• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’پیرس اولمپکس میں ہندوستانی ہاکی ٹیم تمغہ جیت سکتی ہے‘‘

Updated: June 28, 2024, 11:22 AM IST | Agency | Mumbai

ہندوستان کے سابق ہاکی کھلاڑی جوکیم کاروالہو نے ٹیم انڈیا کو فیوریٹ قرار دینے کے ساتھ ہی دیگر ٹیموں سے محتاط رہنے کا مشورہ بھی دیا۔

The Indian hockey team can be expected to perform brilliantly in the Paris Olympics. Photo: INN
ہندوستانی ہاکی ٹیم سے پیرس اولمپکس میں شاندار کارکردگی کی امید کی جا سکتی ہے۔ تصویر : آئی این این

ہندوستانی ہاکی ٹیم ہمیشہ شائقین کی توقعات کے بوجھ کے ساتھ اولمپکس کھیلوں میں میدان میں اترتی ہے۔ اس بار پیرس اولمپکس میں ہندوستان کے پاس گزشتہ ۴؍ دہائیوں کے طلائی تمغے کی خشک سالی کو ختم کرنے کا موقع ہے۔ واضح رہے کہ ہندوستانی ہاکی ٹیم کے پاس ۸؍ طلائی تمغوں کی وسیع وراثت ہے۔ ٹوکیو اولمپکس گیمز میں کانسے کا تاریخی تمغہ جیتنے کے بعد سے مردوں کی ٹیم سے توقعات بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ اب شائقین ہندوستانی ٹیم سے نہ صرف ایک اور تمغہ جیتنے کی امید رکھتے ہیں بلکہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ وہ سونے کا یا چاندی کا تمغہ جیتے۔ ہندوستان پیرس میں ایک چیلنجنگ گروپ میں ہے جس میں دفاعی چمپئن بلجیم، آسٹریلیا، ارجنٹائنا، نیوزی لینڈ اور آئرلینڈ شامل ہیں۔ اس لئے ٹیم کا پہلا ہدف ٹاپ۔ ۴؍ میں جگہ بنا کر کوارٹر فائنل میں جگہ بنانا ہو گا۔ 
 اولمپک کھیلوں کو تقریباً ایک مہینہ باقی ہے۔ پیرس میں مردوں کی ہندوستانی ہاکی ٹیم کی تیاریوں اور ان کے امکانات کا جائزہ لینے کیلئے سابق ہندوستانی کھلاڑی اور کوچ جوکیم کاروالہو سے بات چیت کی گئی جو اس طرح ہے:
سوال:۲۰۲۴ء اولمپکس میں اب تقریباً ایک مہینہ باقی ہے۔ پیرس میں ہندوستان کے امکانات کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
جواب: ہمیشہ کی طرح ہندوستانی ٹیم اولمپک میں آسٹریلیا، بلجیم، جرمنی اور ہالینڈ جیسی ٹیموں کے ساتھ ایک فیوریٹ کے طور پر شرکت کرےگی۔ لیکن ساتھ ہی میں دوسری ٹیموں کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔ آج ہاکی اتنی ترقی کر چکی ہے کہ اولمپکس میں شرکت کرنے والی تمام ٹیموں کے پاس تمغہ حاصل کرنے کا موقع ہے۔ لیکن دعویدار، ہمیشہ کی طرح، بلجیم، آسٹریلیا، ہندوستان، جرمنی اور ہالینڈ ہوں گے۔ میں انہیں آخری۴؍ میں جگہ بناتے دیکھنا چاہوں گا۔ میں اسپین اور فرانس کو بھی کم نہیں سمجھوں گا۔ ان ٹیموں نے گزشتہ دو تین برسوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ لہٰذا وہ اس ’مہاکمبھ’ میں الٹ پھیر کر سکتے ہیں۔ 
سوال: آپ ہندوستانی ٹیم کی تیاریوں کو کیسے دیکھتے ہیں ؟
جواب: ٹیم نے وہ تمام تیاریاں کر لی ہیں جن کی ضرورت تھی۔ وہ ایک سیریز کھیلنے آسٹریلیا گئے تھے۔ جہاں انہیں پانچ صفرسے شکست کا سامنا کرنا پڑا جو کہ اچھا نتیجہ ہے اور نہ ہی اچھی تیاری۔ حالانکہ کوچ کریگ فلٹن کہہ رہے تھے کہ وہ اپنی تمام طاقتوں اور کمزوریوں کا تجزیہ کرنے جا رہے ہیں۔ لیکن ہندوستان جیسی اعلیٰ ٹیم سے یہ توقع نہیں تھی، جو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ہم نے ہمیشہ دیکھا ہے کہ آسٹریلیا کو ہرانا بہت مشکل ہے لیکن پانچ صفرسے ہارنا کافی مایوس کن ہے۔ ہماری غلطی یہ ہے کہ ہم میچ بہت دھیمی رفتار سے شروع کرتے ہیں اور آہستہ آہستہ میچ میں پیچھے ہو جاتے ہیں۔ ابتدائی گول کھانے کے بعد ہم واپس آتے ہیں اور اسکور برابر کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور آخر میں میچ ہار جاتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس سوچ کو بدلنا ہوگا اور اسے درست کرنا چاہیے۔ ہم اسے اپنے عمل یا اولمپک تمغے کے حصول میں نظر انداز نہیں کر سکتے۔ 
 سوال: ٹیم نے ٹوکیو اولمپکس میں کانسے کا تمغہ جیتا ہے، اس لئے ان سے پیرس میں تمغے کی رنگت بہتر کرنے کی بہت زیادہ توقعات ہیں۔ یہ توقعات کتنی درست ہیں ؟ کھلاڑیوں کے لئے اس دباؤ کو برداشت کرنا کتنا مشکل ہوگا؟
جواب: تمغہ جیتنے کے بعد ہمیشہ توقعات بہت زیادہ ہوتی ہیں لیکن جیسا کہ میں نے کہا، آج کی ہاکی میں دنیا میں اتنی ٹیمیں ہیں کہ آپ کو تمغہ ملے گا یا نہیں اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔ 
سوال: ٹیم کو اور کیا کرنے کی ضرورت ہے؟
جواب: انہیں اپنی کمزوریوں اور خوبیوں پر کام کرنا چاہیے اور اولمپکس میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ نیوزی لینڈ کے ساتھ پہلا میچ بہت مشکل ہونے والا ہے۔ نیوزی لینڈ کو کمزور سمجھا نہیں جا سکتا۔ ان کے پاس ۲؍ بہت سینئر کھلاڑی ہیں جن میں سے ایک سائمن چائلڈ ہیں۔ میرے خیال میں وہ اپنا چوتھا اولمپکس کھیل رہے ہیں۔ ہمیں ذہن میں رکھنا ہوگا کہ اولمپکس میں ہر کوئی جیتنے آتا ہے اور یہ بالکل مختلف کھیل ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK