کھیلوں کی دنیا میں مسلم مرد و خواتین دونوں نے، وہ جہاں کہیں کے بھی باشندے ہوں، اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے نام روشن کیاہے۔
EPAPER
Updated: October 15, 2024, 12:19 PM IST | Agency | New Delhi
کھیلوں کی دنیا میں مسلم مرد و خواتین دونوں نے، وہ جہاں کہیں کے بھی باشندے ہوں، اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے نام روشن کیاہے۔
کھیلوں کی دنیا میں مسلم مرد و خواتین دونوں نے، وہ جہاں کہیں کے بھی باشندے ہوں، اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے نام روشن کیاہے۔ ایسےبہت سےمسلم کھلاڑی ہیں جنہوں نےاپنی سرزمین کے علاوہ غیر ملکی سرزمین پر ملک کا نام روشن کیا ہے اور ملک کے وقار کو چار چاند لگائے ہیں۔ ایسی ہی ایک متاثر کن شخصیت خاتون باکسر رخسانہ بیگم کی ہے۔ رخسانہ بیگم برٹش اور یورپین موتھائی چمپئن ہیں، انہوں نے ورلڈ کک باکسنگ اسوسی ایشن کا ٹائٹل بھی جیت رکھا ہے۔
رخسانہ بیگم کی پیدائش ۱۵؍اکتوبر ۱۹۸۳ءکو ایک بنگالی خاندان میں ہوئی۔ وہ ایک انگلش پروفیشنل کک باکسرہیں۔ رخسانہ بیگم کی پیدائش اور پرورش لندن، انگلینڈ میں ہوئی۔ رخسانہ بنگلہ دیشی نژادخاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کی تربیت ایک روایتی، مذہبی مسلم گھرانے میں ہوئی۔ رخسانہ شروع سے ہی اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند تھیں ۔ جب ان کی عمر محض ۱۳؍برس تھی تبھی انہوں نے ایک چھوٹی باکسنگ اکیڈمی میں جاناشروع کردیاتھا، جہاں انہوں نے باکسنگ کی تربیت لینی شروع کی۔ رخسانہ گمنامی کی زندگی سے باہر آئیں اور باکسنگ میں ترقی حاصل کرکے دنیا میں اپنی باکسنگ کا لوہا منوایا۔ اپنی سخت محنت، لگن اور جستجو سے پیشہ ورانہ لڑائی کے لیے اپنے آپ کو بہت جلد تیار کرلیا۔ وہ بہت جلدایک پرجوش ہجوم کے سامنے لڑنے کے قابل بن گئیں۔ رخسانہ بیگم نے ۲۷؍نومبر۲۰۱۰ءکو اپنےپہلےفائنل میں پائیج فارنگٹن کو شکست دے کر برطانوی موئے تھائی ایٹم ویٹ کک باکسنگ چمپئن شپ پروفیشنل ٹائٹل ڈونکاسٹر میں ڈوم مقابلے میں ڈویل سےجیتا۔ رخسانہ بیگم واحد مسلم خاتون ہیں جو اپنےکھیل میں قومی چیمپئن بنیں۔
رخسانہ بیگم نے۳۱؍جولائی۲۰۱۱ءکولٹویا میں یورپی کلب کپ امیچور موئے تھائی چمپئن شپ میں سونےکاتمغہ جیتا۔ انہوں نے فائنل میں اپنی جگہ محفوظ کرنےکے لیے فن لینڈ کی فائٹر کو شکست دی اور فائنل میں ایک ترک فائٹر کو شکست دے کر گولڈ میڈل جیتا۔
رخسانہ بیگم کو۶؍ ستمبر۲۰۱۲ءکو برطانوی موئے تھائی ٹیم کی کپتان کے طور پر نامزد کیا گیا اور روس کے سینٹ پیٹرزبرگ میں ہونے والی انٹرنیشنل فیڈریشن آف موئی تھائی ایمیچیور ورلڈ چمپئن شپ میں کانسہ کا تمغہ جیتا۔ ۹؍ستمبر۲۰۱۲ءکو، رخسانہ نے کوارٹر فائنل میں ماریشس کی رانی کنڈاسامی کو شکست دی۔ ۱۳؍ اپریل ۲۰۱۳ءکو، بیگم کا برمنگھم کے نیو بنگلے ہال میں انٹرنیشنل اسپورٹ کک باکسنگ ایسوسی ایشن ورلڈ چیمپئن شپ کے لیے اٹلی کی سلویا لا نوٹے سے مقابلہ ہوا۔ اگرچہ بیگم پوائنٹس پر آگے تھیں، لیکن چوتھے راؤنڈ کے دوران ان کے سر میں چوٹ لگنے کے بعد میچ منسوخ کر دیا گیا۔ اپنی پیشہ ورانہ وابستگیوں کے علاوہ، بیگم ایک ذاتی ٹرینر اور کوچ ہیں۔ وہ ہفتے میں ایک دن ایک انسٹرکٹر کے طور پر بھی کلاس کا اہتمام کرتی ہیں۔ وہ ہر اتوار کو صرف خواتین کے لیے کلاسز بھی لیتی ہیں۔ خیال رہے ۲۰۱۶ء میں بنگلہ دیشی نژاد برطانوی باکسر رخسانہ بیگم نے حجاب کرنے والی لڑکیوں کے لیے ایک اسپورٹس پلیٹ فارم بھی لانچ کیا تھا۔