• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کمل جیت کور سندھو: ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی خاتون

Updated: August 21, 2024, 11:21 AM IST | Agency | New Delhi

کمل جیت کورسندھو ایک خاتون ہندوستانی اسپرنٹرہیں جنہوں نے۱۹۷۰ءکے بنکاک ایشین گیمز میں ۴۰۰؍ میٹر کی دوڑ میں طلائی تمغہ جیتاتھا۔

Kamaljeet Kaur Sandhu during the competition. Photo: INN
کمل جیت کور سندھو مقابلے کے دوران۔ تصویر : آئی این این

کمل جیت کورسندھو ایک خاتون ہندوستانی اسپرنٹرہیں جنہوں نے۱۹۷۰ءکے بنکاک ایشین گیمز میں ۴۰۰؍ میٹر کی دوڑ میں طلائی تمغہ جیتاتھا۔ انہوں نےیہ فاصلہ ۵۷ء۳؍ سیکنڈ میں مکمل کیاتھا۔ وہ ایشیائی کھیلوں میں انفرادی گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی ہندوستانی خاتون کھلاڑی ہیں۔ کمل جیت کے اس کارنامے کے ساتھ ہی ہندستان میں ایک سنسنی پیدا ہوگئی تھی اور وہ یہ کارنامہ انجام دینےوالی پہلی ہندوستانی خاتون کھلاڑی بن گئیں۔ 
 کمل جیت کورسندھوکی پیدائش ۲۰؍اگست ۱۹۴۸ءکوپنجاب کےفیروز پورمیں ہوئی۔ پنجاب میں پیدا ہونے والی کمل جیت سندھو کا تعلق آزاد ہندوستان کی پہلی نسل سے تھا۔ وہ کھیلوں میں اپنا کریئر بناناچاہتی تھیں۔ کمل جیت کو بچپن سے ہی کھیلوں میں گہری دلچسپی تھی۔ اسکول کے زمانے میں وہ کھیلوں کےہر مقابلے میں حصہ لیتی تھیں اور ان میں پہلی پوزیشن حاصل کیاکرتی تھیں۔ ان کی قابلیت کو دیکھ کران کے والد نےاپنے دوست راجہ کرنی سنگھ سےمشورہ لیا اور انہیں کھیلوں کے اسکول میں داخل کرا دیا۔ 
 ایسے وقت میں جب لڑکیاں اپنے خاندان سے باہر آزادی کے ساتھ گھومنے پھرنےمیں بھی ہچکچاہٹ محسوس کرتی تھیں۔ ۶۰ء کی دہائی کے اوائل میں، لڑکیوں سے یہ توقع نہیں کی جاتی تھی کہ وہ گھر سے باہرقد م رکھیں، یا پھر کسی جسمانی سرگرمی والے کھیل میں مشغول ہوں۔ سندھونےاس دقیانوسی شبیہ کو مکمل طورپر بدل کر رکھ دیا اور نہ صرف کھیلوں کی تمام سرگرمیوں میں حصہ لیابلکہ ان سب میں اپنے انمٹ نقوش بھی چھوڑے۔ اس دورمیں عورتوں کے کھیلوں کی تربیت کا کوئی وجود نہیں تھا۔ یہاں تک کہ ۱۹۶۳ء میں پنجاب کے پٹیالہ میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسپورٹس میں بھی خواتین کے لیے کوئی کوچ دستیاب نہیں تھے۔ کھیلوں میں ہندوستانی خواتین کھلاڑیوں کا سفر، خاص طور پر دیہی علاقوں سے آنے والی خواتین کاسفر آسان نہیں تھا۔ ہندوستانی خواتین کھلاڑیوں کو ہر قدم پر سماجی نظام نے چیلنج کرنا پڑتا تھا۔ سندھو، تقریباً تمام کھیلوں میں ایک اسٹار کھلاڑی رہیں، چاہے وہ باسکٹ بال ہو، ہاکی، دوڑ یا دیگر جسمانی سرگرمیاں ہوں انہوں نے اپنی بہترین پرفارمینس سےسب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی اور جلد ہی انہوں نے ۱۹۶۷ءکی نیشنل چیمپئن شپ میں اپنی پہلی۴۰۰؍میٹرکی دوڑ مکمل کر لی، لیکن تجربہ کی کمی اورنا مناسب تربیت کی وجہ سے وہ پوری ریس مکمل نہ کر سکیں اور انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن ان کی متاثرکن رفتار نے انہیں اجمیر سنگھ کے تحت تربیت حاصل کرنے کی ترغیب دی، جنہوں نے ۱۹۶۶ء کےایشین گیمز میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ کمل جیت ۱۹۷۳ءمیں ایتھلیٹکس سے ریٹائرہوئیں۔ وہ قومی سطح کی باسکٹ بال اور بین یونیورسٹی ہاکی کی کھلاڑی بھی رہ چکی ہیں۔ بین الاقوامی سطح پرمنظر عام پر آنے والی پہلی ہندوستانی خاتون کھلاڑی سندھو جنہوں نے بہت سی دوسری خواتین کو کھیلوں کیلئےاپنے شوق کی پیروی کرنے کی ترغیب دی۔ کمل جیت سندھو نے کھیلوں میں خواتین کی نمائندگی بڑھانے پر خصوصی توجہ دی۔ بطور کوچ انہوں نے خواتین کھلاڑیوں کی تربیت میں تبدیلی کی۔ مختصر کیمپوں کے بجائے طویل کیمپوں کا انعقاد شروع کیا۔ اس وقت خواتین کھلاڑیوں سے کسی بھی ٹورنامنٹ میں تمغے جیتنے کی امید نہیں تھی لیکن سندھو نے اسے غلط ثابت کر دیا۔ بطور کوچ ان کا کردار بہت اہم تھا۔ ۱۹۸۲ء کےایشیائی کھیلوں میں ہندوستانی خواتین کھلاڑیوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ایک کھلاڑی سے لے کر کوچ تک، کمل جیت سندھو نےہندوستان میں کھیلوں میں خواتین کے کردار کو بدلنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہیں ۱۹۷۱ءمیں پدم شری ایوارڈ ملا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK