• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جے سوریہ: وہ کرکٹر جو پچ پر طوفان کی طرح آتا اور تباہی مچا کر چلا جاتا تھا

Updated: July 03, 2024, 11:56 AM IST | Agency | New Delhi

کرکٹ کی دنیا میں عظیم آل راؤنڈرز کھلاڑیوں کا جب ذکر کیا جاتا ہے سری لنکا کے سلامی بلے باز سنت جے سوریہ کا نام فہرست میں ہمیشہ چمکتا ہو ا نظر آتا ہے۔

Sanath Jayasuriya. Photo: INN
سنت جے سوریہ۔ تصویر : آئی این این

کرکٹ کی دنیا میں عظیم آل راؤنڈرز کھلاڑیوں کا جب ذکر کیا جاتا ہے سری لنکا کے سلامی بلے باز سنت جے سوریہ کا نام فہرست میں ہمیشہ چمکتا ہو ا نظر آتا ہے۔ سری لنکا کا ایسا دھماکہ خیز بلے باز جس نے سلامی بلے بازی کی حیثیت سے پچ پر آکر نہ صرف تباہی مچا کر سب کو حیرت میں ڈال دیا بلکہ یکروزہ بلے بازی کے ابتدائی اوورز کے کھیلنے کےفرسودہ رواج ہی کو بدل ڈالا۔ جے سوریہ سری لنکا کے سابق کرکٹر اور کپتان ہیں۔ ۹۰ء کی دہائی کے وسط میں رومیش کالوویترنا کے ساتھ اپنی دھماکہ خیز بلے بازی سے یکروزہ بین الاقوامی کرکٹ میں انقلاب لانے کا سہرا جے سوریہ ہی کو جاتا ہے۔ انہیں دنیا کا سب سے انڈر ریٹیڈ آل راؤنڈر کہا جاتا ہے۔ جے سوریہ سری لنکا ٹیم کے وہ کھلاڑی ہیں جنہوں نے سری لنکا کرکٹ کو انڈر ڈاگ سےچمپئن تک پہنچایا۔ کرکٹ کی دنیا میں ٹیسٹ کرکٹ کے بعد ون ڈے میچوں کا آغاز ہوا۔ پہلے۶۰؍ اوورز پھر۵۰؍ اوورز کا کھیل ہونے لگا۔ یہ فارمیٹ برسوں تک چلا۔ پہلے اس دور میں عام طور پر ٹیمیں ۴۰؍ اوورز میں آرام سے کھیلاکرتی تھیں اور آخری ۱۰؍ اوورز میں بہت زیادہ رن بنانے کی کوشش کرتی تھیں۔ تمام ٹیموں کی حکمت عملی یہ ہوتی تھی کہ پہلے نئی گیند کو احتیاط سے کھیلیں ، اپنی وکٹ بچاکر چلیں، آخر میں تیزی سے رنز بنائیں اور حریف ٹیم کوآخری ۱۰؍ اووز میں زیادہ رن بناکر عظیم ہدف دیں۔ ایک روزہ کرکٹ تقریباً اسی طرز پر برسوں تک جاری رہی لیکن برسوں تک ایک ہی چیز کو دیکھ دیکھ کر شائقین بھی بور ہو گئے تھے۔ پھر میدان میں ایک ایسا کھلاڑی آیا جس نے اپنی جارحانہ بلے بازی سے اس برسوں پرانے نظام کو ختم کرکےتمام ممالک کے بلے بازوں کیلئے ایک جدید دور کی سخت بیٹنگ حکمت عملی کا آغاز ہے۔ سری لنکا کے کوچ ڈیو واٹمور اور کپتان رانا تنگا نے پہلے۱۵؍ اوورز میں تیز رفتار رن بنانے کی حکمت عملی بنائی اور اس کی ذمہ داری جے سوریہ اور رومیش کالوویترانا پر ڈال دی گئی۔ 
 جے سوریہ نے اپنی جارحانہ بلے بازی کی حکمت عملی سے ایک روزہ بین الاقوامی بیٹنگ میں انقلاب برپا کردیا۔ وہ اپنے کٹ اور پل شارٹس کے ساتھ ساتھ پوائنٹ شارٹس پر اپنے ٹریڈ مارک شاٹ اور لوفٹ کٹ کیلئے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے۱۹۹۶ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں سری لنکا کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ اس ورلڈ کپ میں، انہوں نے آل راؤنڈر کھلاڑی کے طور پر میچ میں اپنی بہترین شراکت کیلئے مین آف دی میچ کا خطاب جیتا تھا۔ 
 سنت جے سوریہ ۳۰؍جون۱۹۶۹ء کو ماتارا، سیلون میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم سینٹ سروٹیئس کالج متارا میں مکمل کی۔ کرکٹ کیلئے ان کی صلاحیتوں کو ان کے اسکول کے پرنسپل جی ایل گالپتھی اور کرکٹ کوچ لیونل واگاسنگھے نے دیکھا اور وہیں سے ان کی تربیت ہونا شروع ہوگئی تھی۔ سنت جے سوریہ بائیں ہاتھ کے بلے باز اور بائیں ہاتھ کے آرتھوڈوکس گیندباز بھی ہیں۔ وہ اپنی ٹیم کیلئے بطور آل راؤنڈر کھیلے۔ وہ ماسٹر بلاسٹر اورلٹل ڈائنامائٹ سے بھی جانے جاتے ہیں ۔ کرکٹ کی بہترین ٹیموں میں سری لنکا ایک ایسی ٹیم تھی جسے بہت زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ ۱۹۹۶ء کرکٹ ورلڈ کپ چل رہا تھا۔ سری لنکا کی ٹیم نےایک بھی میچ ہارے بغیر ورلڈ کپ جیت لیا۔ یہ کارنامہ ایک منفرد حکمت عملی کی وجہ سے ممکن ہوا۔ ابتدائی اوورز میں محتاط انداز میں کھیلنے کی مشق کو سری لنکا کے سلامی بلے باز سنت جے سوریہ اور رومیش کالووتھرنا نے مکمل طور پر مسترد کر دیا تھا۔ اس کے بجائے ان دونوں بلے بازوں نے پہلے۱۵؍ اوورز کی فیلڈنگ کی پابندیوں سے فائدہ اٹھایااور خوب چوکے چھکے لگائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK