ملیشوری پہلی خاتون ہیں جو اولمپکس میں تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئیں۔ کرنم ملیسوری کو ۱۹۹۴ءمیں ’ارجن ایوارڈ‘سےنوازا گیا۔ ۱۹۹۵ء میں ’راجیو گاندھی کھیل رتن‘سےنوازا گیا۔ پھر ۱۹۹۹ء میں انہیں پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا۔
EPAPER
Updated: June 03, 2024, 10:08 AM IST | New Dehli
ملیشوری پہلی خاتون ہیں جو اولمپکس میں تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئیں۔ کرنم ملیسوری کو ۱۹۹۴ءمیں ’ارجن ایوارڈ‘سےنوازا گیا۔ ۱۹۹۵ء میں ’راجیو گاندھی کھیل رتن‘سےنوازا گیا۔ پھر ۱۹۹۹ء میں انہیں پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا۔
آج ہندوستانی خواتین زندگی کے ہر شعبے میں اپنی کامیابیوں اور صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں، چاہے وہ کھیل، تعلیم یا پھر سیاست ہو۔ کھیلوں سےمتعلق بھی ہندستانی خواتین کسی سے کم نہیں۔ بے شک ہندوستان میں بہت سی ایسی خواتین ہیں جنہوں نےکھیلوں کی دنیا میں اپنی منفرد شناخت بنائی ہے۔ کرنم ملیشوری بھی ان خواتین میں سے ایک ہیں۔
کرنم ملیشوری غیر معمولی صلاحیتوں کی مالک ہیں جنہوں نے سخت محنت کے ذریعے خود کو ایک مکمل اور شاندارویٹ لفٹرثابت کیا ہے۔ انہوں نے اپنی صلاحیتوں اوربہترین پرفارمینس سے سب کو حیران کر دیاہے۔ کرنم ملیشواری کانام بھی ان ہندوستانی خواتین میں خاص طور پر لیا جاتا ہے جنہوں نے قومی اوربین الاقوامی سطح پر ویٹ لفٹنگ میدان میں اپنا نام روشن کیا ہے۔
کرنم ملیشوری آندھرا پردیش میں سریکاکولم کے قریب ووسوانی پیٹا نامی گاؤں میں یکم جون ۱۹۷۵ءمیں پیدا ہوئیں۔ ان کو بچپن سے ہی ویٹ لفٹنگ کا شوق تھا۔ ملیشوری نے۱۲؍سال کی عمر میں ویٹ لفٹنگ شروع کی اور اپنے خاندان اور ٹرینرز سےبہترین تربیت حاصل کرکےاچھی حوصلہ افزائی حاصل کی۔ انہوں جلد ہی بڑے میدان میں مقابلہ کرنےسے پہلے ویٹ لفٹنگ سے وابستہ مختلف تکنیکیں سیکھناشروع کر دیں۔ کرنم نےکم عمری میں ہی مقامی مقابلوں اور ٹورنامنٹس میں حصہ لینا شروع کردیاتھاجس نے وقت کے ساتھ ساتھ قومی اور بین الاقوامی میچوں میں ان کا اعتماد بڑھا دیا۔ جب وہ محض ۱۵؍برس کی تھیں توانہوں نے ۵۰؍کلوگرام زمرے میں ۱۴۰؍کلو وزن اٹھا کر۳؍قومی ریکارڈ بنائے۔ سال ۱۹۹۱ء، ۱۹۹۲ء اور ۱۹۹۳ءمیں انہوں نے قومی اور ایشیائی ویٹ لفٹنگ مقابلوں میں ۴؍ چاندی کے تمغے جیتے تھے۔ ویٹ لفٹنگ کے میدان میں اولمپک میں کانسہ کا تمغہ جیت کر تاریخی فتح حاصل کرنے والی کرنم ملیشوری کی کامیابی پر ہرہندوستانی کو فخر ہے۔ ان کی کامیابیوں کی وجہ سےان کا شمار ہندوستانی ایتھلیٹکس کی مشہور شخصیات میں ہوتا ہے۔ ملیشوری پہلی خاتون ہیں جو اولمپکس میں تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئیں۔ کرنم ملیسوری کو ۱۹۹۴ءمیں ’ارجن ایوارڈ‘سےنوازا گیا۔ ۱۹۹۵ء میں ’راجیو گاندھی کھیل رتن‘سےنوازا گیا۔ پھر ۱۹۹۹ء میں انہیں پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ کرنم ملیشوری اپنی قوت ارادی اور کھیل کے تئیں لگن اور اپنے ٹیلنٹ کی وجہ سے پوری دنیا میں پہچانی جاتی ہیں۔
۲۰۰۲ءمیں اپنے والد کی موت کی وجہ سے انہیں کامن ویلتھ گیمز سےمحروم ہونا پڑا۔ کامن ویلتھ گیمزکے۲؍سال بعد، انہوں نے۲۰۰۴ءکے اولمپکس میں حصہ لیالیکن ٹورنامنٹ میں کوئی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔ انہوں نے اولمپکس کےبعد ریٹائر ہونے کا فیصلہ کیا اور نوجوان لفٹرز کو تربیت دےکراس کھیل میں اہم تعاون دیا۔ کرنم ملیشوری نے۲۰۰۴ءکےاولمپکس میں دوبارہ حصہ لیا، لیکن اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیااور کوالیفائی کرنےمیں ناکام رہیں۔ کرنم نے۲۰۰۴ءکے اولمپکس کےفوراً بعد ویٹ لفٹنگ سے سبکدوشی کا اعلان کردیا۔