ہندوستان نے طلائی تمغہ جیتنے والے ایتھلیٹس کو۷۵؍لاکھ کی انعامی رقم دینے کا اعلان کیاہے۔ ا مریکہ صرف ۶۱؍لاکھ روپے دے گا۔
EPAPER
Updated: July 21, 2024, 12:09 PM IST | Agency | New Delhi
ہندوستان نے طلائی تمغہ جیتنے والے ایتھلیٹس کو۷۵؍لاکھ کی انعامی رقم دینے کا اعلان کیاہے۔ ا مریکہ صرف ۶۱؍لاکھ روپے دے گا۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ اولمپکس میں میڈل جیتنے والے کھلاڑیوں کو کوئی نقد انعام نہیں دی جاتی۔ جب جیتنے والے کھلاڑی اپنے ملک پہنچتے ہیں تو ان کا انعام وہ نقد رقم ہے جو انہیں وہاں کی حکومت سے ملتی ہے۔ اسپانسرس، ریاستی حکومتوں اور اداروں کو چھوڑ کر، اگر ہم صرف مختلف ممالک کی مرکزی حکومتوں کو دیکھیں تو ہندوستانی حکومت اس وقت گولڈ میڈل جیتنے والے کو ریکارڈ۷۵؍ لاکھ روپے کی پیشکش کر رہی ہے، جو کہ امریکہ سے زیادہ ہے۔ امریکہ اولمپک کی تاریخ میں سب سے زیادہ تمغے لانے والے ممالک میں سے ایک ہے، اس وقت گولڈ میڈل جیتنے والے امریکی کو صرف۶۱؍ لاکھ روپے کی پیشکش ہوتی ہے۔ ساتھ ہی میڈلز کے حصول میں سربیا کی حکومت اس بار ریکارڈ بناتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اس نے ملک کی جانب سے گولڈ میڈل جیتنے والے کو۲ء۱۵؍ لاکھ ڈالرس یعنی ۱ء۷۹؍ کروڑ روپے کی ریکارڈ رقم دینے کا اعلان کیا ہے، جو اولمپک گیمز کی تاریخ میں ان کے ملک کی حکومت کی جانب سے کسی کھلاڑی کو دی جانے والی سب سے بڑی رقم ہے۔ نہ صرف سربیا، ملائیشیا اور مراکش بھی گولڈ میڈل جیتنے والے کو تقریباً۲؍ لاکھ ڈالر کی پیشکش کر رہے ہیں۔
ٹوکیو اولمپکس میں سربیا نے ۹؍ تمغے جیتے
اولمپکس میں سربیا کا ریکارڈ بہت اچھا نہیں ہے۔ انہوں نے اب تک۲۴؍ تمغے جیتے ہیں جن میں ۶؍گولڈ، ۷؍ سلور اور ۱۱؍برونز شامل ہیں۔ سربیا نے پہلی بار۱۹۱۲ء میں اولمپکس میں داخلہ لیا تھا۔ اس ملک نے اپنا پہلا تمغہ۲۰۰۸ء کے بیجنگ اولمپکس میں جیتا تھا۔ اس کے کھلاڑیوں کی تعداد تو بڑھی لیکن تمغوں کی تعداد نہیں۔ سربیا کے صدر الیگزینڈر ووچک کی کھیلوں پر خصوصی توجہ ہے۔ انہوں نے یہ بڑا اعلان ملک میں کھیلوں کے کلچر کو فروغ دینے کے لئے کیا ہے۔
حکومت ہند۷۵؍ لاکھ روپے دیتی ہے
اس وقت حکومت ہند سونے کا تمغہ جیتنے والے کھلاڑی کو۷۵؍ لاکھ روپے، چاندی کا تمغہ جیتنے والے کو۵۰؍ لاکھ روپے اور کانسہ کا تمغہ جیتنے والے کو۳۰؍ لاکھ روپے کی پیشکش کر رہی ہے۔ لیکن ہندوستانی کھلاڑیوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ریاستی حکومتیں کھلاڑیوں کو اس سے زیادہ کی پیشکش کر رہی ہیں۔ ہریانہ حکومت گولڈ میڈل جیتنے پر ۶؍ کروڑ روپے تک کی پیشکش کر رہی ہے۔ میڈل جیتنے والے کھلاڑی اور ایتھلیٹس کے ممالک کے دیگر سماجی خدمت کرنے والے ادارے بھی نقد فوائد حاصل کرنے کے حقدار بن جاتے ہیں۔ نیرج چوپڑا۲۰۲۰ء کے ٹوکیو اولمپکس میں سونے کا میڈل لانے کیلئے مختلف اداروں، ریاستی حکومتوں، نامور صنعت کاروں سے۱۰؍ کروڑ روپے سے زیادہ کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہا۔
امریکہ۶۱؍ لاکھ روپے دے رہا ہے
امریکی اولمپک کمیٹی نے پیرس میں سونے کے ہر تمغے کیلئے ۳۷۵۰۰؍ڈالرس (تقریباً۶۱؍ لاکھ روپے)، چاندی کیلئے۲۲۵۰۰؍ ڈالرس اور کانسہ کیلئے ۱۵۰۰۰؍ڈالرس کی پیشکش کی ہے۔ اگرچہ اس کی ادائیگیاں دیگر ممالک کے مقابلے میں اوسط سے قدرے کم ہیں جو زیادہ ادائیگیاں پیش کرتے ہیں، واضح رہے کہ امریکہ کو دوسرے ممالک کے مقابلے زیادہ تمغے ملتے ہیں۔ خیال رہے کہ ۱۸۹۶ء میں پہلے جدید اولمپک کھیلوں میں، فاتحین کو زیتون کے درخت کی شاخ اور چاندی کا تمغہ دیا جاتا تھا۔ یہ اعزاز سب سے پہلے میساچوسٹس کے ٹرپل جمپ چمپئن جیمس بی کو دیا گیا تھا۔
میڈل میں ۶؍ گرام سونا ہے
دنیا بھر کے کھلاڑی گولڈ میڈل کے لئے سخت محنت کرتے ہیں لیکن انہیں سونے کی پوری رقم نہیں ملتی۔ دراصل ۱۹۱۲ء تک ہونے والے اولمپکس میں ایتھلیٹس کو پہلے آنے پر خالص سونے سے بنا ہوا گولڈ میڈل دیا جاتا تھا لیکن اس کے بعد چاندی کے تمغے کو سونے سے ملا کر دیا جانے لگا۔ اس وقت۸۵؍ ملی میٹر قطر کے تمغے کی موٹائی صرف۹ء۲۹؍ ملی میٹر ہے۔ گولڈ میڈل کا وزن ۵۲۹؍ گرام ہے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اس میں صرف۶؍ گرام سونا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چاندی اور کانسہ کے تمغے ٹھوس دھاتوں سے بنائے جاتے ہیں۔