ٹیم انڈیا کے سابق ہیڈکوچ روی شاستری نے کہا: ہندوستان ٹریوس نامی ` دردسر کے لیے `’بام ‘ تلاش کر رہا ہے جس کی ٹیم کو بہت ضرورت ہے۔
EPAPER
Updated: December 23, 2024, 11:28 AM IST | Melbourne
ٹیم انڈیا کے سابق ہیڈکوچ روی شاستری نے کہا: ہندوستان ٹریوس نامی ` دردسر کے لیے `’بام ‘ تلاش کر رہا ہے جس کی ٹیم کو بہت ضرورت ہے۔
آسٹریلیائی بلے باز ٹریوس ہیڈ کو ہندوستان کے لئے درد سر بتاتے ہوئے سابق کوچ روی شاستری نے کہا کہ روہت اینڈ کمپنی کو ٹریوس نامی دردسر کا علاج تلاش کرنا ہوگا۔
روی شاستری نے کہاکہ ’’ہندوستان ٹریوس نامی ` دردسر کے لیے `’بام ‘ تلاش کر رہا ہے۔ روہت اینڈ کمپنی کو جلد ہی ٹریوس نامی سر درد کا علاج تلاش کرنا پڑے گا۔ قابل ذکر ہے کہ ٹیم انڈیا بارڈر-گاوسکر ٹرافی آگ اگل رہے ٹریوس ہیڈ کے بلے کو توڑ نے کا کوئی حل تلاش نہیں کر پائی ہے۔ ہندوستان کے خلاف موجودہ سیریز کی پہلی اننگز میں صرف۱۱؍رن پر آؤٹ ہونے والے ہیڈ نے اپنے اگلے ۳؍ میچوں میں ۸۹، ۱۴۰؍ اور ۱۵۲؍رن بنائے ہیں۔
تیز گیند باز جسپریت بمراہ کے علاوہ دیگر گیند باز انہیں قابو کرنے میں تقریباً غیر موثر ثابت ہوئے ہیں۔ ٹریوس کے شاندار فارم کی تعریف کرتے ہوئے شاستری نے مزاحیہ انداز میں کہاکہ ’’ٹریوس ہیڈ ہندوستانیوں کے لیے ٹریوس ہیڈک (سردرد) ثابت ہو رہے ہیں۔ اب ہندوستانی ٹیم کو اس بلے باز کو آؤٹ کرنے کا راستہ تلاش کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں ہیڈ بہت اسمارٹ ہیں۔ میں نے انہیں ۳؍ سال پہلے دیکھا تھا لیکن اب ان کی بلے بازی کافی بہترہوگئی ہے۔ انہوں نے بہت سی گیندوں کو اچھی طرح چھوڑنا سیکھ لیا ہے جس طرح سے وہ شارٹ بال کھیل رہے ہیں ہے اور چھوڑ رہے ہیں وہ قابل دید ہے۔ یہی چیز انہیں آگے لے جا رہی ہے۔ انہوں نے اس گیند کو اچھی طرح کھیلنا سیکھ لیا ہے۔ بلے بازٹریوس ہیڈ کے پاس درست اسٹروک کھیلنے کی صلاحیت ہے۔ وہ لائن اور لینتھ جلدی پک کرلیتے ہیں، جس سے انہیں کھیلنے کے لیے زیادہ وقت ملتا ہے۔ ‘‘
شاستری نے کہا کہ ’’ایسا نہیں ہے کہ کسی کو ہمیشہ شارٹ گیند پر بڑا شاٹ مارنا پڑتا ہے۔ وہ یا تو اسے چھوڑنے یا بڑے شاٹس لگانے کے لیے تیار ہے۔ اگر گیند مڈل یا آف اسٹمپ پر ہے تو وہ اسے اسکوائر کے سامنے بھی کھیلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہیڈ کے آف سائیڈ شاٹس ناقابل یقین ہیں۔ مجموعی طور پر یہ کہنا مبالغہ نہیں ہو گا کہ وہ اپنے کرکٹ کریئر کے بہترین فارم میں ہیں۔ سیریز میں ۱۰ء۹؍ کے اوسط سے۲۱؍ وکٹ لینے والے بمراہ کے خلاف تقریباً ہر آسٹریلوی بلے باز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن ہیڈ پر اس کا کوئی اثر ہوتا نظر نہیں آتا۔ قابل ذکر ہے کہ ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان پانچ میچوں کی ٹیسٹ سیریز کا پہلا میچ ہندوستان نے جیتا تھا جبکہ دوسرا ٹیسٹ میچ میزبان ٹیم کے حق میں آیا تھا۔ تیسرا میچ جیت ہار کے فیصلے کے بغیر ختم ہوا تھا۔ سیریز کے اگلے ۲؍ میچ دونوں ٹیموں کے درمیان فرق کو ظاہر کر دیں گے۔
مداح وراٹ کوہلی سے پُر امید
دو سال قبل جب وراٹ کوہلی نے ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف۵۳؍ گیندوں پر ناٹ آؤٹ ۸۲؍ رن بنا کر ہندوستان کو ایک ناممکن فتح سے ہمکنار کیا تو میلبورن کرکٹ گراؤنڈ پر جمع۹۰؍ ہزار سے زائد تماشائیوں کے لبوں پر صرف ایک ہی نام تھا، کوہلی۔ اس اننگز کے ساتھ، جو کرکٹ کے لیجنڈز میں سے ایک ہے۔ اس بار بھی مداح ان سے ایسے ہی اننگز کی توقع کررہے ہیں۔ دو سال بعد فارمیٹ مختلف ہے لیکن حالات وہی ہیں۔ میلبورن کرکٹ گراؤنڈ پر چوتھا ٹیسٹ کھیلا جائے گا۔