• Sat, 28 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

خواتین ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ کیلئے ہماری ٹیم ہر ٹیم سے ٹکر لینے کیلئے تیار ہے: صائمہ ٹھاکر

Updated: September 28, 2024, 12:28 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

ممبئی سے تعلق رکھنے والی کرکٹ کھلاڑی ہندوستانی ٹیم کے ساتھ متحدہ عرب امارات روانہ۔ آل راؤنڈر صائمہ ٹھاکر ورلڈ کپ کی تیاری میں ٹیم کی معاون ہوں گی۔

Saima Thakor. Photo: INN
صائمہ ٹھاکر۔ تصویر : آئی این این

ممبئی سے تعلق رکھنے والی صائمہ ذاکر حسین ٹھاکر ہندوستانی خواتین کرکٹ کی بی ٹیم میں کھیلتی ہیں۔ فی الوقت وہ خواتین کے ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ کیلئے ہندوستانی اسکواڈ کے ساتھ ٹراویلر ریزرو کھلاڑی کی حیثیت سے متحدہ عرب امارات میں ہیں جہاں وہ ٹیم کی معاون کی حیثیت سے اس کی تیاری میں مدد کریں گی۔ صائمہ آل راؤنڈر ہیں لیکن وہ اپنی بولنگ پر زیادہ توجہ دے رہی ہیں۔ نمائندہ انقلاب سے بات چیت کے دوران انہوں نے بتایا تھا کہ خواتین ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ ٹیم اس وقت متوازن ہے۔ 
 ہندوستانی ٹیم کے ساتھ خواتین ٹی ۲۰؍ ورلڈ کپ کیلئے روانہ ہونے پر آپ کے تاثرات کیا ہیں ؟ کے جواب میں صائمہ ٹھاکر نے کہاکہ ’’میں بہت پُرجوش اور متجسس ہوں۔ ہم نے اس ٹورنامنٹ کیلئے اچھی تیاری کی ہے۔ گزشتہ پریکٹس سیشن میں ہم نے ہر شعبے میں محنت کی اور خود کو بہتر بنانے کیلئے خوب پسینہ بہایا۔ سبھی کھلاڑیوں نے اپنی طرف سے اس پریکٹس سیشنز میں جان لگا دی ہے۔ ‘‘
 یہ پوچھے جانے پر کہ امارات میں آپ ٹیم کے ساتھ کون سے رول میں ہوں گی؟ صائمہ نے بتایا کہ ’’میں چاہوں گی کہ ٹیم کی تیاری میں ہر ممکن مدد کروں کیونکہ ہمارے فیڈ بیک ہی سے ٹیم انڈیا کا اسکواڈ ورلڈ کپ کی تیار ی کرے گا۔ میں نیٹس پر دیگر کھلاڑیوں کی بہتر انداز میں مدد کرنا چاہتی ہوں۔ ‘‘
 اگر آپ کو پلیئنگ الیون موقع ملتاہے تو آپ کی تیاری کتنی ہے؟ اس سوال پر خاتون کرکٹر نے کہاکہ ’’میں اس کیلئے پوری طرح تیارہوں۔ حالانکہ میں نے اپنا رول واضح کر دیاہے کہ مجھے ٹیم کی مدد کرنا ہے۔ اگر کوئی کھلاڑی زخمی ہوکر باہر ہوجاتی ہے تو پھرموقع ملنے کا امکان ہے۔ بہرحال اس کیلئے بھی میری تیاری ہے۔ حالانکہ ٹیم بہت متوازن ہے۔ ‘‘
  کرکٹ کو بحیثیت کریئر منتخب کرنے کے بارے میں صائمہ ٹھاکر نے کہا کہ ’’کرکٹ سے پہلے میں نے بہت سے کھیلوں میں قسمت آزمائی۔ میری زیادہ توجہ فٹبال پر تھی اور مَیں کالج کی فٹبال ٹیم میں کھیلتی بھی تھی۔ اس وقت کالج کی کرکٹ ٹیم کا انتخاب ہورہا تھا۔ ٹیم میں ۱۶؍ کھلاڑیوں کی ضرورت تھی مگر اس وقت اس میں صرف ۹؍ ہی افراد تھے۔ لہٰذا دیگر کھیلوں کی کھلاڑیوں میں سے انتخاب کیا گیا جن میں سے ایک مَیں تھی۔ وہاں کھیلنے کے بعد مجھے کسی نے مشورہ دیا کہ میں کرکٹ کی طرف سنجیدگی سے توجہ دوں۔ پھر میں شیواجی پارک کے مختلف کیمپس میں شرکت کرنے لگی۔ اس کے بعد میرا انتخاب ممبئی کی انڈر ۱۹؍ خواتین ٹیم میں ہوا اور اس طرح میں آگے بڑھتی گئی۔ اس کے بعد میں ہندوستان کی بی ٹیم میں آئی۔ دراصل کرکٹ میں میراداخلہ بہت تاخیر سے ہوا تھا۔ ‘‘
  آل راؤنڈر ہونے کے ناطے کس پر زیادہ توجہ ہوتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں صائمہ ٹھاکر نے کہاکہ ’’مجھے بولنگ اور بیٹنگ دونوں پسند ہیں البتہ میں بنیادی طورپر بحیثیت گیند بازمنتخب کی جاتی ہوں لیکن جب ٹیم کو فنش کرنا ہوتاہے یا مزید رن بنانے ہوتے ہیں تو میں بلے باز کا رول بھی ادا کرتی ہوں۔ ‘‘
  خواتین کی ٹی ۲۰؍ لیگ سے کھلاڑیوں کو ہونے والے فائدے کے متعلق صائمہ نے بتایا کہ ’’اس سے گھریلو کرکٹ کھیلنے والی کھلاڑیوں کو بہت فائدہ ہوتا ہے کیونکہ انہیں بین الاقوامی کرکٹرز کے ساتھ کھیلنے کا موقع ملتا ہے جن سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔ ان کی قوت فیصلہ مستحکم ہوتی ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ کا تجربہ ملتاہے۔ جب میں نے ویمنز پریمیر لیگ میں شرکت کی تو وہاں غیرملکی کھلاڑیوں کے ساتھ انٹرنیشنل کرکٹ کے بارے میں بہت سی معلومات حاصل کی۔ ‘‘
  یہ پوچھے جانے پر کہ ورلڈ کپ بنگلہ دیش سے امارات منتقل کرنے پر ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوگی تو انہوں نے کہا کہ ’’میرے خیال میں اس سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ حالانکہ دونوں ممالک کی پچیں مختلف ہوسکتی ہیں لیکن ہم نے جن حالات میں مشق کی ہے وہ اہم ہے۔ ہم نے دوپہر میں ایک سے ۲؍ بجے کے درمیان پریکٹس کی ہے۔ امارات میں موسم گرم رہتاہے تو ہم نے دھوپ میں بھی اچھی خاصی مشق کی ہے۔ مجھے نہیں لگتاہے کہ ورلڈ کپ کا میزبان ملک بدلنے سے ٹیم کے پرفارمنس پر کچھ اثر پڑے گا۔ ‘‘ 
 انٹرویو کے دوران صائمہ ٹھاکر نے یہ بھی کہا کہ ورلڈ کپ میں ہر ٹیم مضبوط ہوکر آتی ہے اس لئے کسی بھی ٹیم کو کمتر یا کمزور سمجھنے کی غلطی کرنا دانشمندی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس بار مقابلہ سخت ہوگا۔ ہم نے کسی خاص ٹیم کو ذہن میں رکھ کر تیاری نہیں کی ہے بلکہ سبھی ٹیموں کو دھیان میں رکھتے ہوئے مشق کی ہے۔ میرے خیال میں یہ ورلڈ کپ سبھی ٹیموں کیلئے سخت چیلنج ہوگا۔ ہماری ٹیم ہر ٹیم سے ٹکر لینے کیلئے تیار ہے۔ ‘‘
  کرکٹ میں اپنے آئیڈیل کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے صائمہ ٹھاکر نے کہا کہ ’’جب میں نے کرکٹ کھیلنا شروع کیا تھا تو اس وقت تیز گیند باز جھولن گوسوامی میری رول ماڈل تھیں۔ وہ ہندوستان کی لیجنڈری کرکٹر ہیں اور میں نے ان سے بہت سیکھا ہے۔ ان سے ملاقات میرے لئے ’فین مومنٹ ‘ تھا۔ میں آج بھی ان سے مشورہ کرتی رہتی ہوں۔ انہوں نے مجھے بہت سے موقعوں پر اچھے مشوروں سے نوازا ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK