پنجاب کی کھیلوں کی تاریخ شاندار کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ تمام نامور اور معروف کھلاڑیوں میں ایک مشہور ایتھلیٹ گربچن سنگھ رندھاوا بھی ہیں جنہیں ہندوستان کے سب سے باصلاحیت لیجنڈری ٹریک اینڈ فیلڈ اور مکمل ایتھلیٹ کے طور پر جانا جاتا ہے۔
EPAPER
Updated: June 08, 2024, 10:23 AM IST | Agency | New Delhi
پنجاب کی کھیلوں کی تاریخ شاندار کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ تمام نامور اور معروف کھلاڑیوں میں ایک مشہور ایتھلیٹ گربچن سنگھ رندھاوا بھی ہیں جنہیں ہندوستان کے سب سے باصلاحیت لیجنڈری ٹریک اینڈ فیلڈ اور مکمل ایتھلیٹ کے طور پر جانا جاتا ہے۔
پنجاب کی کھیلوں کی تاریخ شاندار کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ تمام نامور اور معروف کھلاڑیوں میں ایک مشہور ایتھلیٹ گربچن سنگھ رندھاوا بھی ہیں جنہیں ہندوستان کے سب سے باصلاحیت لیجنڈری ٹریک اینڈ فیلڈ اور مکمل ایتھلیٹ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ گربچن سنگھ رندھاوا کی کھیلوں کی زندگی پنجابیوں کی کامیابیوں کی منہ بولتی تصویر ہے۔ بات بھی بالکل واضح ہے کہ ہندوستان کے پاس بہترین ایتھلیٹس اسی ریاست سے آئے ہیں جنہوں نے متعدد موقعوں پر کھیلوں میں ملک کا نام روشن کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ اپنی مہارت، ہمت، جوش اور لگن کے بل بوتے پر دنیا کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں، ملک کا سر فخر سے بلند ضرور کریں گے۔
گربچن سنگھ رندھاوا کا شمار بھی ہندوستان کے باصلاحیت اور مکمل ایتھلیٹس میں کیا جاتا ہے۔ گربچن سنگھ نے ملکی اور عالمی سطح پر اپنی شاندار کارکردگی اور صلاحیتوں کا مظاہرہ کر کے خاندان کے ساتھ ساتھ ملک کا نام بھی روشن کیا ہے۔ گربچن سنگھ رندھاوا ایتھلیٹس میں ایک ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ملک کو بین الاقوامی سطح پر ایک چمکدار ستارے کی طرح روشن کیا۔ اپنی بہترین پرفارمنس، کارکردگی کی وجہ سے گربچن سنگھ رندھاوا دوسرے ہندوستانی کھلاڑیوں کیلئے آج بھی تحریک کا ایک ستون ہیں۔ گربچن سنگھ رندھاوا ہندوستانی ایتھلیٹکس کی تاریخ میں واحد ایتھلیٹ ہیں جنہیں صحیح معنوں میں ڈیکتھلیٹ کہا جا سکتا ہے۔
سابق اولمپین، ایک ورسٹائل ایتھلیٹ اور ایشین ڈیکاتھلون چمپئن جی ایس رندھاوا ۶۰ء کی دہائی میں لانگ جمپ، جیولن تھرو، ۱۱۰؍ میٹر رکاوٹوں اور ڈیکاتھلون میں ۴؍ قومی ریکارڈ رکھنے والے واحد ہندوستانی ہیں۔ انہوں نے۱۹۶۰ء کے روم اولمپکس میں ہندوستان کی نمائندگی کی۔ ۱۹۶۲ء جکارتہ ایشین گیمز میں انہیں بہترین ایتھلیٹ قرار دیا گیا۔ ۱۹۶۴ء کے ٹوکیو اولمپکس میں، وہ ۱۱۰؍ میٹر رکاوٹوں میں ۱۴؍ سیکنڈ کے وقت کے ساتھ ۵؍ویں نمبر پر رہے۔ یہ ملکھا سنگھ کے علاوہ کسی ہندوستانی کھلاڑی کی اب تک کی بہترین کارکردگی تھی، جو ۱۹۶۰ء کے روم اولمپکس میں چوتھے نمبر پر رہے تھے۔ انہوں نے ایک مرحلے پر ہائی ہرڈلز (۱۴؍ سیکنڈ) اور ڈیکاتھلون (۶۹۱۲؍ پوائنٹس) میں کامن ویلتھ ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔ گربچن سنگھ رندھاوا ہندوستانی کھیلوں کی دنیا کےوہ کھلاڑی ہیں جنہوں نے چھوٹے سے گاؤں نانگلی سے اٹھ کر دنیا کے سب سے بڑے کھیلوں کے اسٹیج ٹوکیو اولمپکس۱۹۶۴ء پر اپنی انمٹ چھاپ چھوڑی ہے۔
امرتسر ضلع کے گاؤں نانگلی میں ۶؍جون۱۹۳۹ء کو تہل سنگھ رندھاوا کے ہاں پیدا ہونے والے گربچن سنگھ رندھاوا کے والد، بھائی ہربھجن سنگھ اور بیٹا رنجیت رندھاوا بھی کھلاڑی رہ چکے ہیں۔ جہاں ان کی اہلیہ جسوندر ڈسکس تھرو میں قومی سطح کی کھلاڑی رہ چکی ہیں، وہیں رودکا کلاں کے سسرال والے خاندان بھی کھیلوں میں شامل ہیں۔ ایتھلیٹکس بچپن سے ہی ان کی رگوں میں سوار رہا اسی لئے رندھاوا بہت خوش قسمت ہیں کہ مختلف صلاحیتوں سے کھیل کی خدمت کرنے میں کامیاب رہے۔ رندھاوا۱۹۶۴ء کے ٹوکیو اولمپکس میں ہندوستانی دستے کے پرچم بردار تھے، جہاں انہوں نے اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہر کیا اور وہ۱۱۰؍ میٹر رکاوٹوں میں ۵؍ویں نمبر پر رہے۔ انہوں نے۱۹۶۲ء کے جکارتہ ایشیاڈ میں ڈیکاتھلون میں گولڈ میڈل جیتا اور بہترین ایتھلیٹ کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ گربچن سنگھ رندھاوا۱۹۶۴ء کے ٹوکیو اولمپکس کے فائنل میں پہنچے۔