Inquilab Logo Happiest Places to Work

راشد انور کامن ویلتھ میں تمغہ جیتنے والے پہلے ہندوستانی

Updated: April 13, 2025, 10:58 AM IST | New Delhi

راشد انور کامن ویلتھ گیمز میں تمغہ جیتنے والے پہلے ہندوستانی تھے۔ انہوں نے ۱۹۳۴ءایمپائرگیمزمیں کانسہ کا تمغہ جیتا تھا۔

Expert wrestler Rashid Anwar. Photo: INN.
ماہرریسلر راشد انور۔ تصویر: آئی این این۔

کھیلوں میں ریسلنگ حقیقت میں ایک ایسا شعبہ ہے، جہاں طاقت اور زوردار، تابڑ توڑ حملوں کا تماشا دیکھنے کو ملتا ہے، اس کھیل میں وہی اپنا مقام بنانے میں کامیاب ہوتا ہے، جو اپنے حریف سے زیادہ جارح اور حملہ آور ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ریسلنگ میں صرف طاقت کا ہی زور چلتا ہو، بلکہ اس میں دماغ اور تجربہ بھی اتنا ہی اہم ہے، جتنا اس میں طاقت کا کردار ہے۔ ریسلنگ کی تاریخ میں ہر دور کے اپنے اپنے فائٹر اور لیجنڈ رہے ہیں، جنہوں نے دنیا بھر کے شائقین کے دلوں پر حکمرانی کی، مگرکچھ لیجنڈز ایسے بھی ہیں، جو کئی سال گزرجانے کے باوجود آج بھی بڑے لیجنڈ ہیں۔ 
ہندوستانی ریلوے نے ہمیں بہت سے عظیم کھلاڑی دیئے ہیں۔ ہندوستانی کھیلوں کے کئی لیجنڈز جن کا ریلوے سے کوئی نہ کوئی تعلق رہاچاہے وہ مہندر سنگھ دھونی اور نکی پردھان جیسےٹیم گیمز کے بین الاقوامی ستارے ہوں، یا اس طرح کےکئی لیجنڈز جنہوں نے انفرادی ایونٹس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ہندستان میں بہت سے ستاروں نے ہندستان کا نام بلند کیا ہے۔ ان میں ایک کھلاڑی کا نام راشد انور تھا۔ وہ کے ڈی جادھو سے پہلے ہندوستانی ریسلنگ کے اسٹار تھے۔ راشد انور کامن ویلتھ گیمز میں تمغہ جیتنے والے پہلے ہندوستانی تھے۔ انہوں نے ۱۹۳۴ءایمپائرگیمزمیں کانسہ کا تمغہ جیتا تھا۔ 
کامن ویلتھ گیمز۱۹۳۴ءمیں ہندوستان کا پہلا تمغہ جیتنے والے ریسلر راشد انور تھے جنہوں نے لندن میں ۱۹۳۴ء کے ایڈیشن میں کانسہ کا تمغہ جیتا تھا۔ ہندوستان نے پہلی بار ان کھیلوں میں حصہ لیا۔ ۱۹۳۴ءکےکامن ویلتھ گیمز میں ہندوستان کے صرف ۶؍کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ ہندوستان کے۶؍ رکنی دستے نے صرف ایتھلیٹکس اور کشتی کے مقابلوں میں حصہ لیا۔ آزادی کے بعد، ہندوستان کو دولت مشترکہ کھیلوں میں اپنا پہلا طلائی تمغہ جیتنے کے لیے ۱۹۵۸ءتک انتظار کرنا پڑا، جب عظیم کھلاڑی ملکھا سنگھ نےکارڈف میں پیلا تمغہ جیتا تھا۔ 
رشید انور۱۲؍اپریل ۱۹۱۰ءکوپیدا ہوئے۔ کے ڈی جادھو کی طرح، رشید انور نے بھی ہندوستان کے لیےکشتی میں حیرت انگیز کارنامے انجام دیئے ہیں۔ ۱۹۳۴ءکےامپائر گیمز میں کانسہ کا تمغہ جیت کر وہ کامن ویلتھ گیمز کاتمغہ جیتنے والے پہلے ہندوستانی بنے۔ اولمپکس اور کامن ویلتھ گیمز میں تمغوں کا ایک نمایاں ذریعہ ہونے کے باوجود رشید انور کی کہانی کچھ ایسی ہے کہ جو وقت کے ساتھ بھلادی گئی۔ 
راشد اپنی بہترین کارکردگی اور حوصلہ سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچے۔ انہوں نے ایسے وقت میں ہندستان کا نام روشن کیا جب اس کھیل میں ہندستان کوئی بھی تمغہ نہیں جیت سکا تھا۔ انہوں نے دنیا بھر میں پذیرائی کے بڑھنے والے دنوں میں ریسلنگ میں انٹری دی۔ راشد نے نہ صرف ہندستان کو شہرت بخشی، بلکہ اپنی جارح اور دلچسپ فائٹ سے ایسے لوگوں کو بھی ریسلنگ کا شوقین بنادیا، جو ایسے فائٹ دیکھنا پسند نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے ابتدائی طور پر ہندوستانی ریلوے میں لکھنؤ میں ایک اہلکار کے طور پر کام کیا۔ اپنے آخری ایام میں وہ کیمڈن، لندن میں مقیم تھے۔ یہاں ان کا انتقال ۱۹۷۳ءمیں ہوا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK