’کشتی‘ ہندوستان میں ایک بہت ہی باوقار کھیل ہے اور کشتی کو ہندوستان میں سب سےزیادہ پسند کیے جانے والے کھیلوں میں سے ایک شمار کیا جاتاہے۔
EPAPER
Updated: August 18, 2024, 11:27 AM IST | Agency | New Delhi
’کشتی‘ ہندوستان میں ایک بہت ہی باوقار کھیل ہے اور کشتی کو ہندوستان میں سب سےزیادہ پسند کیے جانے والے کھیلوں میں سے ایک شمار کیا جاتاہے۔
’کشتی‘ ہندوستان میں ایک بہت ہی باوقار کھیل ہے اور کشتی کو ہندوستان میں سب سےزیادہ پسند کیے جانے والے کھیلوں میں سے ایک شمارکیاجاتاہے۔ اس کھیل کی یہی سب سے بڑی خوبی ہے کہ یہ دن بدن مقبول ہوتا جا رہا ہے۔ کشی کے میدان میں مردوں کے ساتھ ساتھ ہماری خاتون پہلوان بھی ملک کا نام روشن کرنےمیں آگے ہیں۔ ہندوستانی خواتین ریسلرزریاستی، قومی سطح کے علاوہ بین الاقوامی سطح پرمردوں سےبہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر تی نظر آرہی ہیں۔ خواتین سماجی روایات اور پابندیوں سے بے خوف ہوکر ریسلنگ کو ایک کھیل کے طور پر اپنا رہی ہیں۔
گیتیکا جاکھڑ بھی ہندستان کی ایک نامورفری اسٹائل پہلوان ہیں۔ گیتکا کی پیدائش ۱۸؍اگست ۱۹۸۵ءکوحصار ضلع کےاگروہہ میں ہوئی۔ گیتیکا جاکھڑ کو کھیل اور ریسلنگ وراثت میں ملی ہے۔ گیتیکا نےمحض ۱۳؍برس کی عمر میں اپنے دادا چودھری امرچندجاکھڑ سے ریسلنگ کے کرتب سیکھنا شروع کردیئےتھے۔ گیتیکا کو بچپن سے ہی اسپورٹس پرسن بننےکی خواہش تھی۔ انہوں نے اپنے کھیل کریئرکا آغاز ایتھلیٹکس سےکیا۔ چونکہ گھر میں کھیل کود کا ماحول تھا۔ اس لئے ان کو اس پیشہ میں زیادہ مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ والد بلجیت سنگھ کوچ تھے اور دادا امرچندجاکھڑ ایک پہلوان تھے اور انہوں نے اپنے دادا کو دیکھ کر ہی پہلوان بننے کا سوچا لیکن ریسلنگ کیلئے مناسب ماحول نہ ہونے کی وجہ سے وہ کچھ نہ کرسکے۔ ۱۹۹۸ءمیں ان کا خاندان آگروہ سے حصارچلا گیا۔ جب گتیکا نے وہاں دوسری لڑکیوں کو ریسلنگ کرتےدیکھا تو انہوں نے پہلوان بننے کا فیصلہ کیا۔ اس طرح انہوں نے ۱۳؍سال کی عمر میں ریسلنگ شروع کی اور۴؍ماہ بعد منی پور میں منعقدہ نیشنل گیمز میں اپنا چیلنج پیش کیا۔
گیتیکاکاتعلق چونکہ کھلاڑیوں کے خاندان سےرہا، اس لئے انہوں نے چھوٹے بڑے ہر مقابلےمیں دلچسپی سے حصہ لیا اور اپنی بہترین کارکردگی پیش کی۔ وہ ہندوستان کی سب سے کم عمر اور ابتدائی خاتون پہلوانوں میں سے ایک تھیں۔ وہ ملک کی پہلی خاتون پہلوان ہیں جنہیں ارجن ایوارڈ سے نوازاگیاہے۔ گیتیکانے ۲۰۰۶ءکے دوحہ ایشین گیمز اور۲۰۱۴ءکےکامن ویلتھ گیمز میں چاندی کے تمغے جیتے تھے۔ بالآخر اس کھیل کی ایک لیجنڈ بن گئیں۔
ایک زمانے میں ایسا لگتا تھا کہ گیتیکا کا اسپورٹس کریئر مکمل طور پر رک جائے گاکیونکہ ۲۰۱۰ءمیں گیتیکا کو شدید چوٹ لگی۔ لیکن اس ضدی کھلاڑی نے فائٹنگ اسپرٹ کی مثال قائم کرتے ہوئےکھیل میں واپسی کی اور۲۰۱۲ءکی سینئرنیشنل چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیت کر اپنے ناقدین کو خاموش کردیا۔ ۲۰۱۴ءگلاسگو دولت مشترکہ کھیلوں میں چاندی کا تمغہ جیتنےکے بعد جاکھڑ نے انچیون ایشین گیمز میں کانسہ کاتمغہ جیتا اور ان کھیلوں میں اپنا دوسرا تمغہ جیتا۔
گیتیکا جاکھڑ کی کھیلوں کی کامیابیوں کے اعتراف میں، ہریانہ حکومت نےانہیں ۲۰۰۳ءمیں بھیم ایوارڈ‘سے نوازا اور حکومت ہند نے انہیں ۲۰۰۶ءمیں ’ارجن ایوارڈ‘سےنوازا۔ ۲۰۰۸ءمیں انہوں نے براہ راست ہریانہ پولیس میں شمولیت اختیارکی۔ گیتیکا جاکھڑ، کو۲۰۰۹ءمیں ’کلپنا چاؤلہ ایکسیلنس ایوارڈفاراسٹینڈنگ ویمن‘ سےبھی نوازا گیا تھا۔ انہوں نے۲۰۰۳ءاور۲۰۰۵ءکامن ویلتھ چیمپئن شپ میں گولڈمیڈل اور۲۰۰۷ءمیں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔