• Fri, 31 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ملئے پلوامہ کے عمر نذیر میر سے جنہوں نے ممبئی کے خلاف رنجی میچ میں روہت شرما کا وکٹ لیا !!

Updated: January 31, 2025, 1:40 PM IST | Agency | New Delhi

جموں کشمیرکے ضلع پلوامہ کے مالک پورہ کی حسین وادیوں کے سائے میں ۱۹۹۰ء اور ۲۰۰۰ء کے اوائل میں پرورش پانے والے ایک لڑکے کا بلے بازوں کے اسٹمپ اکھاڑنے کا بچپن سے خواب تھا۔

Umar Nazir taking Rohit Sharma`s autograph. Photo: INN
عمر نذیر میر روہت شرما کا آٹو گراف لیتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

جموں کشمیرکے ضلع پلوامہ کے مالک پورہ کی حسین وادیوں کے سائے میں ۱۹۹۰ء اور ۲۰۰۰ء کے اوائل میں پرورش پانے والے ایک لڑکے کا بلے بازوں کے اسٹمپ اکھاڑنے کا بچپن سے خواب تھا۔ یہ لڑکا اب ۶؍ فٹ ۴؍ انچ کامضبوط قدکاٹھی والا نوجوان ہے اور اس نے اپنا خواب گزشتہ ہفتے کھیلے گئے رنجی ٹرافی کے ایک میچ میں پورا کر لیا۔ اس نوجوان کا نام عمر نذیر میر ہے۔ عمر نے گزشتہ ہفتےممبئی کے باندرہ کرلا کمپلکس میں واقع ایم سی اے اسٹیڈیم میں کھیلے گئےرنجی ٹرافی کے میچ میں ممبئی کے خلاف شاندار گیند بازی کا مظاہرہ کیا۔ 
 عمر نذیر نےاس میچ میں ہندوستانی ٹیم کے کپتان اور اسٹاربلے باز روہت شرما کاوکٹ لیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اجنکیا رہانے اور شیوم دوبےجیسے بلے بازوں کو بھی آؤٹ کیا۔ عمر نذیر نے پہلی اننگز میں ۴۱؍ رن پر۴؍ جبکہ دوسری اننگز میں ۷۹؍ رن دے کر۲؍وکٹ حاصل کئے۔ یہ میچ جموں کشمیرنے ۵؍ وکٹ سے جیتاتھا۔ عمر نذیر نے میچ کے بعدروہت شرما سے ملاقات کی تھی اوربلے پر ان سے آٹو گراف بھی لیا تھا۔ 
 عمر نذیر نے یہاں تک پہنچنے کیلئے کافی محنت کی ہے۔ ملک کوپلوامہ سے زیادہ کرکٹ کھلاڑی نہیں ملے اور دیکھا گیا ہےکہ وادی سے بہت زیادہ کرکٹ کھلاڑی سامنے نہیں آتے حالانکہ کشمیر ’ویلو‘ کی لکڑی کیلئے مشہور ہےجس کا استعمال اعلیٰ معیار کے کرکٹ بلے بنانے کیلئے کیاجاتا ہے۔ دائیں ہاتھ کے تیز گیند باز عمرنذیر کا ایکشن عظیم آسٹریلیائی گیند باز گلین میک گرا کی طرح ہے۔ ۱۴-۲۰۱۳ء کے سیزن میں ڈیبیو کرنے کے بعد سے قد آور گیند باز عمر جموں کشمیر کیلئے مستقل کھیل رہے ہیں۔ وہ اب تک ۵۸؍ فرسٹ کلاس میچوں میں ۱۴۴؍وکٹیں لے چکے ہیں ۔ عمر نذیر مزاجاً نرم گو اور شرمیلے ہیں۔ اب انہیں یہ شرف بھی حاصل ہوچکا ہےکہ وہ اسٹار کھلاڑی روہت شرما اور رہانے کے ساتھ کھیل چکے ہیں۔ 
 عمر نذیر نے دی ٹیلی گراف سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن نے میچ کی تیاری کیلئے ٹیم کو ۱۵-۱۰؍ دن پہلے ہی ممبئی بھیج دیا تھا جس سے مجھے کافی مدد ملی۔ روہت کو آؤٹ کرنا میرے لئے یادگار لمحہ تھا۔ میں انہیں ٹیلی ویژن پر دیکھ کر بڑا ہوا ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ میں ان کا مداح ہوں اوران کے مد مقابل کھیلنا میرے لئے بہت بڑی بات ہے۔ ہم سبھی نے بہت محنت کی اور گیند بازی بہتر رہی ہے۔ اس کیلئے خدا کاشکر ہے۔ ‘‘
 عمر نذیر کا تعلق کشمیر کے ایک متوسط ​​گھرانے سے ہے۔ اس کے والد ایک لکڑی کے تاجر ہیں اور اس کی ماں گھریلو ملازمہ ہے۔ نذیر کی کوچنگ منصور لون نے کی۔ تربیت کےدوران انہوں نے کشمیرکے کچھ تیز گیند بازوں کی تقلید کی اور یہ سیکھا کہ تیز گیند بازی کس طرح کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے محمد مدثر اور سمیع اللہ بیگ جیسے گیند بازوں کو رول ماڈل کے طور پر دیکھا۔ ‘‘چونکہ کشمیر میں جدید ترین سہولیات والےمیدانوں کا فقدان ہے، اس لیے نذیر سال بھر مختلف مراکز میں ٹریننگ کیلئے سفر کرتے رہتے ہیں۔ وہ بنگلور میں بی سی سی آئی کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی بھی جا چکے ہیں ۔ نذیر کے بقول ’’میں ممبئی میں ٹاٹا کے لیے کھیل چکا ہوں اور میں کبھی کبھار دہلی جاتا ہوں۔ جب بھی مجھے کسی اچھی سہولت والے میدان پر پریکٹس کرنے کا موقع ملتا ہے، میں اس کا فائدہ ا ٹھاتا ہوں ۔ کشمیر میں کھلے میدان ہیں، لیکن پریکٹس کیلئے موزوں نہیں ہیں۔ اس وقت ٹرف پچیں بنائی جا رہی ہیں اور مجھے ا مید ہے کہ مستقبل بہتر ہو گا۔ ‘‘ بتا دیں کہ نذیر نےلسٹ اے اور ٹی ٹوینٹی میچوں میں بالترتیب۵۴؍ اور۳۲؍وکٹیں ہیں۔ نئی نسل کو کرکٹ کی طرف راغب کرنے کیلئے عمر نذیر پلوامہ میں اپنے نام سے ایک کرکٹ اکیڈمی بھی چلا رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK