پاکستان کیخلاف ون ڈے سیریز کے فیصلہ کن میچ میں کئی اہم کھلاڑیوں کو آرام دینے پر آسٹریلیا کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
EPAPER
Updated: November 18, 2024, 10:37 AM IST | Sydney
پاکستان کیخلاف ون ڈے سیریز کے فیصلہ کن میچ میں کئی اہم کھلاڑیوں کو آرام دینے پر آسٹریلیا کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
آسٹریلیا کے عظیم کھلاڑی رکی پونٹنگ نے ہندوستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل پاکستان کے خلاف ون ڈے میچ میں اپنے اہم کھلاڑیوں کو آرام دینے کے آسٹریلیا کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔
پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز کے فیصلہ کن میچ میں کئی اہم کھلاڑیوں کو آرام دینے پر آسٹریلیا کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور کنگاروز۲۲؍ سال میں پہلی بار گھریلو سرزمین پر سیریز ۱۔ ۲؍ کے فرق سے ہار گئے۔ پرتھ میں آخری ون ڈے میں سیریز۱۔ ۱؍ سے برابر ہونے کے بعد میزبان ٹیم نے اسٹیو اسمتھ، مارنس لبوشین، پیٹ کمنس، مشیل اسٹارک اور جوش ہیزل ووڈ کو آرام دینے کا فیصلہ کیا۔ یہ تمام کھلاڑی پرتھ میں ہندوستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے ٹیم کا حصہ ہیں جس کی وجہ سے پاکستان نے وہ ون ڈے آسانی سے ۸؍ وکٹ سے جیت لیا۔
پونٹنگ نے کہاکہ ’’اس پر نظر ڈالیں تویہ کچھ ایسا رہا ہوگا جس کا فیصلہ بہت پہلے کرلیا گیا تھا کیونکہ آسٹریلیائی کرکٹ ٹیمیں سیریز۱۔ ۱؍ سے برابر ہونے پر ہارنا پسند نہیں کرتی ہیں۔ آسٹریلیائی شائقین اپنی ٹیم کو ہارتے ہوئے دیکھنا پسند نہیں کرتے اور مجھے لگتا ہے کہ پچھلے کچھ دنوں میں یہ بات اجاگر ہوئی ہے۔ ‘‘
یہ سیریز جیتنے سے پہلے پاکستان نے آسٹریلیا کی سرزمین پر آخری ون ڈے سیریز ۲۰۰۲ء میں جیتی تھی۔ تب سے انہوں نے دو موقع(۱۰۔ ۲۰۰۹ء اور ۱۷۔ ۲۰۱۶ء) میں ۱۰؍ ون ڈے کھیلے ہیں، صرف ایک بار کامیابی حاصل کی۔ آخری ون ڈے اور ٹیسٹ سیریز کے آغاز کے درمیان طویل وقفے کو دیکھتے ہوئے اہم کھلاڑیوں کو آرام دینے کے فیصلے پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔ سابق کپتان نے پونٹنگ نے کہاکہ ’’شاید جو چیز شائقین کیلئے سب سے زیادہ مایوس کن تھی وہ یہ تھی کہ تیسرے ون ڈے اور پہلے ٹیسٹ کے درمیان کتنا فاصلہ تھا۔ ‘‘آسٹریلیا کی انتظامیہ نے ون ڈے سیریز کے فوری نتائج پر کھلاڑیوں کی صحت کو ترجیح دینے کا انتخاب کیا اور پونٹنگ کا خیال ہے کہ ۵؍ میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے مصروف شیڈول کے پیش نظر یہ ٹیم کیلئے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
پونٹنگ نے کہاکہ ’’اس کو دیکھنے کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ان لڑکوں کو اب بہت کم وقت میں مسلسل ۵؍ ٹیسٹ میچ کھیلنے ہوں گے اور ظاہر ہے کہ تیز گیند بازوں کیلئے یہ کبھی بھی آسان نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ منصوبہ ان لڑکوں کو بریک دینے کے لئے تھا تاکہ وہ ٹیسٹ سیریز کے اختتام تک تھوڑا تازہ دم اور صحت مند بن سکیں۔ پونٹنگ نے یہ بھی کہا کہ صرف آرام کرنے سے طویل ٹیسٹ سیریز کی جسمانی اور ذہنی مشکلات حل نہیں ہو سکتیں۔ انہوں نے اپنے آخری دورے پر ہندوستان کی مثال کی طرف اشارہ کیا جب انہوں نے بارڈر-گاوسکر ٹرافی جیتنے کے لئے کئی زخموں پر قابو پایا تھا۔
انہوں نے کہاکہ ’’پچھلی بار جب ہندوستان یہاں تھا، ہم نے دیکھا کہ وہ آسٹریلیا سے زیادہ جدوجہد کر رہے تھے۔ راستے میں انہیں ہر طرح کی چوٹ آئیں اور پھر بھی انہوں نے کھڑے ہونے اور جیتنے کا راستہ تلاش کرلیا۔ وہ (آسٹریلیا) وہ (ون ڈے بمقابلہ پاکستان) سیریز ہارے، ۲۲؍سال میں پہلی بار وہ آسٹریلیا میں پاکستان سے سیریز ہارے اور اب انہیں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے کیلئے تیار رہنا ہوگا اور سیریز جیتنے کے راستے تلاش کرنے ہوں گے۔ ‘‘