہت کھیلتی ہے۔ اگر مجھے بخار ہوتا تو کیا آپ مجھے کھیلنے دیں گے؟ یہ ہریانہ کے بچوں کی کہانی ہے۔ جدوجہد کی ، آگے بڑھنے کی۔ ونیش کو بھی اسی جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا ۔ آج انہوں نے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ ہمیں اپنے بچوں پر یقین رکھنا چاہئے۔جب کھلاڑی جیت کر تمغے واپس لاتے ہیں تو بی جے پی والے کہتے ہیں کہ مودی جی کی وجہ سے تمغے مل رہے ہیں، لیکن یہ کھلاڑیوں کی جدوجہد تھی۔پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’ آج ہم سب کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ یہ کسانوں اور پہلوانوں کی سرزمین ہے۔ کسانوں کے ساتھ بھی ناانصافی کی گئی۔ بی جے پی نے تین کالے قانون لائے تو کسان لڑے۔ کسان دہلی تک گئے، وزیر اعظم اپنے کمرے سے باہر نہیں آئے اور کسانوں کا خیال نہیں رکھا گیا۔ آپ نے جدوجہد کی، آپ پر لاٹھی چارج  ہوا۔ ۷۵۰؍ کسان شہید ہوئے ۔ اس کے بعد بھی بی جے پی نہیں جھکی اور اتر پردیش میں انتخابات کی وجہ سے بی جے پی نے تینوں کالے قوانین واپس لے لیے۔بی جے پی حکومت کہتی ہے کہ ۲۴؍ فصلوں پر ایم ایس پی دیا گیا حالانکہ ان میں سے۱۰؍ فصلیں یہاں کے کسان نہیں اگاتے، بی جے پی کس کو بے وقوف بنا رہی ہے؟ ہریانہ میں نوکریاں کہاں سے آئیں گی، جب سب کچھ بڑے صنعت کاروں کو دے دیا گیا ہے۔ جب ونیش کے ساتھ ناانصافی ہوئی تو عوام ونیش کے ساتھ کھڑے ہوئے ۔ مودی جی نے چائے پر بھی نہیں بلایا۔ اب پھر وہ موقع ہے۔ آپ کی لڑائی ناانصافی کے خلاف ہے، شریروں کے خلاف ہے۔ آپ کو کھڑا ہونا پڑے گا۔ آپ کو اپنے دل میں جھانکنا ہوگا کہ ہماری ریاست کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ کسانوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ،  خاتون کھلاڑیوں کوسڑک پر گھسیٹا گیا۔ آپ کو سمجھنا ہوگا کہ ہمیں قانون نہیں، انصاف چا ہئے۔
 ونیش پھوگاٹ  نے اس موقع پرپرینکا گاندھی کی تعریفوں کے پُل باندھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت ایسا تھا جب میرا دل پوری طرح ٹوٹ چکا تھا، میں ملک چھوڑنے کی بات سوچ رہی تھی، لیکن پرینکا دیدی نے مجھے ہمت بندھائی۔ونیش پھوگاٹ نے اپنی تقریر میں کہا ’’ اولمپک۲۰۲۴ء میں کھیلنے جانا یقینی ہو پایا کیونکہ پرینکا گاندھی نے اس کیلئے حوصلہ دیا۔ دیدی کی وجہ سے ہی وہاں پر کھیلنے جا سکی۔ میں جب دیدی سے ملی اورکہا کہ میرا دل ٹوٹ گیا ہے اور اب لگتا ہے ملک چھوڑ کر کہیں دوسری جگہ چلی جاؤں، تو دیدی نے مجھے ایک ذاتی بات بتائی۔ جب ان کے والد (راجیو گاندھی) کے ساتھ ایسا ہوا تب ان کو بھی ایسا ہی لگا تھا کہ ان کی فیملی کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ پرینکا دیدی نے مجھ سے کہا کہ کچھ برے لوگوں کی وجہ سے پورا ملک غلط نہیں ہو سکتا۔دیدی نے مجھ سے پوچھا تھا کہ کشتی کا کیا کرنا ہے؟ تب میں نے بولا کہ (کھیلنے کا) دل نہیں ہے۔ پھر انھوں نے کہا کہ کشتی  کے میدان پر تم دوبارہ جیتو۔ اس دن ایک ٹوٹی ہوئی لڑکی کمرے کے اندر گئی ، جب باہر آئی تو دُرگا بن کر آئی۔‘‘
 جنتر منتر پر طویل احتجاجی مظاہرہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ونیش پھوگاٹ نے کہا کہ ’’جنتر منتر کا درد میں چھپا نہیں سکتی تھی۔ آج بھی میں اس ہاتھ کی طاقت اپنے اوپر محسوس کر سکتی ہوں۔ اس وقت بھی دیدی ہی آئی تھیں۔ اتنے کم وقت میں آپ نے مجھے اپنا بنانے کا کام کیا ہے۔ آپ کے ہر دکھ اور درد میں دو قدم آگے بڑھ کر کام کرتی رہوں گی۔ ونیش  نے کہا کہ جنتر منتر پر جب وہ ایک جنگ لڑ رہی تھیں تب دپیندر ہڈا ان سے ملاقات کے لیے پہنچے تھے، وہ دیکھنے آئے تھے کہ ہماری بیٹی ٹھیک ہے یا نہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK