جمی جارج، والی بال کھلاڑی اورہندوستانی قومی والی بال ٹیم کے کپتان رہ چکےہیں۔ انہیں ہندستان میں اب تک کےوالی بال کے سب سے مشہورکھلاڑیوں میں سے ایک سمجھا جاتاہے۔
EPAPER
Updated: March 16, 2025, 11:38 AM IST | Agency | New Delhi
جمی جارج، والی بال کھلاڑی اورہندوستانی قومی والی بال ٹیم کے کپتان رہ چکےہیں۔ انہیں ہندستان میں اب تک کےوالی بال کے سب سے مشہورکھلاڑیوں میں سے ایک سمجھا جاتاہے۔
جمی جارج، والی بال کھلاڑی اورہندوستانی قومی والی بال ٹیم کے کپتان رہ چکےہیں۔ انہیں ہندستان میں اب تک کےوالی بال کے سب سے مشہورکھلاڑیوں میں سے ایک سمجھا جاتاہے۔ ۶؍فٹ ایک انچ کاوہ قد آورکھلاڑی، جس میں خدا داد صلاحیت موجود تھی، ۸؍مارچ۱۹۵۵ءکوکیرالہ کے مالابار علاقے پیراوورمیں پیدا ہوا۔ جمی کا تعلق کھلاڑیوں کے خاندان سےہے۔ وہ صرف ۲۱؍ برس کی عمر میں کھیلوں کی دنیا کےسب سے خاص اعزاز ارجن ایوارڈاصل کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی بنے۔
جمی جارج میں پیدائشی ٹیلنٹ موجود تھا۔ وہ ۱۲؍فٹ تک چھلانگ لگاسکتےتھے۔ انہوں نے ایسی چھلانگ یا پہنچ حاصل کرنے کیلئےکوئی خاص تربیت حاصل نہیں کی تھی۔ وہ کورٹ پراپنے ساتھیوں کے کندھوں پرتیرتے ہوئے نظر آتے تھے۔ جمی جارج نےہندوستان میں والی بال کو نئی سمت دی۔ وہ ایک بہترین کھلاڑی تھے۔ ان کی ٹائمنگ بہت زبردست تھی۔ ہاتھوں سے آنکھوں کے درمیان ان کی بہترین ہم آہنگی تھی۔ وہ زمین سے ایک میٹر سے زیادہ بلندی تک چھلانگ لگاسکتے تھے اور چند لمحوں سے زیادہ ہوا میں رہنے کی طاقت رکھتے تھے۔ والی بال کے بہترین کھلاڑی ہونے کے علاوہ جمی ایک بہترین تیراک بھی تھے۔ انہوں نے اپنے اسکول کے دنوں میں تیراکی کے مقابلوں میں ۴؍مرتبہ گولڈ میڈل جیتے تھے۔
جمی کے والد نے انہیں والی بال کا کھیل سکھایا۔ ان کےوالد خود یونیورسٹی سطح کے والی بال کے بہترین کھلاڑی تھے۔ ان کا خاندان، کڈکاچیرا خاندان، علاقےمیں کافی مشہور ہے۔ جمی ہی نہیں بلکہ ان کے دیگر ۷؍بھائی بھی والی بال کھیلتےہیں۔ ان میں سے ۲؍نے ملک کی نمائندگی بھی کی ہے جبکہ باقی ۲؍نے قومی سطح پرکیرالہ کی نمائندگی کی ہے۔ جمی کو شہرت حاصل کرنےمیں مقامی سطح سے بین الاقوامی سطح تک پہنچنےمیں زیادہ وقت نہیں لگا۔ کیرالہ یونیورسٹی کی بطور کپتان نمائندگی کرتے ہوئے، انہوں نے ۱۹۷۳ء اور ۱۹۷۶ءکے دوران ٹیم کو چیمپئن شپ جیتنے میں بہت مدد کی۔
جارج ہندوستان کےپہلےوالی بال کھلاڑی تھے جنہوں نے اٹلی میں پیشہ ورانہ والی بال کامیابی سےکھیلا۔ جمی جارج نے۱۹۷۴ء، ۱۹۷۸ء اور ۱۹۸۶ءایشین چیمپئن شپ میں ہندوستان کی نمائندگی کی۔ ہندوستانی والی بال نے۲۴؍سال تک کسی ایشیائی تمغے کے بارےمیں نہیں سنا تھا۔ پھر جمی نےاپنی بہترین کارکردگی شروع کی اوران کی ٹیم نےسیول ۱۹۸۶ءمیں کانسہ کا تمغہ جیتا۔ انہوں نے کپتانی کرتےہوئے ہندستان کو فتح دلائی۔
ان کا انتقال۳۰؍نومبر۱۹۸۷ءکواٹلی میں ایک کار حادثے میں ہوا۔ اس وقت ان کی عمرصرف۳۲؍ برس تھی۔ ان کی موت کے بعد یہ سوچاجانے لگاکہ اس ملک میں ایک اور جمی جارج پیدا نہیں ہوسکتا۔ جارج خاندان نے ان کی یاد میں ’جمی جارج فاؤنڈیشن‘قائم کیا، جو کیرالہ کے بہترین کھلاڑیوں کو ’جمی جارج ایوارڈ‘سےنوازتا ہے۔ جمی جارج کلب ان کی یاد میں منعقد ہونے والا سالانہ جونیئر ٹورنامنٹ ہے۔ مونٹی چیاری، بریشیا کے انڈور اسٹیڈیم کا نام ان کے اعزازمیں رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اٹلی نے ان کےاعزاز میں ایک انڈور اسٹیڈیم تعمیر کیا جس کا نام ’جمی جارج‘ رکھا گیا۔ انہیں ہمیشہ ہندوستان کےپہلے پیشہ ور والی بال کھلاڑی کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔