ہندوستانی ٹیم کے کرشماتی کپتان کا ماننا ہے کہ پوری ٹیم نے ان کے اعزاز میں اپنا تعاون کیا ہے کیونکہ اس کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں تھا
EPAPER
Updated: September 21, 2024, 9:28 PM IST | New Delhi
ہندوستانی ٹیم کے کرشماتی کپتان کا ماننا ہے کہ پوری ٹیم نے ان کے اعزاز میں اپنا تعاون کیا ہے کیونکہ اس کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں تھا
ایف آئی ایچ پلیئر آف دی ایئر ایوارڈ کیلئے نامزد ہندوستانی ٹیم کے کرشماتی کپتان ہرمن پریت کا ماننا ہے کہ پوری ٹیم نے ان کے اعزاز میں اپنا تعاون کیا ہے کیونکہ اس کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں تھا۔
ایف آئی ایچ ہاکی پرو لیگ اور پیرس۲۰۲۴ء اولمپک گیمز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ہندوستانی ٹیم کی کپتان ہرمن پریت نے کہا کہ ٹیم نے ماضی میں ان پر جو اعتماد ظاہر کیا تھا وہ اس کا بدلہ چکانے کے لئے تیار تھے، اپنے ساتھی کھلاڑیوں میں سرپنچ کے نام سے مشہور۲۸؍ سالہ ڈیفنڈر اس سے قبل ۲۱۔۲۰۲۰ء اور ۲۲۔۲۰۲۱ء میں یہ اعزاز جیت چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی ایچ پلیئر آف دی ایئر ایوارڈ کیلئے دوبارہ نامزد ہونا ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ میں دنیا کے چند بہترین کھلاڑیوں میں شامل ہونے پر بہت خوش ہوں لیکن میں یہ تسلیم کرنا چاہوں گا کہ یہ میری ٹیم کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ میں نے ایف آئی ایچ ہاکی پرو لیگ اور پیرس ۲۰۲۴ء اولمپک گیمز میں جتنے بھی گول کئے ہیں وہ اس لئے ہیں کیونکہ ٹیم نے میرے لئے گول کرنے کے مواقع پیدا کئے ہیں۔
۲۰۲۴ءمیں ہونے والے تمام بین الاقوامی میچوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، بشمول ٹیسٹ میچ، ایف آئی ایچ ہاکی پرو، ہرمن پریت کو نیدرلینڈس کے تھیری برنک مین، جوپ ڈی مول، جرمنی کے ہینس مولر اور انگلینڈ کے زیک والیس کے ساتھ نامزد کیا گیا ہے۔ہرمن پریت نے ایف آئی ایچ ہاکی نیشن کپ،ایف آئی ایچ ہاکی اولمپک کوالیفائرس اور اولمپک گیمز پیرس ۲۰۲۴ء میں اپنے شاندار دفاع اور پنالٹی کارنر سے شاندار گول اسکور کرنے کے ساتھ ہندوستانی ٹیم کی قیادت کی ہے۔ انہوں نے اولمپکس میں ۸؍ میچوں میں۱۰؍ گول کئے جن میں سے ۷؍ گول پنالٹی کارنر سے ہوئے اور باقی ۳؍ گول پنالٹی اسٹروک تھے۔
انہوں نے کہا کہ اولمپک گیمز پیرس۲۰۲۴ء نہ صرف اس سال کی خاص کشش تھے بلکہ میرے اب تک کے پورے کریئر کی خاص کشش تھی۔ ٹیم نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا، خاص طور پر گزشتہ سال ورلڈ کپ کے دوران جہاں میں پنالٹی کارنر پر گول نہیں کر سکا تھا لیکن ٹیم نے مجھے کسی بھی طرح سے مایوس نہیں ہونے دیا اور نہ ہی اپنے آپ کو مورد الزام ٹھہرانے دیا اور جبکہ اولمپکس میں پرفارم کرنے اور میڈل لے کر واپس آنے کی بہت سی وجوہات تھیں، ان میں سے ایک وہ اعتماد تھا جو ٹیم نے مجھ پر ظاہر کیا ہے۔ میرے دماغ میں ہمیشہ یہ بات رہتی تھی کہ مجھے اس کا بدلہ چکانا ہو گا۔