عباس علی بیگ کا شمار ہندوستان کے عظیم کرکٹرز میں ہوتا ہے۔
EPAPER
Updated: March 19, 2025, 10:20 AM IST | Mumabi
عباس علی بیگ کا شمار ہندوستان کے عظیم کرکٹرز میں ہوتا ہے۔
عباس علی بیگ کا شمار ہندوستان کے عظیم کرکٹرز میں ہوتا ہے۔ عباس علی پرکشش اسٹروک والے بلے باز کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں۔عباس علی بیگ کو ہندوستانی کرکٹ ٹیم کا سب سے خوبصورت کرکٹر مانا جاتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ان کے زمانے میں لڑکیاں ان کے کرکٹ کی دیوانی ہوا کرتی تھیں۔ اسی لئے انہیں ہندوستانی کرکٹ کا گلیمر بوائےبھی کہا جانے لگا تھا۔ان سب خوبیوں کے علاوہ عباس علی بیگ نے غیر ملکی سرزمین پر اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنانے کا شاندار کارنامہ بھی انجام دیا ہے۔ ۱۹۵۹ء میں انہوں نے انگلینڈ کے خلاف مانچسٹر ٹیسٹ میں۱۱۲؍ رنوں کی شاندار اننگز کھیلی۔ اس وقت عباس علی بیگ ہندوستانی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بلے باز تھے۔ عباس علی نے جب یہ سنچری بنائی تو ان کی عمر محض۲۰؍ برس کچھ دن تھی۔ اپنی پہلی سنچری اسکور کرنے کے لئے انہوں نے بلے بازی میں بہترین کٹنگ، پلنگ اور ہکنگ کا سہارا لیا۔ بعد میں عباس علی بیگ کا یہ ریکارڈ کپل دیو نے توڑا۔ کم عمر میں اور غیر ملکی سرزمین پر سنچری بنانے کے بعد بھی قسمت نے ان کا زیادہ ساتھ نہ دیا اور وہ اپنے ٹسٹ کریئر میں کوئی اور دوسری ٹیسٹ سنچری اسکور نہیں کر سکے۔ دو دہائیوں پر مشتمل رہنے والے اپنے فرسٹ کلاس کریئر میں یہ کرکٹر ہندستان کے لئے صرف۱۰؍ ٹیسٹ کھیل سکا۔ اپنی شاندار سنچری کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ بیگ مستقبل کیلئے ایک بہترین کھلاڑی ثابت ہوں گےلیکن ایسا نہ ہوسکا۔
یہ بھی پڑھئے: عمران خان کی فلم انڈسٹری میں واپسی، بھومی پیڈنیکر کے ساتھ بطور ہیرو نظر آئیں گے
عباس علی بیگ حیدرآباد میں۱۹؍ مارچ۱۹۳۹ء کو پیدا ہوئے۔ اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے۱۹۵۰ء کے آس پاس، وہ آکسفورڈ یونیورسٹی چلے گئے۔کرکٹ سے دلچسپی بچپن سے ہی تھی لہٰذا آکسفورڈ یونیورسٹی ٹیم کے لئے۱۵؍ فرسٹ کلاس میچ کھیلے۔ اس دوران انہیں ۱۹۵۹ءکے دورہ انگلینڈ کے لئے ہندوستانی ٹیم میں منتخب کیا گیا۔ اس دورے پر جب وجے منجریکر چوتھے ٹیسٹ میں زخمی ہوئے تو انہیں پلیئنگ الیون میں شامل کیا گیا۔ اس ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں انہوں نے۱۱۲؍ رنز کی اننگز کھیل کر تاریخ رقم کی۔ انہوں نے پہلے ہی ٹیسٹ میں سنچری بنائی۔ وہ ہندوستان سے باہر ایسا کرنے والے پہلے ہندوستانی تھے۔ وہ اس وقت پہلے ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر ہندوستانی بھی بن گئے تھے۔ حالانکہ ہندوستان کو اس میچ میں شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔عباس نے حیدرآباد کیلئے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔ یہاں انہوں نے ۱۹۵۴ءمیں کھیلنا شروع کیا۔ پھر وہ۱۹۷۵ءتک کھیلتے رہے اور۲۳۵؍ میچوں میں۳۴ء۱۶؍ کی اوسط سے۱۲؍ ہزار۳۶۷؍ رنز بنائے۔ اس دوران انہوں نے۲۱؍ سنچریاں اور۶۴؍ نصف سنچریاں بنائیں۔ ان کا سب سے زیادہ اسکور۲۲۴؍ ناٹ آؤٹ رہا۔انہوں نے ۱۹۵۹ء میں آسٹریلیا کے ہندوستان کے دورے کے دوران بھی بہت عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس دوران انہوں نے ممبئی ٹیسٹ میں دونوں اننگز میں نصف سنچریاں بنائیں۔ لیکن پھر پاکستان کے خلاف سیریز میں بڑی اننگز نہ کھیلنے کی وجہ سے انہیں ٹیم سے باہر کردیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے ایک بار پھر فرسٹ کلاس میں شاندار رن بنائے۔ اس کی وجہ سے ۶؍سال بعد۱۹۶۶ء میں وہ دوبارہ ٹیم انڈیا میں شامل ہوئے لیکن اس واپسی کے بعد بھی وہ صرف دو ٹیسٹ ہی کھیل سکے۔ ان دو ٹیسٹ کی ۴؍ اننگز میں وہ صرف ایک بار دوہرا ہندسہ عبور کر سکے۔ اس کے بعد وہ ٹیم سے باہر ہوگئے اور کبھی واپسی نہیں کرسکے۔