• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نیپال: سیلاب اور لینڈ سلائیڈ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ۱۹۳؍ ہوگئی

Updated: September 30, 2024, 2:48 PM IST | Kathmandu

نیپال میں موسلادھاربارش اور لینڈ سلائیڈ کےسبب ہلاک ہونے والوں کی تعداد ۱۹۳؍ ہوگئی ہے۔ آج نیپال میں موسم بہتر ہونے کے بعد راحت رسانی کا کام جاری ہے۔نیپال کی حکومت نے تین دنوں تک اسکولوں اور کالجوں کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

Flooding situation can be seen in Nepal during rains. Photo: X
نیپال میں بارش کے دوران سیلابی صورتحال دیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر: ایکس

نیپال میں موسلادھار بارش کے بعد لینڈ سلائیڈ اور سیلاب کے نیتجے میں ایک ہفتے میں مہلوکین کی تعداد ۱۹۳؍ ہوگئی ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ ملک میں راحت رسانی کا کام جاری ہے۔ نیپال کی پولیس کی جانب سے جاری کئےگئے بیان کے مطابق اب بھی ۳۱؍ افراد کے گمشدہ ہونے کی اور ۹۶؍  کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ٹریفک جام میں پھنسی کم از کم تین بسیں کھٹمنڈو سے تقریباً۱۶؍کلومیٹر کی دوری کے فاصلے پر ہائی وے پر ایک مقام پر لینڈ سلائیڈنگ سے دب گئی تھیں جس سے تین درجن افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ 

لینڈ سلائیڈنگ کے دوران بس کے مسافر سوئے ہوئے تھے۔ کھٹمنڈو میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے تین ہائی وے بلاک ہوگئے تھے جس کی وجہ سے مسافروں نے سفر کیلئے پرتھوی ہائی وے کا انتخاب کیا۔ مسافروں نے ہائی وے سے پتھر، مٹی اور ٹوٹے ہوئے درخت ہٹائے جو سیلاب میں بہہ کر ہائی وے پر آگئے تھے۔ 

ملک میں اتوار اور آج موسم بہتر ہے جس کی وجہ سے راحت رسانی کے کام میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔ کھٹمنڈو کے جنوبی علاقےمیں رہنے والے افراد پانی کے بہاؤ کے کم ہونے کے بعد اپنے گھروں سے پانی نکال رہے تھے۔کھٹمنڈو میں بارش سے ہونے والے حادثات کے نتیجے میں تقریباً ۳۴؍ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ کھٹمنڈو، نیپال میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر متاثر ہونے والے شہروں میں سے ایک ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: لبنان کی سرحدوں پر اسرائیلی ٹینک تعینات، مسلسل بمباری

نیپال کی پولیس اور فوجی بھی راحت رسانی کے کام میں شریک ہیں جبکہ سڑکوں سے لینڈ سلائیڈنگ کا ملبہ ہٹانے کیلئے بھاری آلات کی مدد لی جا رہی ہے۔ نیپال کی حکومت نے اگلے ۳؍ دنوں کیلئے اسکولوں اور کالجوں میں چھٹی کا اعلان کیا ہے۔خیال رہے کہ ہمالیائی ملک میں موسم باراں کا آغاز جون میں ہوا تھا جو عام طور پر ستمبر کے آخر میں ختم ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK