• Sat, 19 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نعمان علی کی خطرناک گیندبازی، پاکستان کی دوسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ پر شاندار فتح

Updated: October 19, 2024, 12:45 PM IST | Agency | Multan

میزبان ٹیم پاکستان نے دوسرا ٹیسٹ ۱۵۲؍رن سے جیت کر سیریز ۱۔۱؍سے برابر کرلی۔ گیندباز نعمان علی نے ۸؍ وکٹ لےکر انگلش ٹیم کی بلے بازی کو تباہ کردیا۔

Pakistan team looks happy after winning the match. Photo: INN
پاکستانی ٹیم میچ جیتنے کے بعد خوش نظر آرہی ہے۔ تصویر : آئی این این

: پاکستان نے بلے بازوں کی شاندار کارکردگی کے بعد نعمان علی (۸؍ وکٹ) کی خطرناک گیندبازی کی بدولت انگلینڈ کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں ۱۵۲؍ رن سے شکست دے دی۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان نے ۳؍ میچوں کی سیریز ۱۔ ۱؍ سے برابر کر دی۔ 
 جمعرات کو پاکستان نے آغا سلمان (۶۳؍ رن) کی نصف سنچری کی مدد سے دوسری اننگز میں ۲۲۱؍ رن بنائے اور انگلینڈ کو فتح کیلئے ۲۹۷؍ رن کا ہدف دیا۔ دوسری اننگز میں ۳۶؍ رن پر ۲؍ وکٹ گنوانے کے بعد مشکلات میں گھری انگلینڈ کی ٹیم جمعہ کو نعمان علی کی گیندبازی کے سامنے۱۴۴؍ رن پر ڈھیر ہوگئی اور پاکستان نے۱۵۲؍ رن سے کامیابی حاصل کی۔ ملتان میں کھیلے جانے والے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ کے چوتھے دن انگلینڈ نے۳۶؍ رن ۲؍ کھلاڑی آؤٹ سے اپنی دوسری نامکمل اننگز دوبارہ شروع کی تو جو روٹ اور اولی پوپ وکٹ پر موجود تھے۔ پاکستان کو دن کے آغاز میں ہی پہلی کامیابی مل گئی اور۳۷؍رن کے مجموعی اسکور پر ساجد خان نے پوپ کو اپنی ہی گیند پر کیچ کر کے پویلین رخصت کردیا۔ جو روٹ نے ہیری بروک کے ساتھ مل کر اسکور کو۵۵؍رن تک پہنچایا لیکن اسی اسکور پر انگلینڈ کی تاریخ کے سب سے کامیاب بلے باز نعمان علی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔ 
 بروک نے بین اسٹوکس کے ہمراہ اگلے چند اوورس میں برق رفتاری سے بیٹنگ کی اور اسکور کو ۷۸؍رن تک پہنچا دیا لیکن نعمان نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کو کامیابی دلاتے ہوئے بروک کو بھی ایل بی ڈبلیو کردیا۔ جیمی اسمتھ کا بھی وکٹ پر قیام چند گیندوں تک محدود رہا اور ۶؍ رن بنانے کے بعد وہ بھی نعمان کی گیند پر کپتان شان مسعود کو کیچ دے بیٹھے۔ 
 اس کے بعد بین اسٹوکس کا ساتھ دینے برینڈن کارس آئے اور دونوں نے تیزی سے رن اسکور کرتے ہوئے اسکور۱۲۵؍رن تک پہنچا دیا لیکن نعمان کی ایک گیند پر کریز سے باہر نکل کر چھکا لگانے کی کوشش میں ۱۷؍ رن بنانے والے کپتان بین اسٹوکس اسٹمپ ہو گئے۔ برینڈن کارس کی مزاحمت بھی نعمان کے سامنے کارگر ثابت نہ ہو سکی اور وہ بھی ۲۷؍ رن بنانے کے بعد بائیں ہاتھ کے اسپنر کا شکار بن گئے۔ اس کے بعد پاکستان کو انگلینڈ کی بساط لپیٹنے میں زیادہ دیر نہ لگی اور پوری ٹیم صرف۱۴۴؍ رن بنا کر ڈھیر ہوگئی۔ 
 پاکستان نے میچ میں ۱۵۲؍ رن سے کامیابی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سیریز بھی۱۔ ۱؍ سے برابر کردی۔ پاکستان کی جانب سے نعمان علی نے دوسری اننگز میں ۸؍ وکٹ حاصل کرتے ہوئے میچ میں مجموعی طور پر۱۱؍ وکٹ اپنے نام کئے جبکہ دوسری اننگز میں ۲؍ وکٹ لینے والے ساجد خان نے بھی میچ میں مجموعی طور پر۹؍ وکٹ حاصل کئے۔ سیریز کا تیسرا میچ راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔ 
 اس کامیابی کے ساتھ ہی پاکستان نے ہوم گراؤنڈ پر پونے ۴؍ سال(۴۴؍ماہ) بعد پہلا ٹیسٹ میچ جیت لیا جہاں پاکستانی ٹیم کو ہوم گراؤنڈ پر ۱۳۴۹؍دن کے بعد فتح ملی ہے۔ پاکستان نے ہوم گراؤنڈ پر اپنا آخری ٹیسٹ میچ فروری ۲۰۲۱ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف جیتا تھا۔ واضح رہے کہ پاکستان نے میچ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پہلا میچ کھیلنے والے کامران غلام کی سنچری اور صائم ایوب کی۷۷؍ رن کی اننگز کی بدولت۳۶۶؍ رن بنائے تھے۔ 
 جواب میں بین ڈکٹ کی سنچری کے باوجود انگلینڈ کی ٹیم ۲۹۱؍ رن بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی اور پاکستان نے ساجد خان کے ۷؍ وکٹ کی بدولت ۷۵؍ رن کی برتری حاصل کی تھی۔ دوسری اننگز میں سلمان علی آغا کی جرات مندانہ نصف سنچری سے تقویت پاتے ہوئے پاکستان نے۲۲۱؍ رن بنائے تھے اور پہلی اننگز کی برتری کی بدولت انگلینڈ کو فتح کیلئے ۲۹۷؍رن کا ہدف دیا تھا۔ 
پاکستانی اسپنرس کی تاریخی گیندبازی 
پاکستانی ٹیم کی ہوم گراؤنڈ پر شکستوں کا سلسلہ تھم گیا اور پاکستان نے اسپنرس کی تاریخ ساز بولنگ کی بدولت گھریلو سرزمین پر تقریباً پونے ۴؍ سال بعد پہلا ٹیسٹ میچ اپنے نام کر لیا جہاں اس میچ میں انگلینڈ کے تمام۲۰؍ وکٹ پاکستانی اسپنرس نے حاصل کئے۔ پاکستان نے ہوم گراؤنڈ پر آخری فتح ستمبر۲۰۲۱ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف حاصل کی تھی لیکن اس کے بعد اپنی سرزمین پر مسلسل ٹیسٹ میچ کے انعقاد کے باوجود پاکستانی ٹیم ٹیسٹ میچ میں فتح حاصل نہ کر سکی۔ 
 گھریلو میدان پر ناکامیوں کے سلسلے کا آغاز آسٹریلیا کے خلاف۲۰۲۲ء میں ہوا تھا جہاں آسٹریلیا نے پاکستان کو قادر بینوا سیریز میں ۰۔ ۱؍ سے شکست دی تھی۔ اس کے بعد۲۰۲۲ء میں انگلینڈ کے سابقہ دورۂ پاکستان نے مہمان ٹیم نے شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے سیریز میں کلین سویپ کیا تھا۔ اس کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آئی تو پاکستانی ٹیم کو کسی میچ میں شکست تو نہ ہوئی لیکن وہ کوئی میچ جیت بھی نہ سکی۔ حال ہی میں بنگلہ دیش کی ٹیم ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لئے پاکستان آئی تو امید تھی کہ ٹیم شکستوں کے اس سلسلے سے جان چھڑانے میں کامیاب ہو سکے گی لیکن شان مسعود کی زیر قیادت کی ٹیم کو دونوں میچوں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اس کے بعد انگلینڈ نے بھی پاکستان کو پہلے میچ میں بآسانی شکست دے کر سیریز میں ۰۔ ۱؍ کی برتری حاصل کر لی تھی۔ پاکستان نے فتح کے حصول سے قبل اس تمام عرصے میں مجموعی طور پر ۱۱؍ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں سے ۷؍ میں اسے شکست ہوئی اور ۴؍ ڈرا رہے تھے۔ یہ پاکستان کی ۱۹۶۹ء اور۱۹۷۵ء کے بعد ہوم گراونڈ پر سب سے خراب کارکردگی تھی۔ گزشتہ میچ میں انگلینڈ کے ۱۰؍ وکٹ بھی نہ لینے والی پاکستانی ٹیم کے۲؍ اسپنرس نے ہی اس مرتبہ انگلینڈ کا کام تمام کردیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK