آسٹریلیا کیخلاف انڈر۔۱۹؍ کرکٹ ٹیم کے کپتان منتخب ہونے والے نوجوان کھلاڑی کے سر سے۱۶؍سال کی عمر میں والدین کا سایہ اٹھ گیا تھا۔ ان پرچھوٹے بھائی بہنوںکی کفالت کی ذمہ داری ہے۔پیسے نہ ہونے کے سبب ٹرین کے بیت الخلاء کے پاس بیٹھ کر سفر کیا تھا۔
EPAPER
Updated: September 07, 2024, 10:25 PM IST | Agency | New Delhi
آسٹریلیا کیخلاف انڈر۔۱۹؍ کرکٹ ٹیم کے کپتان منتخب ہونے والے نوجوان کھلاڑی کے سر سے۱۶؍سال کی عمر میں والدین کا سایہ اٹھ گیا تھا۔ ان پرچھوٹے بھائی بہنوںکی کفالت کی ذمہ داری ہے۔پیسے نہ ہونے کے سبب ٹرین کے بیت الخلاء کے پاس بیٹھ کر سفر کیا تھا۔
ہندوستانی کرکٹ میں بہت سی متاثر کن کہانیاں سننے کو ملتی ہیں۔ ہندوستان کی انڈر۔ ۱۹؍ٹیم کے نئے کپتان محمد امان کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ اس ۱۸؍سالہ کھلاڑی کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلی جانے والی سیریز کے لئے منتخب انڈر۔ ۱۹؍ٹیم کی کمان سونپی گئی ہے۔ چھوٹی عمر میں بڑی ذمہ داریاں سنبھالنے والے امان پر پوری دنیا نظر رکھے گی۔
صرف ۱۶؍سال کی عمر میں ماں اور باپ دونوں کو کھونے کے بعد اس ہونہار لڑکے نے اپنے چھوٹے بھائی اور بہن کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر لے لی اور اب یہ مقام حاصل کر لیا ہے۔ محمد امان کی کپتانی میں ہندوستانی انڈر۔ ۱۹؍ٹیم آسٹریلیا کے خلاف سیریز کھیلے گی۔ ہندوستانی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ راہل دراڑ کے بیٹے سمیت کو بھی اس ٹیم میں منتخب کیا گیا ہے۔
نوجوان کھلاڑی محمد امان کے سلیکشن کے بعد سے مسلسل تعریف کی جا رہی ہے لیکن ٹیم کے اس کپتان کے بارے میں لوگ بہت کم ہی جانتے ہیں۔ محمد امان کے لئے زندگی آسان نہیں رہی۔ جس عمر میں بچوں کو والدین کے پیار اور سہارے کی اشد ضرورت ہوتی ہے اس عمر میں امان نے اپنے والدین کو کھو دیا۔ انگریزی روزنامہ’ انڈین ایکسپریس‘ کی خبر کے مطابق جب محمد امان صرف ۱۶؍سال کے تھے تو انہوں نے اپنی ماں اور باپ دونوں کو کھو دیا۔ اس کے بعد۳؍ چھوٹے بہن بھائیوں کی ذمہ داری ان پر آ گئی۔
ایسا لگا کہ ایک دن میں بڑا ہوگیا ہوں !
سہارنپور، اترپردیش کے رہنے والے محمد امان نے بتایا کہ ’’جس دن میں نے اپنے والد کو کھو دیا، ایسا لگا جیسے میں ایک دن میں اچانک بڑا ہو گیا ہوں۔ مجھے اپنی چھوٹی بہن اور ۲؍ بھائیوں کا خیال رکھنا تھا ان کی کفالت کرنی تھی۔ پہلے ماں اور اس کے بعد اپنے والد کے جانے کے بعد میں خاندان کا سربراہ تھا۔ ‘‘ اس واقعے کے بعد انہوں نے کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیاتھا۔ خاندان کی کفالت کے لئے سہارنپور میں نوکری بھی تلاش کی لیکن کوئی کام نہیں ملا۔ ایسے میں کچھ لوگ مدد کے لئے آگے آئے تاکہ وہاپنا کھیل جاری رکھ سکیں۔
محمد امان نے اپنے ابتدائی دور کے تعلق سے بتایا کہ کئی بار وہ بھوکے رہتے تھے۔ سلیکشن ٹرائل کے لئے کانپور جانے کیلئے ٹکٹ خریدنے کے پیسے نہ ہونے پر وہ بیت الخلاء کے قریب بیٹھ کر سفر کرتے تھے۔ امان نے بتایا کہ جب وہ کانپور میں اتر پردیش کرکٹ اسوسی ایشن کے ایج گروپ کے ٹرائلز کے لئے جاتے تھے تو پیسے بچانے کیلئے وہ ٹرین کے جنرل ڈبے میں ٹوائلٹ کے پاس بیٹھ کر سفر کرتے تھے۔ کرکٹ کے دوروں میں الاؤنس کے طور پر ملنے والی رقم سے وہ اپنے بھائی بہنوں کا پیٹ بھرتے تھے۔