• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پی آر سریجیش کوچنگ میں دراوڑ کے نقش قدم پر چلنا چاہتے ہیں

Updated: August 15, 2024, 11:35 AM IST | New Delhi

ہاکی ٹیم کے گول کیپر نے کہا:اپنے طویل کریئر میں ہر طرح کے کوچیز کی نگرانی میں کھیلنے کا تجربہ حاصل کیا ہے۔

PR Shreejesh. Photo: INN.
پی آر سریجیش۔ تصویر: آئی این این۔

ہندوستانی ہاکی کی دیوار پی آر سریجیش جب جونیئر ٹیم کے کوچ کے طور پر اپنے کریئر کی نئی اننگز کا آغاز کریں گے تو ان کے آئیڈیل راہل  دراوڑ ہندوستانی کرکٹ کی دیوار ہوں گے۔ اولمپکس کانسہ کے تمغے کے ساتھ اپنے سنہری کریئر کا خاتمہ کرنے والے ہاکی ٹیم کے لیجنڈری گول کیپر سریجیش کو ہاکی انڈیا نے جونیئر ٹیم کے کوچ کے عہدے کی پیشکش کی ہے، حالانکہ اسے پی آر سریجیش کی جانب سے قبول کرنا باقی ہے۔ 
پیرس سےدہلی پہنچنےوالے سریجیش نے کہا کہ میں جونیئر سطح سے کوچنگ شروع کرنا چاہتا ہوں جیسا کہ راہل دراوڑ نے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں آپ کو کھلاڑیوں کے گروپ کو تیار کرنے کا موقع ملے گا، جب وہ سینئر ٹیم میں آئیں گے تو وہ آپ کو سمجھیں گے اور آپ کو ان کے بارے میں پتہ چل جائے گا۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ بننے سے پہلے دراوڑ نے طویل عرصے تک انڈر ۱۹، نیشنل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) اور انڈیا اے ٹیموں کی کوچنگ کی تھی۔ دراوڑ کی نگرانی میں، جو اپنے وقت کے سب سے قابل اعتماد بلے بازوں میں سے ایک تھے، ہندوستانی ٹیم نے امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ میں خطاب جیتا تھا۔ 
اس۳۶؍ سالہ کھلاڑی نے کہا کہ اگر میں اس سال یا اگلے سال بطور کوچ کام کرنا شروع کروں تو اگلے سال۲۰۲۵ء میں جونیئر ورلڈ کپ ہے، ۲؍ سال بعد سینئر ٹیم ورلڈ کپ کھیلے گی۔ جونیئر ورلڈ کپ ۲؍ سال بعد دوبارہ منعقد ہوگا، اس لئے ۲۰۲۸ء تک ہمارے پاس۲۰؍ سے۴۰؍ کھلاڑیوں کا گروپ ہوگا۔ اپنے منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ہم اسی طرح کام کرتے رہے تو ۲۰۲۹ء میں شاید میرے تیار کردہ ۱۵؍ سے۲۰؍ کھلاڑی قومی ٹیم کے کیمپ میں ہوں گے۔ یہ تعداد ۲۰۳۰ء میں ۳۰؍ سے ۳۵؍ کھلاڑیوں تک پہنچ جائے گی۔ سریجیش نے کہا کہ وہ ۲۰۳۶ء کے اولمپکس میں ہندوستانی سرزمین پر قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ بننا چاہتے ہیں۔ ہندوستان ۲۰۳۶ء کے اولمپکس کی میزبانی کی دوڑ میں ہے۔ 
ہندوستانی ہاکی ٹیم کے سابق گول کیپر کا کہنا تھا کہ اس وقت میں شاید قومی ٹیم کی کوچنگ کیلئے تیار ہوں اور اگر ہندوستان ۲۰۳۶ء میں اولمپک گیمز کی میزبانی کرتا ہے تو شاید میں اس ٹیم کا کوچ ہوں گا۔ سریجیش نے کہا کہ انہیں اپنے طویل کریئر میں ہر طرح کے کوچیز کی نگرانی میں کھیلنے کا تجربہ ہے جو کھلاڑیوں کیلئے بہت مفید ثابت ہوگا۔ ہندوستانی ٹیم کے ساتھ اپنے۱۸؍ سالہ کریئر میں ۳۳۶؍ میچ کھیلنے والے سریجیش نے کہا کہ مجھے ہر قسم کے کوچ کی نگرانی میں کھیلنے کا تجربہ ہے، چاہے وہ میرے ملک کا کوچ ہو یا کوئی غیر ملکی کوچ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں کوچنگ کے دوران زبان ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کھلاڑی مختلف ریاستوں سے آتے ہیں اور مختلف زبانیں بولتے ہیں۔ کسی دوسرے ملک میں اتنی زیادہ زبانیں نہیں ہیں اور انہیں اس معاملے میں مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK