ہندوستان کے گوکیش ڈوما راجو نے شطرنج کا عالمی مقابلہ جیت کر تاریخ رقم کردی ۔ وہ دنیاکے سب سے کم عمر شطرنج کے عالمی چیمپئن بن گئے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 13, 2024, 1:08 PM IST | Inquilab News Network
ہندوستان کے گوکیش ڈوما راجو نے شطرنج کا عالمی مقابلہ جیت کر تاریخ رقم کردی ۔ وہ دنیاکے سب سے کم عمر شطرنج کے عالمی چیمپئن بن گئے ہیں۔
ہندوستان کے ۱۸؍سالہ گوکیش ڈوماراجو نے چین کے موجودہ چیمپیئن ڈنگ لیرین کو شکست دے کر اب تک کے سب سے کم عمر کلاسیکل شطرنج کے عالمی چیمپئن کا خطاب اپنے نام کر لیا ہے۔ وہ دفاعی چمپئن چینی گرینڈ ماسٹر ڈِنگ لرین کو فیڈے ورلڈ شطرنج چمپئن شپ میں ۱۴؍گیم میں شکست دے کر یہ اعزاز حاصل کرنے والے سب سے کم عمر چمپئن بن گئے ہیں۔ کلاسیکل شطرنج کے ۱۳؍گیم تک دونوں کھلاڑی ۶ء۵؍ کے یکساں پوائنٹ کے ساتھ برابری پر تھے۔دونوں کھلاڑیوں کو ٹائی بریکر میں جانے سے بچنے کے لئے کسی بھی قیمت پر یہ میچ جیتنا تھا اور چیلنجر گوکیش نے یہ گیم جیت کر مجموعی طور پر ۷ء۵؍پوائنٹ کے ساتھ خطاب اپنے نام کر لیا۔
جمعرات کو گوکیش کے ٹائٹل جیتنے سے پہلے روسی لیجنڈ گیری کاسپاروف سب سے کم عمر شطرنج کے عالمی چمپئن تھے، جنہوں نے ۲۲؍ سال کی عمر میں ۱۹۸۵ءمیں اناتولی کارپوف کو شکست دے کر یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔ گوکیش اس سال کے شروع میں کینڈیڈیٹس ٹورنامنٹ جیتنے کے بعد ورلڈ ٹائٹل کے لئے چیلنج کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے۔ وہ لیجنڈری وشواناتھن آنند کے بعد عالمی اعزاز جیتنے والے دوسرے ہندوستانی ہیں۔ ۵؍ بار کے عالمی چمپئن آنند نے اپنا آخری خطاب ۲۰۱۳ء میں جیتا تھا۔ آنند نے عالمی شطرنج چمپئن کا خطاب ۲۰۰۰ء، ۲۰۰۲ء ، ۲۰۰۷ء اور۲۰۱۳ء جیتا تھا۔
ابتدائی میچ میں شکست کے بعد واپسی
چیلنجر ڈی گوکیش کا چمپئن بننے کے سفر کا آغاز اچھا نہیں ہوا۔ انہیں پہلے میچ میں ہی چین کے ۳۲؍سالہ لرین کے خلاف شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ تاہم ۱۸؍ سالہ نوجوان نے اس کے بعد شاندار واپسی کی۔ انہوں نے تیسرا اور گیارہواں میچ جیت کر برتری حاصل کی۔ دیگر میچز بھی ڈرا ہوئے لیکن ایک بار پھر ۱۲؍ویں گیم میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ ٹورنامنٹ کے فارمیٹ میں اگر ابتدائی ۱۴؍ کلاسیکل شطرنج کے میچوں میں فاتح کا تعین نہیں ہوتا تو (۷؍ سے زیادہ پوائنٹس اسکور کرتے ہوئے)میچ ٹائی بریکر میں چلا جاتا ، جس میں لرین آخری چیلنجر کے فاتح نیپومنیاچی کو شکست دے کر چمپئن بن جاتے۔ ایسے میں گوکیش نے آخری گیم جیت کر چمپئن شپ جیت لی۔
اس فتح کے ساتھ ہی ہندوستانی کھلاڑی گوکیش نے ۲۱؍کروڑ ۲۱؍لاکھ روپے(۲۵؍لاکھ ڈالر) کی انعامی رقم بھی جیت لی۔ جمعرات کو سنگاپور میں کھیلے گئے مقابلے میں ۱۸؍سالہ گوکیش نے چینی کھلاڑی کو ۱۴؍ویں گیم میں ہرا کر یہ خطاب جیتا۔ یہ چمپئن شپ ۲۵؍نومبر کو شروع ہوئی تھی۔ ۱۱؍دسمبر تک دونوں کھلاڑیوں کے درمیان ۱۳؍بازیوں کا کھیل ہوا اور اسکور برابر رہاتھا۔
گوکیش نے ۱۴؍ گیم کے اس مقابلے کے آخری کلاسیکل ٹائم کنٹرول گیم کو جیتنے کے بعد لیرین کے ۵ء۶؍کے مقابلے میں مطلوبہ ۵ء۷؍پوائنٹس حاصل کیےجبکہ زیادہ تر وقت ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ یہ کھیل ڈرا کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جیت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، گوکیش نے کہا، ’’میں گزشتہ ۱۰؍سالوں سے اس لمحے کا خواب دیکھ رہا تھا۔ خوشی ہے کہ میں نے اس خواب کو پورا کیا۔ میں تھوڑا جذباتی ہو گیا کیونکہ مجھے جیتنے کی امید نہیں تھی۔ لیکن پھر مجھے آگے بڑھنے کا موقع ملا۔‘
شطرنج کا چمپئن بننے کے بعد گوکیش جذباتی ہو گئے۔ اس جیت کے ساتھ گوکیش دنیا کے پہلے ایسے کھلاڑی بن گئے ہیں جنہوں نے سب سے کم عمر میں یہ خطاب اپنے نام کیا ہے ۔گوکیش سب سے کم عمر (۱۷؍ سال) کینڈڈیٹس چمپئن بھی بنے تھے۔ وہ ۲۰۱۸ء میں ۱۲؍ سال کی عمر میں جونیئر ورلڈ چمپئن بن گئے تھے۔ کینڈڈیٹس شطرنج کا ایک ٹورنامنٹ ہے، جو ورلڈ چیس چمپئن شپ سائیکل کا آخری ٹورنامنٹ ہوتا ہے۔ اس میں موجودہ چمپئن سے کھیلنے والے کھلاڑی کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ چنئی کے رہائشی گوکیش نے پہلی جماعت سے ہی شطرنج کھیلنا شروع کر دیا تھا۔
گوکیش لیجنڈری وشواناتھن آنند کے بعد عالمی خطاب جیتنے والے دوسرے ہندوستانی ہیں۔ پانچ بار عالمی چیمپئن رہنے والے آنند نے آخری بار ۲۰۱۲ءمیں خطاب جیتا تھا۔