آج سے تیسرے ٹیسٹ کا آغاز۔ ہندوستان کے ٹاپ اور مڈل آرڈرکو نئی گیند کے چیلنج سے نمٹنا ہوگا۔ روہت اوپنر ہوں گے۔
EPAPER
Updated: December 14, 2024, 12:06 PM IST | Agency | Brisbane
آج سے تیسرے ٹیسٹ کا آغاز۔ ہندوستان کے ٹاپ اور مڈل آرڈرکو نئی گیند کے چیلنج سے نمٹنا ہوگا۔ روہت اوپنر ہوں گے۔
بلے بازوں کے فارم سے نبردآزما ہندوستانی ٹیم سنیچر سے گابا گراؤنڈ پر شروع ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میچ میں ٹاپ اور مڈل آرڈر میں نئی گیند کے چیلنج سے نمٹنے کا تجربہ فتح کے لیے ایک موثر ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے۔
گابا کی باؤنسی پچ پر اوپننگ بلے باز کے طور پر کپتان روہت شرما کی واپسی اور کے ایل راہل کی مڈل آرڈر میں اترنے کی حکمت عملی نئی گیند کے چیلنجوں سے نمٹنے میں کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔ پچھلے دو ٹیسٹ میچوں میں دیکھا گیا ہے کہ بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی ہندوستان کے لیے ایک چیلنج بنا ہے۔ بولنگ میں ہندوستانی ٹیم جسپریت بمراہ پر زیادہ انحصار کرتی نظر آرہی ہے۔
کے ایل راہل کو ان کی استعداد اور پرسکون طبیعت کی وجہ سے ایک اہم کھلاڑی سمجھا جاتا تھا۔ انہیں اننگز کے اختتام تک آسٹریلیا کے تیز گیند بازوں سے نمٹنے کا تجربہ ہے۔ روہت جیسوال کے ساتھ اوپننگ کرنے سے ہندوستان کو نوجوانوں اور تجربہ کا توازن برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ ایسے میں سیریز میں بہترین ہندوستانی بلے باز ثابت ہونے والے کے ایل راہل کو مڈل آرڈر کی ذمہ داری سنبھالنی ہوگی۔ یہ ردوبدل نہ صرف ہندوستان کے بیٹنگ آرڈر کو مضبوط کرے گا بلکہ دباؤ کا مسئلہ بھی حل کرے گا۔
روہت شرما اور وراٹ کوہلی جیسے تجربہ کار کھلاڑیوں کی اہم شراکت کے ساتھ ساتھ اس نئے طریقہ کار پر ہندوستان کے سبقت لینے کے امکانات منحصر ہیں۔ بولنگ میں آکاش دیپ ہرشیت رانا کی جگہ لے سکتے ہیں، جب کہ واشنگٹن سندر کو آر اشون کی جگہ ترجیح مل سکتی ہے۔
اگر آسٹریلیا کے ٹاپ آرڈر پر نظر ڈالی جائے تو اگرچہ آسٹریلیا نے ایڈیلیڈ ٹیسٹ جیت لیا ہے لیکن ٹاپ آرڈر کا فارم اب بھی تشویشناک ہے۔ جوش ہیزل ووڈ مکمل فٹ ہو کر ٹیم میں واپس آ رہے ہیں اور وہ ۱۱؍ میں اسکاٹ بولینڈ کی جگہ لیں گے۔ دریں اثنا، جوش ہیزل ووڈ کی واپسی سے حوصلہ افزا آسٹریلیا ہندوستان کی لائن اپ میں کسی بھی کمزوری کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔
گابا کی پچ مکمل طور پر سبز دکھائی دے رہی ہے جس کا واضح مطلب ہے کہ یہاں تیز گیند بازوں کو اضافی باؤنس ملے گا۔ سیزن کے اوائل میں جب بھی یہاں میچ کھیلے گئے ہیں، تیز گیند بازوں نے تیزی سے میچ ختم کیا ہے اور نتائج آسٹریلیا کے حق میں آئے ہیں۔ گزشتہ ۴؍ برسوں میں جب یہاں سیزن کے اختتام پر یعنی جنوری میں دو مرتبہ ٹیسٹ میچ ہوئے، آسٹریلیا کی ٹیم کو بالترتیب ہندوستان اور ویسٹ انڈیز سے عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔