سری لنکا کے ہاتھوں ون ڈے سیریز۰۔ ۲؍ سے گنوانے کے بعد ٹیم روہت کی تنقید پیرس اولمپکس کے شور میں دب گئی۔ ذرا سوچئے کہ اگر اولمپکس نہ ہوتے تو تنقید کی سطح کیا ہوتی۔
EPAPER
Updated: August 10, 2024, 2:35 PM IST | Agency | New Delhi
سری لنکا کے ہاتھوں ون ڈے سیریز۰۔ ۲؍ سے گنوانے کے بعد ٹیم روہت کی تنقید پیرس اولمپکس کے شور میں دب گئی۔ ذرا سوچئے کہ اگر اولمپکس نہ ہوتے تو تنقید کی سطح کیا ہوتی۔
حال ہی میں سری لنکا کے ہاتھوں ون ڈے سیریز۰۔ ۲؍ سے گنوانے کے بعد ٹیم روہت کی تنقید پیرس اولمپکس کے شور میں دب گئی۔ ذرا سوچئے کہ اگر اولمپکس نہ ہوتے تو تنقید کی سطح کیا ہوتی۔ درحقیقت اس شرمناک شکست نے کئی سوالات کئے ہیں۔ اب کپتان روہت شرما نے واضح کیا ہےکہ ان کا کبھی پاور پلے میں وکٹ گنوانے کا ارادہ نہیں تھا۔ ان کا مقصد زیادہ سے زیادہ رن بنانا تھا۔
روہت اس سیریز میں ہندوستان کے بہترین بلے باز تھے۔ انہوں نے ۳؍ میچوں میں ۱۴۱ء۴۴؍ کے اسٹرائیک ریٹ سے۱۵۷؍ رن بنائے جس میں دو نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔ ہندوستانی کپتان پاور پلے میں جارحانہ بلے بازی کرتے رہے لیکن ان کی جارحانہ اننگز کے باوجود ہندوستان سیریز نہ جیت سکا کیونکہ باقی بلے باز سری لنکن اسپنرس کے سامنے ڈھیر ہو گئے۔
ٹیم انڈیا کے کپتان روہت شرما نے کہا کہ ’’میں جانتا تھا کہ پاور پلے میں بنائے گئے رن اہم ہوں گے۔ مجھے معلوم تھا کہ اس کے بعد وکٹ تھوڑا سست ہو جائے گا، گیند تھوڑی ٹرن ہو جائے گی اور میدان میں فیلڈنگ بھی پھیل جائے گی۔ جب صرف دو فیلڈر باہر ہوں گے۔ ہمیں بلے بازی کرنی پڑی، آپ کو اپنے مواقع حاصل کرنے ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جب بھی مجھے لگا کہ میں بولر پر دباؤ ڈال سکتا ہوں، میں نے اس سے فائدہ اٹھایا۔ آپ جو اضافی رن بناتے ہیں وہ ٹیم کو بقیہ ۴۰؍ اوورس کھیلنے کا فائدہ دیتے ہیں۔ میری ذاتی کوشش تھی کہ میں زیادہ سے زیادہ رن بناؤں۔ رو ہت نے کہا کہ ’’ایسا نہیں تھا کہ میں پاور پلے کے بعد اپنا وکٹ گنوانا چاہتا تھا۔ میں رفتار اور ارادے کو جاری رکھنا چاہتا تھا، لیکن بدقسمتی سے میں کچھ شاٹس کھیلنے کی کوشش میں آؤٹ ہو گیا۔ میرا بیٹنگ پلان بہت واضح اور سادہ ہے۔ ‘‘ ہندوستان کو اب بین الاقوامی کرکٹ سے۴۲؍ دن کا وقفہ مل گیا ہے اور وہ۱۹؍ ستمبر کو چنئی میں بنگلہ دیش کے خلاف ۲؍ میچوں کی ٹیسٹ سیریز سے ہوم سیزن کا آغاز کرے گا۔
ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما نے ڈومیسٹک کرکٹ کو ہندوستانی ٹیم کی ریڑھ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے لئے کھیلنے والے زیادہ تر کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ سے ہی آتے ہیں۔ نئے ڈومیسٹک سیزن کا آغاز۵؍ ستمبر سے دلیپ ٹرافی کے ساتھ ہوگا جبکہ کچھ ٹیمیں اس ماہ تمل ناڈو میں منعقد ہونے والے بوچی بابو انویٹیشنل ٹورنامنٹ کے ذریعے اپنی ریڈ بال کی تیاریوں کا آغاز کریں گی۔
روہت نے کہاکہ ’’ہمارا ہمیشہ سے یہ مقصد رہا ہے کہ دستیاب کھلاڑی رنجی ٹرافی کھیلیں۔ ہمارا ڈومیسٹک کرکٹ ہمارے بین الاقوامی کرکٹ میں ریڑھ کی حیثیت رکھتا ہے۔ ملک کی نمائندگی کرنے والے زیادہ تر کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ کھیل کر آئے ہیں۔ اس لئے ہماری ڈومیسٹک کرکٹ بہت اہم ہے۔ ‘‘ان کا مزید کہنا تھا’’ہم چاہتے ہیں کہ یہ ایسا ہی رہے، مسابقتی رہے۔ ہمیں زیادہ تر کھلاڑی اپنے ڈومیسٹک سرکٹ سے ملتے ہیں، آئی پی ایل سے نہیں۔ جب آپ ٹیسٹ کرکٹ اور ون ڈے کرکٹ کیلئے کھلاڑیوں کا انتخاب کرتے ہیں، تو کافی بحث ہوتی ہے۔ ‘‘