ہندوستان کے سابق اسٹار اسپن گیند بازہربھجن سنگھ پاکستان کو موجودہ ورلڈ کپ کا دعویدار نہیں مانتے ہیں۔ ان کے خیال میں پڑوسی ملک کا سفر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل سے پہلے ہی ختم ہو سکتا ہے۔
EPAPER
Updated: October 06, 2023, 11:23 AM IST | Agency | Mumbai
ہندوستان کے سابق اسٹار اسپن گیند بازہربھجن سنگھ پاکستان کو موجودہ ورلڈ کپ کا دعویدار نہیں مانتے ہیں۔ ان کے خیال میں پڑوسی ملک کا سفر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل سے پہلے ہی ختم ہو سکتا ہے۔
ہندوستان کے سابق اسٹار اسپن گیند بازہربھجن سنگھ پاکستان کو موجودہ ورلڈ کپ کا دعویدار نہیں مانتے ہیں۔ ان کے خیال میں پڑوسی ملک کا سفر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل سے پہلے ہی ختم ہو سکتا ہے۔ کرکٹر سے کمنٹیٹر بنے ہربھجن نے ای ایس پی این کرک انفوکے پروگرام روڈ ٹو دی ورلڈ کپ میں اپنے خیالات کااظہارکرتے ہوئے کہا’’ بلے بازی پاکستان کی کمزور کڑی ہے اور نسیم شاہ کے نہ کھیلنے سے ان کی بولنگ میں کمی دیکھی جا سکتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہندوستان اس بار خطاب کا مضبوط دعویدار ہے اور آسٹریلیا اور انگلینڈ کے سیمی فائنل میں پہنچنے کا قوی امکان ہے اور اگر سیمی فائنل میں چوتھی ٹیم کی بات کی جائے تو اس میں جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ دونوں کے درمیان سخت مقابلہ ہو سکتا ہے۔ ‘‘
سابق کوچ روی شاستری ہربھجن کی دلیل سے پوری طرح متفق نہیں ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ پاکستان سیمی فائنل تک پہنچنے کی پوری کوشش کرے گا۔ انہوں نے کہا’’کئی ٹیمیں انجری کا شکار ہوئی ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ آسٹریلیا، انگلینڈ، ہندوستان سیمی فائنل میں ضرور پہنچیں گے۔ نسیم شاہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے پاکستان کی طاقت تھوڑی کم ہوئی ہے لیکن وہ ان حالات میں اپنا کھیل جانتے ہیں ۔ میں کہوں گا کہ یہ چوتھی ٹیم کے طور پر پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان مقابلہ ہوگا۔‘‘
ہربھجن نے کہا’’سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی ۳؍ ٹیمیں میرے لئے یقینی ہیں ، انگلینڈ، ہندوستان اور آسٹریلیا۔ چوتھی ٹیم کوئی بھی ہو سکتی ہے لیکن پہلے ہم پاکستان کے بارے میں سوچ رہے تھے لیکن حال ہی میں میں نے دیکھا ہے کہ جس طرح انہوں نے بلے بازی کی ہے وہ بہت کمزور نظر آ رہی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کا موجودہ اسپن کا معیار ان کے پچھلے راؤنڈ کے مقابلے میں کم ہوا ہے۔ ان کی ٹیم میں ثقلین مشتاق، سعید اجمل، شاہد آفریدی، مشتاق احمد جیسے اسٹار اسپنرز تھے لیکن اب شاداب خان ہیں لیکن حال ہی میں وہ اپنی بہترین بولنگ نہیں کر پارہے ہیں ، وکٹیں لینے کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں ۔ وہ ۵۰۔۶۰؍رن بنانے اور کوئی وکٹ نہ لینے سے کافی خوش ہیں ۔ لہٰذا، مجھے یقین ہے کہ پاکستان کا اسپن اتنا مضبوط نہیں ہے جتنا پہلے ہوا کرتا تھا اور اس کی بیٹنگ بھی بہت کمزور دکھائی دیتی ہے۔ سچ پوچھیں تو انہیں اندازہ نہیں ہوتا کہ گیند کب سوئنگ ہوتی ہے۔ وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ گیند کب مڑ گئی ہے۔ اس لئے مجھے یقین ہے کہ میرے لئے چوتھی ٹیم یا تو نیوزی لینڈ ہے یا جنوبی افریقہ۔ میں پاکستان کو چوتھی ٹیم کے طور پر تصور نہیں کررہا ہوں۔ ‘‘