• Thu, 02 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ریتو رانی: ہندوستان کے لیے کھیلنے والی سب سے کم عمر ہاکی کھلاڑی

Updated: December 30, 2024, 1:16 PM IST | Agency | New Delhi

آپ جس چیز سےسب سے زیادہ پیار کرتے ہیں، وہ آپ کی زندگی کاایک مقصد بن جاتا ہے، اب چاہے وہ کوئی شخص ہو یا کھیل۔ یہ حقیقت ہے زندگی کو کسی نہ کسی کھیل سے جڑا رہناچاہیے۔ اس کے ذریعے ذہنی ارتکاز، تندرستی اور سماجی و معاشی اقدار کو بھی سیکھا جا سکتا ہے۔

Ritu Rani with hockey stick. Photo: INN
ریتو رانی ہاکی اسٹک کے ساتھ۔ تصویر: آئی این این

آپ جس چیز سےسب سے زیادہ پیار کرتے ہیں، وہ آپ کی زندگی کاایک مقصد بن جاتا ہے، اب چاہے وہ کوئی شخص ہو یا کھیل۔ یہ حقیقت ہے زندگی کو کسی نہ کسی کھیل سے جڑا رہناچاہیے۔ اس کے ذریعے ذہنی ارتکاز، تندرستی اور سماجی و معاشی اقدار کو بھی سیکھا جا سکتا ہے۔ ریتو رانی بھی ایک ایسی ہی ہندوستانی ہاکی لیجنڈ کھلاڑی ہیں جنہیں ہاکی سے بے پناہ محبت ہے۔ اسی ہاکی کی محبت اور جذبے نے ریتو کو شہرت اور قدرومنزلت بخشی۔ ریتو رانی ایک ہندوستانی سابق فیلڈ ہاکی کھلاڑی ہیں جنہوں نے ہندوستان کی خواتین کی قومی فیلڈہاکی ٹیم کی نمائندگی بھی کی ہے۔ وہ قومی ٹیم کی کپتان بھی رہ چکی ہیں۔ وہ ٹیم انڈیا میں ہاف بیک پوزیشن کھیلتی ہیں۔ ریتو ہندوستان کے لیے کھیلنے والی سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں۔ 
ریتو رانی کی پیدائش ۲۹؍دسمبر۱۹۹۱ءکوہریانہ میں ہوئی۔ انہوں نےاپنی اسکول کی تعلیم ہریانہ کے شاہ آباد مارکنڈا میں سری گرو نانک دیو سینئرہائیر سیکنڈری اسکول سےحاصل کی۔ ریتو نے۹؍برس کی عمرمیں ہاکی کھیلنا شروع کردیا تھا۔ انہوں نے شاہ آباد مارکنڈامیں واقع شاہ آباد ہاکی اکیڈمی میں تربیت حاصل کی۔ دراصل بچپن میں ریتو کے بھائی بھی ہاکی کھیلاکرتےتھے۔ انہیں سے ریتو کو ہاکی کھیلنے کی ترغیب ملی۔ ان کے بھائی ریتو کو کبھی کبھی ہاکی کھیلنےکے لئےاپنے ساتھ لے جایاکرتے تھے۔ پھر ریتو کو آہستہ آہستہ ہاکی سے دلچسپی پیدا ہونے لگی۔ اس کے بعد انہوں نے ٹریننگ کے لیے کوچ سردار بلدیو سنگھ کےپاس جا نا شروع کردیا اور پھر ریتو نے شاہ آباد ہاکی اکیڈمی میں ہاکی کی باقاعدہ تربیت لینا شروع کردی۔ ریتونےجس وقت ہاکی کھیلنا شروع کیا تو انہیں اپنے رشتہ داروں سے بہت سی طنزیہ باتیں سننی پڑیں، کیونکہ ہاکی شاٹس پہن کر کھیلی جاتی تھی، اس پر ان لوگوں کوسخت اعتراض تھا کہ ایک لڑکی اس طرح کا لباس پہن کرگھرسےنکلے گی، لیکن ان کےگھر والوں نےہمیشہ ریتوکاہی ساتھ دیا اور ہمیشہ ریتو کو آگے بڑھنے میں ان کا بھرپور تعاون کیا۔ ریتو کو تعلیم او ر ہاکی کی تربیت ایک ساتھ کرناپڑتی تھی۔ اس لیے ریتو اپنےساتھ اسکول کا لباس لے کر گراؤنڈ جاتی تھیں۔ صبح ہاکی پریکٹس کرنے کے بعد وہ وہاں سےا سکول چلی جایا کرتی تھیں۔ 
ریتو صرف ۱۴؍برس کی عمر میں سینئر ہندوستانی ٹیم میں شامل ہوئیں اور صرف ۲۰؍برس کی عمر میں کپتان بن گئیں۔ وہ ۲۰۰۶ء میڈرڈ ورلڈ کپ میں سب سےکم عمر کھلاڑی کے طور پر ٹیم کا حصہ تھیں۔ رانی نے دوحہ میں ۲۰۰۶ءکےایشین گیمز میں اپنی سینئر ٹیم میں ڈیبیو کیا۔ وہ ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھیں جس نےمیڈرڈمیں ۲۰۰۶ءکا ورلڈ کپ کھیلا تھا اور ۱۴؍سال کی عمر میں وہ ٹیم میں سب سے کم عمر کھلاڑی تھیں۔ کازان، روس میں ۲۰۰۹ءکےچمپیئنز چیلنج دوم میں، ہندوستان نے ٹورنامنٹ جیتا، جس میں رانی نےاپنے کھیل کا بہترین مظاہرہ کیا۔ اس مقابلہ میں رانی ۸؍ول کے ساتھ ٹاپ اسکورر تھیں۔ انہیں ۲۰۱۱ءمیں ٹیم کاکپتان مقرر کیا گیا۔ ان کی قیادت میں، ٹیم کوالالمپور میں ۲۰۱۳ءایشیاکپ اور انچیون، جنوبی کوریامیں ۲۰۱۴ءکے ایشین گیمز میں تیسرے نمبر پر رہی۔ رانی نے ۲۰۱۴ء کےایشیائی کھیلوں میں کانسہ کا تمغہ جیتنےوالی ٹیم کی قیادت کی۔ مزید برآں، ان کی کپتانی میں ٹیم نے۱۵۔ ۲۰۱۴ء میں ویمنز ایف آئی ایچ ہاکی ورلڈ لیگ سیمی فائنلز میں پانچویں نمبر پر رہنے کےبعد۳۶؍سال بعد اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK