ہاکی کے مایہ ناز کھلاڑی میجر دھیان چند کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ اگر ہندوستان کی ہاکی کی تاریخ کا ذکر کیا جائے اور اس میں دھیان چند کا ذکر نہ ہوتو اس تاریخ کو نامکمل ہی کہا جائےگا۔
EPAPER
Updated: December 03, 2024, 10:59 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ہاکی کے مایہ ناز کھلاڑی میجر دھیان چند کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ اگر ہندوستان کی ہاکی کی تاریخ کا ذکر کیا جائے اور اس میں دھیان چند کا ذکر نہ ہوتو اس تاریخ کو نامکمل ہی کہا جائےگا۔
ہاکی کےمایہ ناز کھلاڑی میجر دھیان چند کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ اگر ہندوستان کی ہاکی کی تاریخ کا ذکر کیا جائے اور اس میں دھیان چند کا ذکر نہ ہوتو اس تاریخ کو نامکمل ہی کہا جائےگا۔ ہندوستان میں کھیلوں کے قومی دن دھیان چند کی سالگرہ والے دن یعنی ۲۹؍اگست کو منایا جاتا ہے۔ جو اس عظم کھلاڑی کو بہترین خراج عقیدت بھی ہے۔ قومی کھیلوں کے دن روزمرہ کی زندگی میں کھیلوں اورجسمانی سرگرمیوں کی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ چونکہ ۲۰۱۲ءمیں ہندوستان میں پہلی مرتبہ کھیلوں کا قومی دن منایا گیا تھا۔ میجر دھیان چند ۲۹؍اگست۱۹۰۵ءکوالہ آباد کےایک راجپوت گھرانے میں پیدا ہوئے۔ دھیان چندکے والدسمیشور سنگھ فوج میں صوبیدار کے عہدے پرفائزتھے اسی وجہ سے وہ بھی محض ۱۶؍برس کی عمر میں فوج میں بھرتی ہوگئے۔
ان کا اصل نام دھیان سنگھ تھا، لیکن وہ رات کو چاندنی رات میں بھی ہاکی کی پریکٹس کیا کرتے تھے، کیونکہ اس وقت ہندوستان میں فلڈ لائٹس نہیں تھیں، اسی وجہ سے ان کےساتھیوں نے ان کا نام ’چاند‘ رکھ دیا، جس کے بعد سے انھیں میجر دھیان چند کہہ کر پکارنے لگے۔ انہوں نے اپنے پورے کریئر میں ہندوستان کی کپتانی کی اور ملک کو ۱۹۲۸ء، ۱۹۳۲ء اور ۱۹۳۶ءمیں ۳؍ اولمپک تمغوں تک پہنچایا۔
اولمپکس میں غیر ملکی سرزمین پر دھیان چند کے جانداراور شاندار کھیل کے لوگ مداح بن گئے۔ اس اولمپکس میں اپنی جادوئی کارکردگی کی وجہ سے انہیں ’ہاکی کا جادوگر‘کہا جانے لگا۔ انہوں نے ۲۲؍سال پر محیط اپنے کرئیر میں ۴۰۰؍سےزائد گول اسکور کئے۔ ۱۹۳۶ءکے برلن اولمپک فائنل کے دوران دھیان چند نے سب سے زیادہ ۳؍گول کیے تھے اورہندوستان نےجرمنی کو آسانی سے۸-ایک سےشکست دے دی تھی۔
کہا جاتا ہے کہ ایڈولف ہٹلر میجر دھیان چند کے کھیل سے اتنا زیادہ متاثر ہوا کہ اس نے دھیان چند کو جرمن شہریت اور جرمن فوج میں کرنل کے عہدے کی پیشکش کی۔ ۲۰۰۲ء میں، دہلی کے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم کا نام میجر دھیان چند نیشنل ہاکی اسٹیڈیم رکھ دیا گیا۔ دھیان چند ۱۹۲۲ءسے ۱۹۵۶ءتک فوج سے منسلک رہے۔ ۱۹۵۶ءمیں ہندوستانی حکومت نے انہیں ان کی شاندار خدمات پر پدم بھوشن سے نوازا۔ انڈین ہاکی اور انڈین پوسٹل سروس نے ان کی یاد میں ایک ڈاک ٹکٹ بھی شائع کیا۔
دھیان چند، کھیل کی تاریخ میں سب سے عظیم ہاکی کھلاڑیوں میں شمارکئے جاتے ہیں اسی لیے ان کےیوم پیدائش کو قومی یوم کھیل کے طور پر منایا جاتا ہے اور ہر برس کھیل کے شعبے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہر کرنے اور ملک کا نام روشن کرنے والے کھلاڑیوں کو دھیان چند کھیل رتن ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے۔
’ہاکی کے جادوگر‘ کا لقب کیسے ملا؟
ایک میچ کے دوران انہوں نےشاندار کھیل کا مظاہرہ کیاتھا اور پورے میچ میں گیند زیادہ تر وقت ان کی ہاکی اسٹک سےچپکی ہوئی دیکھی گئی جس کی وجہ سےحریف ٹیم نےالزام عائد کیا کہ دھیان چند کی ہاکی اسٹک میں مقناطیس لگا ہوا ہے جس کے بعد ان کی ہاکی اسٹک توڑ کر دیکھی گئی لیکن اسٹک سے کوئی بھی مقناطیس یا اس جیسی دوسری چیز نہیں ملی۔ انہوںنے دوسری اسٹک سے بھی شاندار کھیل پیش کیا اور اس وجہ سے انہیں ہاکی کے جادوگر کا لقب دیا گیا۔