• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

روی شاستری نےاسپن بالر اور بلے باز کا اہم رول ادا کیا

Updated: May 27, 2024, 1:06 PM IST | Mumbai

۱۹۸۵ءمیں روی شاستری کی قیادت میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم ورلڈسیریزمیں شرکت کیلئےآسٹریلیا پہنچی۔ روی شاستری نے یہاں اپنی قیادت سے سب کو متاثر کیا۔ کرکٹ کی عالمی چیمپئن شپ کے دوران روی شاستری نے گیری سوبرس کے ایک اوور میں ۶؍چھکے لگائے۔

All-rounder Ravi Shastri. Photo: INN.
آل رائونڈر روی شاستری۔ تصویر: آئی این این۔

کرکٹ کی دنیا میں روی شاستری ایک ایسا نام ہے جس سے ہندوستان کاہرکرکٹ پریمی بخوبی واقف ہے۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصےتک روی شاستری نےہندوستانی کرکٹ کے لیےبحیثیت آل راؤنڈر اپنی لازمی خدمات انجام دیں۔ روی شاستری ۲۷؍مئی ۱۹۶۲ءکوممبئی میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام روی شنکر جیادریتھا شاستری ہے۔ ان کے والدین کا تعلق کرناٹک سے تھا۔ والد پیشے سے ڈاکٹر تھے۔ جب روی شاستری بہت چھوٹے تھے تو وہ گلی ڈنڈا، فٹ بال اور ہاکی جیسے کھیلوں میں اپنا کافی وقت گزارتے تھے۔ لیکن نو عمری سےہی انہیں کرکٹ میں سب سےزیادہ دلچسپی رہی۔ شاستری نےاسکول کے زمانے سے ہی کرکٹ کھیلنا شروع کردیا تھا۔ کرکٹ کے جنون کو دیکھتے ہوئے انہیں ۹؍ویں جماعت میں ہی اسکول کی کرکٹ ٹیم میں شامل کر لیا گیاتھا۔ جس میں ان کے کوچ دیسائی سر نے کرکٹ سیکھنے میں ان کی بہت مدد کی۔ میٹرک کی تعلیم کےبعد روی شاستری نے آر اے پودار کالج میں داخلہ لیا۔ 
۱۹۷۷ءمیں روی شاستری کی قیادت میں ان کی ٹیم نے پہلی بار جائلز شیلڈ ٹرافی جیت کر تاریخ رقم کی۔ روی شاستری کے شاندار کھیل کو دیکھتے ہوئے، صرف ۱۷؍سال کی عمر میں، انہیں رنجی ٹرافی کھیلنےکیلئےمہاراشٹر کی ٹیم میں شامل کیا گیا۔ کالج میں داخلہ لینے کے اگلے ہی برس ان کو ہندوستان کی انڈر ۱۹؍ٹیم میں شامل کیا گیا۔ روی شاستری آل راؤنڈر تھے۔ جس کالج میں شاستری نے تعلیم حاصل کی اس کرکٹ اکیڈمی نے بہت اچھے کرکٹرز پیدا کئے۔ 
روی شاستری ابتدائی دنوں میں ممبئی کیلئےکھیلا کرتے تھے۔ وہ ممبئی کےسب سےکم عمر کرکٹر تھے۔ ان کی کپتانی میں ممبئی نےرنجی ٹرافی پربھی قبضہ کیا۔ شاستری نے گلیمورگن کے لیے کاؤنٹی کرکٹ کے۴؍سیزن بھی کھیلے۔ انہوں نے بطور کرکٹر ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے لیے۱۹۸۱ءسے۱۹۹۲ءتک ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے اپنے کرکٹ کریئرمیں اسپن بالر اور بلے باز کا اہم کردار ادا کیا۔ اسی وجہ سے وہ آل راؤنڈر کےطورپرجانے جاتے تھے۔ 
۱۹۸۵ءمیں روی شاستری کی قیادت میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم ورلڈسیریزمیں شرکت کیلئےآسٹریلیا پہنچی۔ روی شاستری نے یہاں اپنی قیادت سے سب کو متاثر کیا۔ کرکٹ کی عالمی چیمپئن شپ کے دوران روی شاستری نے گیری سوبرس کے ایک اوور میں ۶؍چھکے لگائے۔ اسی سال انہیں ’چمپئن آف چیمپئنز‘ کے خطاب سے نوازا گیا۔ ایک بلے باز کے طور پر روی شاستری اپنے چپاتی شاٹ (پیڈ سےایک جھٹکا) کے لئے کافی مشہور رہے۔ وہ اس شاٹ کو اتنے دفاعی اندازمیں کھیلتے تھے کہ مخالف ٹیم کے گیند بازی کی تمام حکمت عملی ان کے اس شاٹ کےآگے فیل ہوجاتی تھی۔ حالانکہ روی شاستری کو ایک جارح بلے باز نہیں کہا جاسکتا لیکن وہ ضرورت کے مطابق اپنی اسٹرائیک ریٹ میں اضافہ کردیتے تھے۔ شاستری کی بلے بازی کی مثال کرکٹ کی دنیا میں شاید ہی مل سکے۔ وہ اتنے اطمینان اور پرسکون انداز میں بلے بازی کرتے تھے کہ حریف ٹیم کے گیند باز ان کو آؤٹ کرنے کے تمام تر حربے استعمال کرلیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ توانہوں نے انگلینڈکےخلاف۹؍گھنٹے ۲۱؍منٹ تک مسلسل بلے بازی کر کے سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK